مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے 13افراد کو شہید اور 100زخمی کر دیے‘ قتل عام پر دو روزہ ہڑتال

اتوار 1 اپریل 2018 20:20

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے 13افراد کو شہید اور 100زخمی کر دیے‘ ..
سرینگر ۔ یکم اپریل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 اپریل2018ء) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائیوں کے دوران آجصرف ایک دن میں شوپیاں اور اسلام آباد کے اضلاع میں 13کشمیری نوجوان شہیدجبکہ کم از کم 100زخمی کر دیے۔کشمیر میڈیاسروس کے مطابق فوجیوں نے ان نوجوانوں کو جنوبی کشمیر کے ان دو اضلاع کے علاقوں دراگڈاور کچ ڈورہ میں محاصرے اورتلاشی کی کارروائیوں میں شہید کیا۔

آخری اطلاعات تک ان علاقوں میں قابض فوج کا آپریشن جاری تھا اور مزید شہادتوں کا اندیشہ ہے۔ شہید ہونے والوں میں دو کی شناخت جان محمد لون اورزبیر احمد بٹ کے طور پر ہوئی ہے۔ یہ دونوں مظاہرین پر فوجیوں کی فائرنگ سے زخمی ہو گئے تھے جو بعد میں ایک مقامی ہسپتال میں دم توڑ گئے۔

(جاری ہے)

رؤف بشیر کھانڈے نامی ایک شہید نوجوان کو ضلع اسلام آباد میں واقع اپنے آبائی گاؤں دہرونہ میں سپرد خاک کیا گیا۔

ان کی نماز جنازہ میں ہزاروں افراد شریک تھے۔ پولیس نے تصدیق کی ہے کہ شہدا میں سے ایک نوجوان مشتاق احمد ٹھوکر کو بھارتی فوجیوں نے گزشتہ رات گرفتار کیا تھا۔ نوجوانوں کی شہادت پر دونوں اضلاع میں زبردست مظاہرے پھوٹ پڑے۔ بھارتی فورسز کے اہلکاروں نے مظاہرین پر گولیاں برسائیں اور پیلٹ چلائے جس کے نتیجے میں 100سے زائد افراد زخمی ہو گئے۔

ڈسٹرکٹ ہسپتال شوپیاں کے میڈیکل سپرانٹنڈنٹ ڈاکٹر شفاعت نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ زخموں کی ایک بڑی تعداد کے سبب وہ انکا ریکارڑ رکھنے سے قاصر ہیں تاہم آزاد ذرائع کا کہنا ہے کہ زخمی افراد کی تعداد سو سے زائد ہوسکتی ہے۔ سرینگر کے صورہ ہسپتال میں داخل کیے جانے والے 35زخمیوں میں سے 10نوجوانوں کی عمریں 16سے 26برس کے درمیان ہیں۔

ان نوجوانوں کی آنکھیں پیلٹ لگنے سے زخمی ہو چکی ہیں۔ انتظامیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ مارے جانے والوں میں آٹھ عسکریت پسند جبکہ دو عام شہری ہیں۔ انتظامیہ کا مزید کہنا ہے کہ شوپیاں آپریشن کے دوران دو بھارتی فوجی بھی ہلاک ہو گئے تاہم دونوں اضلاع کے مقامی افراد نے کہا کہ ان تمام نوجوانوں کوجعلی مقابلوں یا پھر مظاہروں کے دوران شہید کیا گیا۔

انتظامیہ نے جنوبی اضلاع میں انٹرنیٹ اور ریل سروسز بھی معطل کر دی ہیں۔ نوجوانوں کی شہادت پر سرینگر میں ہڑتال اورمظاہرے کیے گئے۔ مظاہرین اور قابض فوجیوں کے درمیان جھڑپوں کی اطلات ملی ہیں۔ کشمیر یونیورسٹی کے بیسیوں طلبا نے بھی قتل عام کے خلاف سرینگر میں اپنے کیمپس میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔ احتجاجی طلباء نے آزادی کے حق میں اور بھارت کے خلاف نعرے لگائے۔

انہوں نے بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر ’’ قبضہ ختم کرو‘‘،’’ کشمیریوں کو آزادی دو‘‘ جیسے نعرے درج تھے۔دریں اثنا قتل عام کے خلاف مقبوضہ علاقے میں آج سے دو روزہ ہڑتال کا آغاز ہو گیا۔ ہڑتال کی کال سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ حریت قیادت نے دی ہے۔ مقبوضہ وادی کے اطراف و اکناف میں لوگ پابندیوں اور کرفیو کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے گھروں سے باہر نکل آئے اور شہید نوجوانوں کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی۔ہڑتال کا سلسلہ کل بھی جاری رہے گا۔قابض انتظامیہ نے کل ہونے والے تمام امتحانات اور انٹرویوز ملتوی کر دیے ہیں جبکہ تمام سکولوں اور کالجوں کو بند رکھنے کے احکامات بھی جاری کیے گئے ہیں۔