اسلام آباد ہائیکورٹ نے رمضان ٹرانسمیشن اور مارننگ شوز کے حوالے سے ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد کے معاملے پر فیصلہ محفوظ کرلیا

عامرلیاقت، ساحرلودھی ،ْفہدمصطفی ،ْ وسیم بادامی باز نہ آئے تو پابندی لگا دیں گے ،ْ جسٹس شوکت عزیز صدیقی اداروں کے خلاف بات سنسر ہوتی ہے تو دین کے خلاف کیوں نہیں ہوسکتی ،ْاسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کے ریمارکس

بدھ 9 مئی 2018 16:12

اسلام آباد ہائیکورٹ نے رمضان ٹرانسمیشن اور مارننگ شوز کے حوالے سے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 مئی2018ء) اسلام آباد ہائیکورٹ نے رمضان ٹرانسمیشن اور مارننگ شوز کے حوالے سے ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد کے معاملے پر فیصلہ محفوظ کرلیا جبکہ عدالت کی جانب سے فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے خبر دار کیا گیا کہ میزبان ڈاکٹر عامر لیاقت، ساحر لودھی، فہد مصطفی اور وسیم بادامی باز نہ آئے تو تاحیات پابندی لگا دیں گے۔

بدھ کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے رمضان ٹرانسمیشن اور مارننگ شوز کے حوالے سے ضابطہ اخلاق پر عمل درآمد سے متعلق شہری وقاص ملک کی درخواست پر سماعت کی، اس دوران پاکستان براڈ کاسٹر ایسوسی ایشن (پی بی ای) پاکستان الیکٹرانک میڈیا اتھارٹی (پیمرا)، پاک سیٹ کے نمائندے اور درخواست گزار پیش ہوئے۔

(جاری ہے)

کیس کی سماعت کے دوران عدالت کے طلب کرنے پر پیمرا کی جانب سے رپورٹ پیش کی گئی، جس میں بتایا گیا کہ پاکستان کے کل 117 چینلز میں 3 چینلز اذان نشر کررہے ہیں۔

اس دوران جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ رمضان المبارک کے دوران سحر اور افطار ٹرانسمیشن میں اچھل کود اور دھمال نہیں چلنے دیں گے، اچھل کود کا کلچر ڈاکٹر عامر لیاقت نے متعارف کرایا، باقی سب شاگرد ہیں۔اس موقع پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے خبردار کیا کہ ڈاکٹر عامر لیاقت، ساحر لودھی، فہد مصطفی اور وسیم بادامی باز نہ آئے تو تاحیات پابندی لگا دیں گے۔

جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ کرکٹ میچ پر تجزیہ کرانے کے لیے بیرون ملک سے ایکسپرٹ کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں تاہم اسلامی موضوعات پر بات کرنے کے لیے کرکٹرز اور اداکاروں کو بیٹھا دیا جاتا ہے۔دوران سماعت عدالت نے ہدایت دی کہ مارننگ شوز اور رمضان ٹرانسمیشن میں اسلامی موضوعات پر پی ایچ ڈی اسکالر سے کم کوئی بات نہیں کرے گا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس نے کہا کہ عجیب تماشا لگا ہے، حمد، نعت اور تلاوت، سب موسیقی کے ساتھ چل رہے ہیں، مغرب کی اذان کے 5 منٹ پہلے اشتہار نہیں بلکہ درود شریف یا قصیدہ بردہ شریف نشر کی جائے۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) کے 8 چینلز کو الگ سے ہدایات جاری کریں گے۔کسی کی سماعت کے دوران عدالت نے استفسار کیا کہ پاکستان میں بھارتی چینلز کون چلا رہا ہی اس حوالے سے رپورٹ پیش کی جائے، جو بھارت سے دوستی کی بات کرے اسے سیکیورٹی رسک قرار دیا جاتا ہے۔

اس پر ڈی جی آپریشنز پیمرا نے بتایا کہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے والے چینلز کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے جس پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ اداروں کے خلاف بات سنسر ہوتی ہے تو دین کے خلاف کیوں نہیں ہوسکتی۔سماعت کے دوران وکیل پی بی اے نے کہا کہ پی بی اے چینلز، پیمرا ،ْ آئین اور ضابطہ اخلاق کے تحت چل رہے ہیں، عدالت کوئی عام حکم جاری نہ کرے بلکہ پیمرا کو ضابطہ اخلاق پر عمل درآمد کیلئے ہدایات جاری کرے۔اس پر جسٹس شوکت عزیز صدیق نے ریمارکس دیئے کہ میں کوئی ایسا حکم نہیں کرتا جس پر عملدرآمد نہ کراسکوں، بعد ازاں عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔