ہم پاکستان کو ترقی دے کر اسے ایک مضبوط بھائی کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں اور ہمارا مقصد پاکستانی عوام کی بہتر زندگی ہے،چینی سفیر

پاکستان واحد ملک ہے جو بنیادی مفادات سے بالاتر ہوکر چین کی حمایت کرتا ہے،تمام سرحدی تنازعات میں چین کی حمایت کرتا ہے، مشاہدحسین سید

منگل 24 اپریل 2018 15:40

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 اپریل2018ء) پاکستان میں تعینات چینی سفیر یائو جنگ نے کہاہے کہ ہم پاکستان کو ترقی دے کر اسے ایک مضبوط بھائی کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں اور ہمارا مقصد پاکستانی عوام کی بہتر زندگی ہے،سی پیک کے سائنسی عمل درآمد کے ذریعے انفرا اسٹرکچر پر توجہ مرکوز کی ہوئی ہے اور مجھے امید ہے کہ ہماری مشترکہ کوششوں سے سی پیک کامیاب ہوگا اور دونوں ریاستوں کے مابین تعلقات مزید مضبوط ہوں گے اور معاشرے کے لیے ایک مثال بنیں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کوکراچی میں ڈان میڈیا گروپ اور وزارت منصوبہ بندی اور ترقی کے تعاون سے سی پیک سمٹ 2018 سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔سی پیک سمٹ کے دوسرے روز چین کا نقطہ نظر کے عنوان سے ایک سیشن کابھی انعقاد کیا گیا، جس سے مختلف کاروباری شخصیات، پروفیسرز اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے اظہار خیال کیا۔

(جاری ہے)

چینی سفیر نے کہاکہ گزشتہ 40 برسوں کے دوران چین نے ترقی کی اور اپنے سماجی نظام کو معیشت سے ملایا اور اسی چیز کو برقرار رکھتے ہوئے چین پورے خطے کی ترقی چاہتا ہے۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سنیٹر مشاہد حسین سید نے کہاکہ جب ہم پاکستان اور چین کے تعلقات کو دیکھتے ہیں تو ہمیں یہ دونوں ملک سچے دوست کے طور پر نظر آتے ہیں اور پاکستان واحد ملک ہے جو بنیادی مفادات سے بالاتر ہوکر چین کی حمایت کرتا ہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان تمام سرحدی تنازعات میں چین کی حمایت کرتا ہے اور دونوں ممالک کی اقتصادی طاقت مغرب سے مشرق کی جانب منتقل ہورہی ہے۔

مشاہدحسین سید نے کہاکہ چین خطے سے ابھرتی ہوئی عالمی طاقت ہے اور یہ عالمی سیاست میں ایک بڑا کھلاڑی بن کر سامنے آئے گا۔انہوں نے کہاکہ چین کبھی بھی کسی تنازع میں ملوث نہیں رہا اور جب ہم پاکستان اور چین کے تعلقات کو دیکھتے ہیں ہمارا ایک ہی مقصد ہوتا ہے اور وہ خطے کا استحکام ہے۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈان میڈیا گروپ کے سربراہ حمید ہارون نے کہاکہ اس سمٹ کا مقصد قومی مباحثہ بنانا تھا کیونکہ کچھ عرصے سے پرنٹ میڈیا خاموشی سے ٹیلی ویژن کو آگے بڑھانے کی کوشش کر رہا کہ وہ قومی مباحثے میں حصہ لے۔

انہوں نے کہا کہ ٹیلی ویژن اس وقت قومی مباحثے بنانے کے ابتدائی مراحل میں ہے اور انہوں نے سیاسی اور سول معاملات پر ایک اچھا ایجنڈا بنایا ہے لیکن سنجیدہ معاملات کو قومی مباحثے میں شامل کرنے میں پرنٹ میڈیا کا اہم کردار رہا ہے۔ حمیدہارون کہ ہم یہ سمجھتے تھے کہ چین اور سی پیک کے امور جو صرف سرکاری دفاتر اور بیجنگ میں بحث ہورہے تھے وہ قومی مباحثے کا حصہ بن جائیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی تبدیلی ہمارے ملک میں آرہی ہے تو بہتر یہ ہے کہ معاشرہ اسے سمجھے اور ہمارا ملک ترقی کرسکے۔ سی پیک کا ایجنڈا خاص طور اقتصادی ہے لیکن اس کے معاشرتی اور سماجی ثمرات کے لیے آواز اٹھانی پڑے گی اور اسے فروغ دینا ہوگا۔