کراچی کے تاجرنوازشریف کے خلاف مقدمے کی درخواست لیکر تھانے پہنچ گئے

تاجرالائنس کی جانب سے خیابان اتحاد ڈیفنس تھانہ میں تحریری درخواست جمع کروائی گئی

پیر 14 مئی 2018 18:29

کراچی کے تاجرنوازشریف کے خلاف مقدمے کی درخواست لیکر تھانے پہنچ گئے
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 مئی2018ء) نوازشریف کے ملک دشمن بیان کے خلاف کراچی تاجر الائنس وعام آدمی پاکستان کے چیئرمین ایاز میمن موتی والا تاجر الائنس کے وفد کے ہمراہ خیابان اتحاد ڈیفنس تھانہ میں نوازشریف کے خلاف مقدمہ کی درخواست لیکر پہنچ گئے ، اس موقع پردرخواست گزار ایاز میمن موتی والا کا کہنا تھا کہ نوازشریف اپنے بیان پر قوم سے مانگیں ، کیونکہ ان کی جانب سے ممبی حملوں سے متعلق بیان نے پوری قوم پر سکتا طاری کردیاہے ،نوازشریف کا بیان سراسر ملکی خودمختاری کے خلاف ہے ،معلوم ہوتا ہے کہ بھارت نے نوازشریف کو پاکستان کے خلاف سیاسی بنیادوں پر استعمال کیاہے ، انہوں نے کہاکہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نوازشریف کے ترجمان بننے کی بجائے پاکستان کی طرف دیکھیں جس کی عزت ان کے نام نہاد سربراہ نے دائو پر لگارکھی ہے ،نوازشریف کیخلاف غداری کے مقدمے کی درخواست کراچی تاجرالائنس کے لیگل ایڈوائزر عامر ضیاء نے جمع کروائی، جبکہ ان کے ہمراہ تاجروں کے دیگر رہنمائوں میں حمیدالدین ،معراج احمدخان، سیدمحمد سعید ،غلام یاسین ،سیدمحسن علی کاظمی ،خورشید عالم،عمارابدانی ،محمد اسماعیل سہل افضل،ضلعی صدور معراج قریشی ،حاجی محمداسماعیل، سید اخترحسین ،فردین اور احمد جوگی سمیت دیگرموجود تھے ،ایاز میمن کا کہنا تھا کہ جو جو نوازشریف کے ساتھ کھڑا ہے اسے بھی غدار مانا جائے گا ،جو کچھ نواز شریف کہہ رہاہے اسی قسم کی گفتگو ان کے وزرا بھی کرتے رہیں ہیں جبکہ محمود اچکزئی نے بھی قومی اداروں کے خلاف بیان بازی کی تھی ۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ نوازشریف کو ثابت کرنا ہوگا کہ ان کا کوئی غیر یقینی ایجنڈا نہیں ہے جس پر وہ کام کررہے ہیں ،انہوںنے کہاکہ نوازشریف کے بیان پر بھارت میں ردعمل یہ ہے کہ وہاں مٹھائیاں تقسیم کی جارہی ہیں ،انہوںنے ملکی سالمیت کو ہی نہیں للکارا بلکہ انہوںنے لاکھوں کشمیری شہدائوں کے خون کو بھی للکاراہے ،ہر چیز برداشت ہوسکتی ہے مگر قومی مفاد پر سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا،انہوںنے کہاکہ نوازشر یف ایک طویل عرصے سے عوام کو اداروں کے خلا ف اکسانے کی کوششیں کررہے ہیں ،انہوںنے کہاکہ وضاحت دینی ہے تو نوازشریف کو دینا ہوگی جبکہ وضاحتی بیان دینے والے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے خود کو نوازشریف اور ان کے بیان سے الگ نہ کیا تو انہیں بھی استعفیٰ دینا پڑیگا ۔