اوپن یونیورسٹی،ادبی میلے کی تقریبات میں زیتون بانو ،ْ شیخ ایاز اور میرگل خان نصیر کی ادبی خدمات کو خراج تحسین پیش کیاگیا

زیتون بانو پہلی خاتون لکھاری ہیں جنہوں نے پشتون جیسے سخت معاشرے میں خواتین کے معاشرتی اور گھریلو مسائل کو بڑی جرا ت اور بہادری کے ساتھ پیش کیا ،ْمقررین

منگل 17 اپریل 2018 15:56

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اپریل2018ء)علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے ادبی میلے کی تقریبات کے مقررین نے تین مختلف نشستوں میں پشتوزبان کی نامور افسانہ نگار محترمہ زیتون بانو ،ْ سندھی زبان کے معروف ترقی پسند شاعر ،ْ شیخ ایاز اور بلوچستان کے نامور اردو شاعر میر گل خان نصیر کی قومی ادبی خدمات کے اعتراف میں انہیں خراج تحسین پیش کیا۔

مقررین نے قومی ہیروز کو یاد کرنے اور ان کے کارناموں کو نئی نسل تک منتقل کرنے کی علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کی ادبی و ثقافتی تقریبات کو ملک کے دیگر تعلیمی اداروں کے لئے قابل تقلید قرار دیا۔زیتون بانو کے ساتھ خصوصی نشست کے معاون ڈاکٹر عبدالله جان عابد تھے جبکہ شرکاء میں م ر شفق اور ڈاکٹر اسماعیل گوہر شامل تھے۔

(جاری ہے)

مقررین نے کہا کہ زیتون بانو پہلی خاتون لکھاری ہیں جنہوں نے پشتون جیسے سخت معاشرے میں خواتین کے معاشرتی اور گھریلو مسائل کو بڑی جرا ت اور بہادری کے ساتھ پیش کیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ وہ زمانہ تھا جس میں ایسے اظہارات پر سخت پابندی تھی۔مقررین نے کہا کہ 1958ء میں زیتون بانو کا پہلا افسانوی مجموعہ " زندہ غم:"سامنے آیا اور اُس وقت سے لیکر آج تک زیتون بانو کا ادبی سفر تسلسل سے جاری و ساری ہے۔ شعبہ پاکستانی زبانیں کے چئیرمین ،ْ ڈاکٹر عبدالله جان عابد نے کہا کہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کو آج پشتوں زبان کی سینئر ترین فکشن نگار محترمہ زیتون بانو کے ساتھ دوسری نشست منعقد کرانے کا اعزاز حاصل ہوگیا ہے۔

محترمہ زیتون بانو نے اپنی ادبی زندگی کے مختلف مراحل اور پہلوئوں پر بھی تفصیل سے روشنی ڈالی اور آج سے ستر سال پہلے کے مخصوص پختون معاشرے ،ْ میں انہیں حصول علم ،ْ شعر و ادب سے تعلق اور ملازمت اختیار کرنے کے مراحل میں درپیش مشکلات پر بھی تفصیل سے روشنی ڈالی اور کہا کہ میرا قلم میری زبان کا کام کرتا رہا۔ زیتوں بانو نے ادب کے قدیم اور جدید رجحانات اور اسلوب تحریر کا موازنہ کیا اور کہا کہ تنقیدی ادب انسان کی ذاتی ،ْ ذہنی ،ْ جذباتی اور سما جی زندگی پر مثبت اثرات مرتب کرتا ہے اور معاشرہ کی ترقی کا باعث بنتا ہے۔

دوسری دونوں نشستوں میں شیخ ایاز اور میر گل خان نصیر کے فکر و فن پر بحٹ مباحثے کئے گئے ،ْ مقررین نے دونوں ادبی شخصیات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ گراں قدر خدمات پر ہم سب ان دونوں شخصیات کو ہمیشہ یاد رکھیںگے۔انہوں نے کہا کہ میر گل خان نصیر بلوچستان کے اور شیخ ایاز سندھ کے معروف شاعر تھے اور آج اُن جیسے شخصیات بہت کم ہیں۔میرگل خان نصیر کی یاد میں سیشن کے معاون ضیاء الرحمان بلوچ جبکہ مقررین میں ڈاکٹر واحد بخش بزدار تھے ،ْ اسی طرح شیخ ایاز:فکر و فن کے سیشن کے شرکاء میں فاظمہ حسن ار انعام شیخ شامل تھے جبکہ ڈاکٹر حاکم علی برڑو معاون تھے۔