بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹیو 68 ممالک کے درمیان ایک تجارتی و اقتصادی راہداری کا منصوبہ ہے

اس سے تین براعظموں میں مقیم دنیا کی 62 فیصد آبادی اقتصادی ترقی و جدید معاشی روابط سے مستفید ہوگی صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان کا انسٹیٹیوٹ آف میری ٹائم افیئرز کے زیر اہتمام بین الاقوامی میری ٹائم سمپوزیم کی افتتاحی تقریب سے خطاب

پیر 7 مئی 2018 16:57

بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹیو 68 ممالک کے درمیان ایک تجارتی و اقتصادی راہداری ..
اسلام آباد۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 مئی2018ء) صدر آزاد جموں و کشمیر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹیو (بی آر آئی) ایک تاریخی سنگ میل ہے جس سے علاقائی روابط بڑھیں گے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو یہاں انسٹیٹیوٹ آف میری ٹائم افیئرز کے زیر اہتمام بین الاقوامی میری ٹائم سمپوزیم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی تقریب کے مہمان خصوصی تھے جبکہ چیف آف نیول سٹاف ایڈمرل ظفر محمود عباسی تقریب کے میزبان تھے۔ صدر آزاد جموں و کشمیر سردار مسعود خان نے بحریہ یونیورسٹی اور منتظمین انسٹیٹیوٹ آف میری ٹائم افیئرز کو شاندار تقریب کے انعقاد پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ یہ وقت حاضر میں بحری تجارت اور پاکستان کی اقتصادی صلاحیتوں کو فروغ دینے کیلئے ایک اہم و مؤثر پیشرفت ہے۔

(جاری ہے)

صدر آزاد جموں و کشمیر نے کہا کہ بی آر آئی صرف پاکستان اور چین کے مابین ہی ایک منصوبہ نہیں ہے بلکہ دنیا کے 68 ممالک کے درمیان ایک تجارتی و اقتصادی راہداری منصوبہ ہے جس سے دنیا کی تقریباً 62 فیصد آبادی اور تین براعظم یعنی ایشیاء ، افریقہ اور یورپ کے ممالک اقتصادی ترقی و جدید معاشی روابط سے مستفید ہوں گے۔ صدر نے مزید کہا کہ بی آر آئی میں چائنہ پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کے باعث پاکستان کا ایک کلیدی اور مرکزی کردار ہو گا کیونکہ اس سے بحرہند تک تجارتی رسائی حاصل ہو گی اور بحرہند کی وجہ سے بحری تجارت کو بالواسطہ و بلاواسطہ فروغ ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ بحرہند میں تجارتی سرگرمیاں بلا تعطل جاری و ساری رہیں گی۔ صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ اس سے قبل بھارت نے بحرہند پر خود ساختہ قبضہ جمایا ہوا تھا لیکن اب بی آر آئی کی وجہ سے دیگر ہمسایہ ممالک بھی بحرہند کے وسائل و تجارتی راستے معاشی ترقی و سرمایہ کاری کی غرض سے استعمال کر سکیں گے۔ صدر نے مزید کہا ہے کہ ہماری بندرگاہیں ہمارا قیمتی اثاثہ ہیں جس کے ذریعے بحری تجارت کو فروغ ملے گا جو پاکستان کی معاشی ترقی و استحکام میں کلیدی کردار ادا کریں گی۔

انہوں نے کہا کہ اس پس منظر میں پاکستان کو ترجیحی بنیادوں پر بحرہند کو تجارتی سرگرمیوں کے لئے استعمال کرنے کے سلسلہ میں ٹھوس بنیادوں پر ایک جامع منصوبہ بندی کرنے کی ضرورت ہے تاکہ متوقع خطرات جیسے دہشت گردی ، در پردہ جنگ اور جاسوسی جیسے عناصر سے بروقت نمٹا جا سکے۔ صدر آزاد جموں وکشمیر اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ گوادر پورٹ کے انعقاد و سی پیک میں شمولیت کے بعد ہمیں ان منصوبہ جات کی بروقت تکمیل کو یقینی بنانا ہو گا اور اس سلسلہ میں بحری تجارت اور متعلقہ اہلکاران کے تحفظ اور بحری سکیورٹی کیلئے پاکستان نیوی اور دیگر سکیورٹی ایجنسیز کو مزید فعال اور مضبوط بنانا ہو گا۔

صدر مسعود خان نے کہا ہے کہ نیشنل انسٹیٹیوٹ آف اوشیانو گرافی اور پاکستان بحریہ کو مل کر بحری ذخائر کی تلاشی اور بحری تجارت کے فروغ کیلئے تحقیقاتی اقدامات اٹھانے چاہئیں اور بحرہند میں پاکستان کے خصوصی اکنامک زون کی ساخت سے مکمل طور پر مستفید ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا ہے کہ کراچی اور بن قاسم بندرگاہوں کو جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ کرنا چاہئے تاکہ دنیا کے ساتھ بڑھتی ہوئی تجارت کیلئے اپنے آپ کو تیار کر سکیں، ہمیں پسنی،اورماڑہ اور جیوانی میں بھی جدید بندرگاہوں کی تعمیر کرنی چاہئے۔

صدر آزادجموں و کشمیر نے کہا کہ سی پیک کے علاوہ پاکستان کو اپنے طور جدید اقتصادی راہداریوں کی کھوج لگانی چاہئے جو مغربی ایشیاء اور افریقہ کی جانب نئے تجارتی مواقعوں کو فروغ دے سکے۔ انہوں نے کہا کہ مغریبی ایشیاء کو ریڈور ایران سے ہوتے ہوئے وسط ایشیائی ریاستوں، ترکی اور روس سے ہوتا ہوا یورپ تک ہمیں رسائی دے سکتا ہے، دوسری جانب ایک کوریڈور جو مشرق وسطیٰ سے ہوتا ہوا افریقہ کی طرف تجارتی رسائی دے سکتا ہے۔

صدر آزادجموں وکشمیر نے کہا کہ ہمیں چین کے ساتھ تجارتی اور سفارتی تعلقات کے مزید مضبوط بناتے ہوئے امریکہ، روس، یورپی ممالک اور بحرہند سے ملحقہ ریاستوں بھی اپنے سفارتی و سیاسی تعلقات کو مستحکم کرنا ہو گا۔ صدر مسعود خان نے کہا کہ ہمیں اپنی یونیورسٹیوں، کالجز اور سکولوں کے نصاب میں جدید مضامین متعارف کرانے ہوں گے تاکہ ہمارے نوجوان اعلیٰ سائنسی و تکنیکی علم سے بہرمند ہو سکیں اور بدلتی ہوئی معاشی صورتحال کے ساتھ مطابقت پیدا کر سکیں۔

تقریب میں نشینل سکیورٹی ایڈوائزر لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر خان جنجوعہ، ڈائریکٹر سنٹر فار پاکستان سٹڈیز جامعہ پکنگ پروفیسر ٹینگ مینگ شنگ ، ریکٹر بحریہ یونیورسٹی وائس ایڈمرل (ر) محمد شفیق، اعلیٰ محققین، پروفیسرز، تجزیہ نگاروں اور کثیر تعداد میں طلباء نے بھی شرکت کی۔