آبادی میں مدافعت بڑھانے کیلئے ای پی آئی کا اکتوبر میں خسرہ ویکسین مہم کی منصوبہ بندی، 5 سال سے کم عمر بچوں کے تقریباً 30 ملین بچوں کا ہدف مقرر

منگل 24 اپریل 2018 15:50

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 اپریل2018ء) آبادی میں مدافعت بڑھانے کیلئے ای پی آئی نے اکتوبر 2018ء میں خسرہ ویکسین مہم کی منصوبہ بندی کی ہے جس کے تحت اکتوبر 2018ء میں 5 سال سے کم عمر بچوں کے تقریباً 30 ملین بچوں کا ہدف مقرر کیا گیا ہے جس کی درخواست مئی 2017 میں گاوی میں منظوری کے لیے سفارشات دی گئیں۔گاوی کی 16 دسمبر 2017ء کو منعقد ہونے والے بین الوزارتی اجلاس میں فیصلے کئے گئے۔

ای پی آئی اکتوبر 2018ء کی مہم کو یقینی بنائے گا جس کیلئے وفاقی وزارتی صحت نے ملک میں بڑی مہم کے انتظامات کا عمل شروع کیا جس میں خسرہ کی بیماری کے بوجھ کو کم کرنا شامل ہے تاہم بیماری کے مزید بوجھ کو کم کرنے کیلئے اپریل2018ء کے دوران صوبوں کی جانب سے منصوبہ بندی کی گئی جس میں ملک کے بلند خطرے والے علاقوں میں فوری طور پر وسائل/معاونت کو متحرک کرنے کیلئے 26 فروری 2018ء کو خسرہ اور ایم اینڈ آرآئی کی نشاندہی کی گئی۔

(جاری ہے)

پاکستان میں ای پی آئی پروگرام کے متعارف ہونے سے خسرہ کے کینسر کی شرح کم ہو گئی ہے جس میں خسرہ کی دوخوراکیں 9 ماہ اور 15 ماہ کی عمر میں دی جاتیں ہیں۔خسرہ کی بیماری کے بوجھ کو کم کرنے کیلئے 2014-15ء میں مہم کا نفاذ کیا گیا تاکہ آبادی میں مدافعت کو بڑھا یا جا سکے۔ایک رپورٹ کے مطابق خسرہ کی کوریج 2015ء میں 86 فیصد اور 2017ء میں 90 فیصد تھی۔ ڈبلیو ایچ او نے ڈبلیو ایچ او سی ڈی سی کے آلہ کو استعمال کرتے ہوئے تمام اضلاع میں خسرے کے خطرے کی تشخیص کا تجزیہ کرتے ہوئے کہا کہ معمول کی حفاظتی اور مستحکم فرق کی وجہ سے مختلف کو ششوں کے باوجود صوبوں کی درخواست پر ملک سے 2017 میں خسرے کے کیسز کی اطلاعات دی گئیں۔

اس تشخیص کی بنیاد پر صوبوں میں وفاقی ای پی آئی،وزارت صحت کی حمایت اور قوانین کے ساتھ صوبوں میں تعاون کیا گیا۔صوبوں اور وفاق کے ماتحت علاقوں کو ویکسین کے علاوہ خام مال ویکسین کے حوالے سے روٹین ایمونائزیشن کے لیے جاری خطرے کی تشخیص کے بعد بلوچستان میں تقریباً 1 ملین بچے ،خیبر پختونخوا میں 2 ملین بچے ،پنجاب میں 1.4 ملین سے زائد بچوں کو ویکسین کیا گیا سندھ میں خاص طور پر کراچی میں بیماری کا بوجھ بڑھنے کی وجہ سے 2017 کی آخری سہ ماہی کے درمیان موپ۔

اپ مہم کے ذریعہ تقریباً 1.3 ملین کی ویکسین کی گئی کراچی کی مہم کو عالمی شراکت داروں نے بھی سراہا۔یہاں یہ بات واضح کرنا ضروری ہے کہ مختلف رپورٹوں کو ایمروخطہ کے تقابل میں پاکستان پر خسرہ کیسز کا بوجھ کم ہے یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایمرو خطے میں بعض ممالک غیر مستحکم حالت میں ہیں اور جنگی حالت کی صورتحال کا سامنا کیے ہوئے ہیں جہاں غفلت اور غیر رپورٹنگ کی صورتحال ہے اور ان ممالک میں نگرانی کے نظام معاملات پر قابوپانے کے قابل نہیں ہے، کچھ ممالک مضبوط نگرانی کے نظام کے باوجود خسرہ کیسز کی اطلاعات نہیں دے رہے۔

حالیہ برسوں میں بیماری کی نگرانی کو مضبوط بنانے کیلئے حکومت نے مختلف اقدامات کئے۔ حکومت نے انسانی وسائل ،موجودہ کام کرنے والی فورسز کے ساتھ ساتھ تکنیکی ملازمین کی صلاحیت کی تعمیر کے سلسلہ میں وی پی ڈی سسٹم کو مضبوط بنانے کے لیے وسائل مختص کئے ہیں وی ڈی پی کی نگرانی سمیت مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم کی ترقی کے نتیجے میں مشتبہ کیسز کی بہترین رپورٹنگ بہتر نمونہ جمع کرانے کی شرح اور لیبارٹری کے معاملات کو خاص طور پر پنجاب اور خیبر پختونخوا میں شامل کیا گیا جبکہ سندھ اور بلوچستان وی ڈی پی کی نگرانی میں بہتری کیلئے یقینی درجہ حرارت کی ضرورت ہوتی ہے جن کیلئے بین الاقوامی معیار کے مطابق کولڈ چین تیار کی گئی اور ان کیISO 9001-2008 سے تصدیق بھی کی گئی۔

اسی تناظر میں کولڈ چین ڈیٹا لاجرز کے ساتھ لیس ہے اور آخر سے آخر تک درجہ حرارت کا نقشہ بھی۔ملک بھر میں اضافی مرکزی درجہ حرارت کی نگرانی کا نظام نصب کیا گیا۔ایک اکائونٹیبل ویکسین اور کولڈ چین مینجمنٹ، ایک برقی نظام جو کہ ویکسین لاجسٹک مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم (vLMIS ) قائم کیا گیا ہے اور پورے ملک میں پھیل گیا ہے۔