صوبائی حکومت 14ممبران کو پارٹی سے نکال کر اسمبلی توڑنے کی راہ ہموار کر رہی ہے،سردار حسین بابک

وزیر اعلیٰ کی جانب سے اسمبلی توڑنے کے غیر جمہوری طرز عمل اور نا مناسب اقدام کی ہر صورت مذمت اور مخالفت کی جائے گی

پیر 16 اپریل 2018 20:40

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اپریل2018ء) عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری سردار حسین بابک نے انکشاف کیا ہے کہ صوبائی حکومت اپنے 14ممبران کو پارٹی سے نکال کر اسمبلی توڑنے کی راہ ہموار کر رہی ہے،تاہم وزیر اعلیٰ کی جانب سے اسمبلی توڑنے کے غیر جمہوری طرز عمل اور نا مناسب اقدام کی ہر صورت مذمت اور مخالفت کی جائے گی، اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ صوبائی اسمبلی کے سپیکر کی جانب سے بار بار اجلاس ملتوی کرنے کی روایت جانبداری کی عکاس اور اختیارات کے ناجائز استعمال کی بدترین مثال ہے ، اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ صوبہ جس مالی بدانتظامی اور مسائل کا شکار ہے اس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی،ڈپٹی سپیکر کے عہدے پر الیکشن سے حکومت کترا رہی ہے اور اس اہم عہدے کو کیوں خالی چھوڑا جا رہا ہی انہوں نے کہا کہ دراصل حکومت کے پاس مطلوبہ تعداد ہی نہیں ہے جس سے وہ اس عہدے کو پُر کر سکے ،حکمران اسمبلی کے اندر اور باہر اعتماد کھو چکے ہیں ،سردار حسین بابک نے سپیکر کی جانب سے اپوزیشن کی22نکاتی ایجنڈے کو مسترد کرنے اور اجلاس نہ بلانے کے فیصلے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور مطالبہ کیا کہ سپیکر جانبدارانہ طرز عمل کو ترک کر کے حکومتی حکم پر بار بار اجلاس ملتوی کرنے کی نا مناسب روش ترک کردیں ، انہوں نے واضح کیا کہ اپوزیشن ممبران کی جانب سے 22نکاتی ایجنڈا صوبے کے مسائل و مشکلات کے کی نشاندہی اور ان کے حل کیلئے اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرایا گیا تھا لیکن سپیکر نے ان میں سی7ممبران کے دستخطوں پر اعتراض لگا کر اسے مسترد کر دیا جس سے نہ صرف ان ممبران کی توہین بلکہ اسمبلی کا استحقاق بھی مجروح ہوا ہے،انہوں نے کہا کہ اپوزیشن ارکان نے اجلاس بلانے کیلئے ریکوزیشن جمع کرائی تھی جس کے بعد سپیکر مقررہ معیاد کے اندر اسمبلی کا اجلاس بلانے کے پابند تھے،لیکن بد قسمتی سے اپوزیشن کی ریکوزیشن کو مسترد کر کے حکومتی اشاروں پر اجلاس بلا کر بگیر کسی کاروائی کے ملتوی کر دیا گیا،سردار حسین بابک نے کہا کہ در حقیقت حکومت کے پاس اسمبلی میں تعداد پوری نہیں جس کی وجہ سے اس نے بجٹ پیش کرنے سے معذرت کی کیونکہ یہ بجٹ پاس نہیں کراسکتے تھے ۔

متعلقہ عنوان :