بجٹ آئندہ عام انتخابات اور مستقبل کے چیلنجز کو مدنظر رکھتے ہوئے تشکیل دیا گیا، گورنرسندھ

آئندہ منتخب ہونے والی حکومت کے لئے قابل قبول ہوگا،بجٹ میں 70 سے 80 ارب روپے کے ترقیاتی کاموں کی گنجائش رکھی گئی ہے،محمد زبیر ترقی کرنے والے ممالک میں پاکستان عالمی سطح پر5 ویں نمبر پر آگیا ہے۔ ICMA اورIBP کے زیر اہتمام پوسٹ بجٹ سیمینار سے خطاب

منگل 1 مئی 2018 17:29

بجٹ آئندہ عام انتخابات اور مستقبل کے چیلنجز کو مدنظر رکھتے ہوئے تشکیل ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 مئی2018ء) گورنرسندھ محمد زبیر نے کہا ہے کہ بجٹ 2018-19 ء مستقبل کے چیلنجز کو مدنظر رکھتے ہوئے تشکیل دیا گیا ہے جو آئندہ منتخب ہونے والی حکومت کے لئے بھی قابل قبول ہوگا، جس کے لئے بجٹ میں 70 سے 80 ارب روپے کے ترقیاتی کاموں کی گنجائش رکھی گئی ہے تاکہ نئی حکومت اپنی مرضی سے نئے ترقیاتی منصوبے شروع کرسکے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے انسٹیٹوٹ آف کاسٹ منیجمنٹ اکائونٹینٹس آف پاکستان کے زیر اہتمام منعقدہ پوسٹ بجٹ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ سیمینار میں ICMA کے صدر ضیا ء المصطفیٰ اعوان ، انسٹیٹوٹ آف بینکرز پاکستان کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر حسین لوائی، کراچی برانچ کونسل کے چیئر مین نعمان بمبئی والا، CDP کراچی برانچ کونسل کے چیئر مین شمشاد احمد ، ICMA پاکستان کے سابق صدر و پاکستان اسٹاک ایکس چینچ کے ڈائریکٹر اشرف باوانی اوردیگر مالیاتی شعبوں کے اعلیٰ حکام سمیت عمائدین شہر کی بڑی تعداد شریک تھی۔

(جاری ہے)

گورنر سندھ نے مزید کہا کہ گذشتہ برس ترقیاتی شرح 5 فیصد تھی جبکہ فروری 2018 ء میں یہ 5.79 فیصد تک ہوگئی ہے موجودہ حکومت کی بہتر اور منظم انتظامی کارکردگی شعبہ زراعت میں 3.81 فیصد ، انڈسٹریز میں 5.8 اور سماجی خدمات کے شعبہ میں 6.43 فیصد رہی، یہ گذشتہ 13 برس میں سب سے زیادہ ترقیاتی شرح ہے اس دوران اگر سیاسی عدم استحکام نہ ہوتا اور موجودہ حکومت کو کام کرنے دیا جاتا تو یہ ترقیاتی شرح 6.1 فیصد ہوسکتی تھی۔

انہوں نے کہا کہ مجھے خوشی ہورہی ہے یہ بات بتاتے ہوئے کہ معاشی ترقی کی شرح اطمینان کے لحاظ سے پاکستان عالمی سطح پر 5 ویں نمبر پر آگیا ہے ، عالمی معاشی جریدے بھی پاکستان کی ترقیاتی کارکردگی کا اعتراف کرچکے ہیں ، گذشتہ برس 2017-18 ء میں معاشی شرح 5.8 رہی آئندہ برس یہ شرح 6 فیصد تک ہونے کی قوی امید ہے افراط زر کم سے کم 4 فیصد رہی ، گذشتہ حکومت کے محاصل 1946 ارب روپے تھے لیکن مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے آئندہ مالی برس اس کا ہدف4013 ارب روپے تک رکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مالیاتی خسارہ 2018-19 ء میں 5.2 فیصد تک ہوگا ، گذشتہ حکومت نے وفاقی ترقیاتی بجٹ 348 ارب روپے کا پیش کیا تھا لیکن موجودہ حکومت نے یہ 1001 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ پیش کیا ہے ، چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ میں توانائی کے نئے منصوبے سے اگلے مالیاتی برس پاکستان کی ترقی کی شرح 6.25 فیصد ہوسکتی ہے ، آئندہ منتخب حکومت کے لئے مضبوط معاشی نظام موجودہ حکومت کا تحفہ ثابت ہونگے ۔

انہوں نے ICMA اور IBP کو پوسٹ بجٹ سیمینا ر کے انعقاد کرنے پر مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ سیمینا ر کے انعقاد سے مستقبل کے چیلنجز سے نمٹنے میں آسانی ہوگی ۔ اس موقع پر ضیا ء المصطفیٰ اعوان اور حسین لوائی نے وفاقی بجٹ کے مختلف پہلوئوں ، اسے بہتر بنانے کے لئے تجاویز بھی دیں اور کہا کہ اعلان کردہ بجٹ کو مجموعی طور پر مثبت قرار دیا جا رہاہے ۔