حکومت برآمدی گندم میں 30 فیصدویٹ پراڈکٹس شامل کرے ‘لیاقت علی خان

گندم کی براہ راست ایکسپورٹ فلو ملنگ انڈسٹری کا قتل عام ہے،فلور ملنگ انڈسٹری کو نظر انداز نہ کیا جائے

اتوار 29 اپریل 2018 15:30

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 اپریل2018ء) پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کے چیئرمین(پنجاب) لیاقت علی خان کہا ہے کہ ہمارے صبر کا امتحان نہ لیا جائے ، اربوں روپے کے قومی سرمائے سے لگائی گئی فلور ملنگ انڈسٹری شدید مالی بحران سے دوچار ہے 60 فیصد سے زائد فلور ملنگ انڈسٹری پر تالے لگے ہوئے ہیں جبکہ حکومت براہ راست گندم ایکسپورٹ کرتی رہی ہے ۔

انہوںنے کہاکہ حکومت برآمدگی گندم میں فلور ملز مالکان کو نظر انداز نہ کرے بلکہ عرصہ دراز سے بند پڑی فلور ملوں کو چلانے کیلئے گندم کی مصنوعات ایکسپورٹ کرنے کیلئی30 فیصد ویٹ پراڈکٹس کو شامل کیا جائے۔ہم وزیر اعظم پاکستان اور وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ اینڈ سیکورٹی اور وزیر خزانہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ انڈسٹری دشمن اقدامات پر عملدرآمد سے گریز کریں ۔

(جاری ہے)

لیاقت علی خان نے کہاکہ براہ راست گندم کی ایکسپورٹ کی اجازت دینا قومی سرمائے سے لگائی جانے والی اربورں روپے کی انڈسٹری کو ڈبونے کا منصوبہ ہے جو کسی صورت برداشت نہ کیا جائے گا ۔ چوہدری افتخار احمد مٹو اور میاں ریاض اور نعیم بٹ نے کہا کہ حکومت برابری کی بنیاد پر 159 ڈالر پر سمندر اور زمینی راستے گندم اور گندم کی مصنوعات کی ایکسپورٹ کی اجازت دے ،تاکہ گندم کے ساتھ ساتھ ویلیوایڈڈ گندم کی مصنوعات کو دنیا بھر میں فروخت جا سکے ۔

ایسا کرنے سے حکومت کو براہ راست گندم ایکسپورٹ کی بجائے گندم کی مصنوعات کی ایکسپورٹ سے زیادہ زرمبادلہ حاصل ہوگا۔ جبکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر ماضی کی طرح فلور ملنگ انڈسٹری کو نظر انداز کیا گیا اور ذاتی مفادات کی تکمیل کیلئے من پسند افراد کو نوازہ گیا تو پھرگندم ایکسپورٹ کی آڑ میں بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے کی کوشش کرنے والوں کے چہرے بے نقاب کر دیں گے چاہیے اس کیلئے فلور ملوں کو تالے ہی کیونکہ نہ لگانے پڑ جائیں ۔