بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کو پمز سے علیحدگی ایکٹ2018ء کو بلا تاخیر نوٹیفائی کر کے مسائل کو حل کیا جائے،ینگ ڈاکٹر ایسوسی ایشن کا وفاقی حکومت سے مطالبہ

پیر 5 مارچ 2018 16:55

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 مارچ2018ء) ینگ ڈاکٹر ایسوسی ایشن پمز نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کو پمز سے علیحدگی ایکٹ2018ء کو بلا تاخیر نوٹیفائی کرکے اداروں کے ملازمین اور طلبہ کو غیر یقینی صوبرتحال سے نکالا جائے جبکہ وزارت کیڈ یونیورسٹی میں بے جا مداخلت بند کرکے ایچ ای سی قوانین کے مطابق خود مختیاری فراہم نہیں کر رہی ہے،پمز علیحدگی ایکٹ میں موجود خامیوں کو ختم کرنے کیلئے فوری طور پر کمیٹی تشکیل دی جائے،یہ مطالبات وائی ڈی اے نے گزشتہ روز اپنے اجلاس میں اتفاق رائے سے منظور کرواتے ہوئے کئے گئے ۔

بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن پمز کے صدر ڈاکٹر بلال نے بتایا کہ وائی ڈی اے نے اپنے اجلاس میں وفاقی حکومت سے پانچ مطالبات کئے ہیں جن میں پمز کی علیحدگی ایکٹ2018 بلاتاخیر نوٹیفائی کیا جائے اور اس پر عملدرآمد کرکے پمز اور شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے تمام طبقات کو غیر یقینی صورتحال سے نکالا جائے۔

(جاری ہے)

فیڈرل میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کو شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کا کانسٹیچیواینٹ میڈیکل قرار دیا جائے تاکہ فیڈرل میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کے طلباء کا فیوچر محفوظ بن سکے۔شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کو بلاتاخیر مستقل وائس چانسلر دیا جائے تاکہ یونیورسٹی کی فنکشنگ متاثر نہ ہو،لہٰذا وائس چانسلر کی تقرری کے لئے فوری طور پر سرچ کمیٹی تشکیل دی جائے۔

یونیورسٹی کے معاملات میں وزارت کیڈ کی بے جامداخلت کو بند کیا جائے۔ایچ ای سی کے قوانین کے مطابق یونیورسٹیز خودمختار ہوتی ہیں جبکہ شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کے معاملات اور وائس چانسلر کے فیصلوں میں وزارت کیڈ بے جامداخلت کر رہی ہے جس سے یونیورسٹی کی فنکشنگ متاثر ہورہی ہے۔پمز علیحدگی ایکٹ2018 میں موجود اینا ملیز(خامیاں)کو ختم کرنے کے لئے فوری طور پر کمیٹی تشکیل دی جائے۔ہماری حکومت اور چیف جسٹس سے اپیل ہے کہ ہمارے مطالبات فوری طور پر پورے کئے جائیں بصورت دیگر تمام ینگ ڈاکٹرز،فیڈرل میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کے طلباء احتجاج کے لئے نکل سکتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :