ٹیچنگ ہسپتالوں میں گیسٹروانٹرالوجی وارڈ ز کیلئے ڈاکٹروں سمیت1457 ملازمین کی بھرتی کا عمل شروع

پاکستان میں کسی لحاظ سے ٹیلنٹ کی کمی نہیں، مناسب ماحول فراہم کیا جائے تو بالخصوص صوبہ پنجاب کے ڈاکٹرز بہت اچھے نتائج دے سکتے ہیں پاکستان کو ہیپاٹائٹس فری ملک بنانا نئی نسل کیلئے بہت بڑا تحفہ ہو گا ،ڈاکٹر ہر شہری کو بیماریوں سے محفوظ رکھنے میں اپنا کردار ادا کر یں‘پرنسپل پی جی ایم آئی

ہفتہ 24 فروری 2018 18:59

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 فروری2018ء) " گیسٹروسمٹ 2018 -'' اور پاکستان سوسائٹی آف گیسٹرو انٹرالوجی کی34ویں عالمی کانفرنس کے دوسرے روز طبی ماہرین نے لیکچرز دئیے ، میڈیکل پروسیجرز کی پریزینٹیشن ہوئیں اور ڈاکٹروں نے اپنے ریسرچ پیپر پیش کئے،پرنسپل پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ پروفیسر غیاث النبی طیب نے اس سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب بھر میں گیسٹر انٹرالوجی کے علیحدہ وارڈ ز کیلئی1457 نئے ڈاکٹرز اور طبی عملہ بھرتی کیا جا رہا ہے جس کا کریڈٹ وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہبا زشریف کو جاتا ہے۔

انہوںنے کانفرنس کے حوالے سے ڈاکٹروں کو زوردیا کہ وہ جگر،معدے اور اس سے متعلقہ دیگر بیماریوں کے علاج معالجے کیلئے جدید تحقیق سے مستفید ہوں ،انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ہیپاٹائٹس فری ملک بنانا نئی نسل کیلئے بہت بڑا تحفہ ہو گا اور بحیثیت ڈاکٹر ہم سب کو کوشش کرنی چاہیے کہ ہر شہری کو بیماریوں سے محفوظ رکھنے کی طرف قائل کر سکیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ اس سہولت کے تحت سالانہ70ہزار مریضوں کو اینڈوسکوپی کے پروسیجرز کی سہولت حاصل ہو گی جبکہ4لاکھ مریض ہیپاٹائٹس کے کلینکس سے مستفید ہو سکیں گے ،پی جی ایم آئی کے پرنسپل نے کہا کہ اب تک2لاکھ 81ہزار678مریض رجسٹرڈ ہو چکے ہیں جن میں 1لاکھ 96ہزار936مریضوں کی ہیپاٹائٹس بی اور سی کیلئے سکریننگ ہو چکی ہے ،مزید براں 1لاکھ72ہزار208مریضوں کو ہیپاٹائٹس بی کی ویکسی نیشن 54ہزار489مریضوں کو مفت ادویات فراہم کی جا چکی ہیں ۔

دوسرے روز کے سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کانفرنس کے آرگنائزر ڈاکٹر اسرار الحق طور نے شرکاء کو خوش آمدید کہا ۔انہوں نے کہا کہ5سال بعد اس کانفرنس کا انعقاد خوش آئند امر ہے جس سے پاکستانی ڈاکٹروں کو اپنی تعلیم اور تحقیق کو اپ ڈیٹ رکھنے میں مدد ملے گی،اس موقع پر امریکہ ،برطانیہ ،کینیڈا اور ترکی سے آئے ہوئے ڈاکٹروں نے بھی گیسٹرو سمٹ2018کے حوالے سے لیکچرز دیے اور شرکاء سے اپنے تجربات کی روشنی میں بیماریوں کے علاج معالجے پر تقاریر کیں ،ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کسی لحاظ سے ٹیلنٹ کی کمی نہیں اگر مناسب ماحول فراہم کیا جائے تو بالخصوص صوبہ پنجاب کے ڈاکٹرز بہت اچھے نتائج دے سکتے ہیں،اس موقع پر سوال و جواب کے سیشن بھی ہوئے ،پنجاب کے علاوہ دیگر صوبوں سے بھی ڈاکٹروں کی بڑی تعداد اس عالمی کانفرنس میں موجود تھی۔

متعلقہ عنوان :