بھارتی وزیر اعظم کا ناراض نیپال کو منانے تعلقات کو نئی جہت دینے کے لئے دورہ نیپال

نیپال کی چین کے ساتھ بڑھتی نزدیکیاں بھارت کے لئے باعث تشویش ہے،مودی اور نیپالی وزیراعظم نی900 میگاواٹ ہائیڈرو پاور پلانٹ کی تعمیر کا افتتاح کیا

ہفتہ 12 مئی 2018 19:58

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 12 مئی2018ء) بھارتی وزیر اعظم ناراض نیپال کو منانے تعلقات کو نئی جہت دینے نیپال میں موجود ہیں،نیپال کی چین کے ساتھ بڑھتی نزدیکیاں بھارت کے لئے باعث تشویش ہے،مودی اور نیپالی وزیراعظم اولی مشترکہ طور پر 900 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کے حامل ہائیڈرو پاور پلانٹ کی تعمیر کا افتتاح کیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی آج جمعہ کے روز ہمسایہ ریاست نیپال پہنچ گئے ہیں۔ ان کے اس دو دوزہ دورے کا مقصد اس ہمالیائی ریاست کے ساتھ تعلقات میں بہتری ہے جو اپنی تجارت اور سپلائی کے لیے زیادہ تر بھارت پر انحصار کرتی ہے۔جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق نیپال کے نائب وزیر اعظم اور وزیر دفاع ایشور پوخاریل نے جانک پور میں نریندر مودی کا استقبال کیا۔

(جاری ہے)

جانک پور بھارتی سرحد کے قریب نیپال کا ایک تاریخی شہر ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ہندوؤں کے دیوتا رام کی اہلیہ سیتا کی جائے پیدائش ہے۔نیپال کی خاتون صدر بدھیا دیوی بھنڈاری نے چین نواز اعتدال پسند کمیونسٹ لیڈر کو ملک کا نیا وزیراعظم مقرر کر دیا ہے۔ نیپال میں سیاسی اثر و رسوخ کے حوالے سے بھارت کے لیے یہ بات ’باعث تشویش‘ ہو سکتی ہے۔

2014 میں بھارت کا وزیر اعظم بننے کے بعد سے نریندر مودی کا نیپال کا یہ تیسرا دورہ ہے۔ ان کے اس دورے سے ایک ماہ قبل نیپالی وزیر اعظم کے پی شرما اولی نے بھارت کا دورہ کیا تھا۔ روایتی طور پر نیپال کا وزیراعظم اپنا پہلا دورہ بھارت کا ہی کرتا ہے۔مودی پوجا کے لیے جانک پور میں قائم جانکی مندر بھی جائیں گے۔ ان کے اس اقدام کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے کہ اس کا مقصد بھارتی ہندوؤں کو خوش کرنے کی کوشش ہے۔

بھارت میں عام انتخابات آئندہ برس منعقد ہونا ہیں۔مودی اور نیپالی وزیراعظم اولی مشترکہ طور پر 900 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کے حامل اٴْس ہائیڈرو پاور پلانٹ کی تعمیر کا افتتاح کیا جس کے لیے سرمایہ بھارت نے فراہم کی ہے۔کھٹمنڈو اور جانک پور کی شہری انتظامیہ کی طرف سے بھی بھارتی وزیر اعظم کے استقبال کے لیے عوامی تقریبات کا انتظام کیا گیا ہے۔

نیپال اور بھارت کے مابین 1800 کلومیٹر طویل سرحد مشترک ہے۔ ان دونوں ممالک کے درمیان قریبی اور گہرے ثقافتی رشتے بھی موجود ہیں تاہم حالیہ برسوں کے دوران کھٹمنڈو حکومت کا جھکاؤ بیجنگ کی طرف بڑھ گیا تھا جس کی وجہ ملکی انفراسٹرکچر میں بہتری کے لیے چین کی جانب سے سرمایہ کاری تھی۔نئی دہلی اور کھٹمنڈو کے درمیان تعلقات 2015ء میں سرحدی بندش کے سبب تناؤ کا شکار ہو گئے تھے۔ مبصرین کا خیال ہے کہ بھارت کا یہ اقدام نیپال کے نئے آئین سے نا خوشی کے اظہار کے طور پر کیا گیا تھا۔مودی نیپالی رہنماؤں سے ملاقاتوں اور نیپال کے شمالی حصے میں واقع ایک مندر میں عبادت کے بعد ہفتہ 12 مئی کو وطن واپس روانہ ہو جائیں گے۔