حکومت نے پنشن بل میں اضافے سے نمٹنے کے لئے ترقیاتی بجٹ کو کم کر کے پنشن فنڈ کے لئے 10 ارب روپے کی رقم مختص کی ہے، 2025 تک پنشن کی مد میں حکومت123 ارب روپے ادا کرے گی، کیپٹن(ر)ڈاکٹر رقیہ سعید ہا شمی

معاملات کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے مستقبل کے حوالے سے موثر منصوبہ بندی کر رہے ہیں ، مخلو ط حکومت نے صوبے سے بے روزگاری کو ختم کرنے کے لئے 8 ہزار نئی اسامیاں نکالی ہے جنہیں میرٹ کی بنیاد پر مکمل کیا جائیگا بلوچستان ریونیو اتھارٹی کو فعال بنا کر نئے مالی سال میں 11 بلین تک ٹیکس وصولی کو بڑھا کر خسارے کو پر کرنے کی کوشش کی جائے گی تعلیم، صحت ، پینے کے صاف پانی اور امن وامان کی بحالی کو خصوصی ترجیح دیتے ہوئے زیادہ فنڈز مختص کئے ہیں،صوبائی مشیر خزانہ حکومت نے صوبے میں قیام امن کے لئے پاک فوج او ر فرنٹیئر کور کوسال 2017-18میں ڈیڑھ ارب روپے ادا کئے ہیں پولیس ، لیویز اور بلوچستان کانسٹیبلری کے استعداد کار کو بڑھانے اور ساز وسامان کی فراہمی کے لئے مذکورہ بجٹ کے علاوہ 70 کروڑ روپے رکھے ہیں بلوچستان بینک کے منصوبے کو ختم کر دیا گیا ہے، پوسٹ بجٹ بریفنگ برائے مالی سال2018-19 کے حوالے سے میڈیا کو بریفنگ

منگل 15 مئی 2018 19:28

ٍکوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 مئی2018ء) صوبائی مشیر خزانہ کیپٹن(ر)ڈاکٹر رقیہ سعید ہا شمی نے کہا ہے کہ حکومت نے پنشن بل میں اضافے سے نمٹنے کے لئے ترقیاتی بجٹ کو کم کر کے پنشن فنڈ کے لئے 10 ارب روپے کی رقم مختص کی ہے کیونکہ 2025 تک پنشن کی مد میں حکومت123 ارب روپے ادا کرے گی ان معاملات کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے مستقبل کے حوالے سے موثر منصوبہ بندی کر رہے ہیں اور مخلو ط حکومت نے صوبے سے بے روزگاری کو ختم کرنے کے لئے 8 ہزار نئی اسامیاں نکالی ہے جنہیں میرٹ کی بنیاد پر مکمل کیا جائیگا بلوچستان ریونیو اتھارٹی کو فعال بنا کر نئے مالی سال میں 11 بلین تک ٹیکس وصولی کو بڑھا کر خسارے کو پر کرنے کی کوشش کی جائے گی تعلیم، صحت ، پینے کے صاف پانی اور امن وامان کی بحالی کو خصوصی ترجیح دیتے ہوئے زیادہ فنڈز مختص کئے ہیںحکومت نے صوبے میں قیام امن کے لئے پاک فوج او ر فرنٹیئر کور کوسال 2017-18میں ڈیڑھ ارب روپے ادا کئے ہیں پولیس ، لیویز اور بلوچستان کانسٹیبلری کے استعداد کار کو بڑھانے اور ساز وسامان کی فراہمی کے لئے مذکورہ بجٹ کے علاوہ 70 کروڑ روپے رکھے ہیں بلوچستان بینک کے منصوبے کو ختم کر دیا گیا ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو پوسٹ بجٹ بریفنگ برائے مالی سال2018-19 کے حوالے سے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا اس موقع پرصوبائی سیکرٹری فنانس قمر مسعود ، ایڈیشنل سیکرٹری فنانس شاہ زیب ، وزیراعلیٰ کے مشیر اطلاعات بلال کاکڑ اور محکمہ فنانس کے محمد ندیم بھی موجود تھے انہوں نے بتایا کہ بجٹ کا کل حجم 352 ارب روپے ہیں جس میں غیر ترقیاتی اخراجات کے لئی264.0 ارب اور ترقیاتی اخراجات کے لئی88.2 ار ب روپے مختص کئے گئے ہیں حکومت نے تعلیم کو اولین ترجیح دیتے ہوئے اس کی بہتری کے لئے ترقیاتی اخراجات کی مد میں 12 ارب روپے سے زائد رقم مختص کی گئی جبکہ غیر ترقیاتی اخراجات کے لئی56.54 ارب روپے رکھے گئے ہیں جو رواں مالی سال کے مقابلے میں بالترتیب14 فیصد اور25 فیصد زائد ہے امن وامان اور صحت کے لئے 10 فیصد سے زائد رقم مختص کی گئی ہے اس کے علاوہ آب نوشی، زراعت ، توانائی ، ذرائع ربط، آبپاشی کے منصوبوں پر سرمایہ کاری کے لحاظ سے ترجیحی شعبے ہے جس میں بڑی مقدار میں بجٹ مختص کیا گیا ہے انہوں نے کہا ہے کہ حکومت نے مالی مشکلات کے پیش نظر نا گزیر اخراجات کی وجہ سے خسارہ کا بجٹ پیش کیا ہے اس لئے ہم نے سخت فیصلے کئے ہیں اور تمام محکموں کو ہدایت کی ہے کہ اپنے محکموں میں مالیاتی نظم ونسق کو یقینی بنایا جائے بلوچستان اپنے محصولات میں بہتری کیلئے صوبائی حکومت نے فنانس بل2018 اسمبلی میں پیش کیا ہے اس بل کے نافذ ہونے سے صوبائی محصولات میں خاطر خواہ اضافہ ہو گا اور صوبائی محصولات میں اضافہ کیلئے مزید بہتری کی گنجائش ہے جس کیلئے حکومت کو شش کر رہی ہے انہوں نے کہا ہے کہ بڑھتے ہوئے پنشن بل کے پیش نظر ہمیں ترقیاتی بجٹ کو مجبوراً کم کرنا پڑ تا ہے اس مسئلے کے مستقل حل کے لئے مالی سال 2018-19 کے بجٹ میں10 اب روپے کی خطیر رقم سرمایہ کاری برائے پنشن فنڈ مختص کی ہے جس میں سالانہ بتدریج اضافے کی تجویز ہے تاکہ مستقبل میں پنشن کے اخراجات کو اس فنڈز سے پورا کیا جا سکے صوبے سے بے روزگاری کے خاتمے کے لئے نجی شعبے کو بھی شامل کیا جا رہا ہے 8 ہزار نئی اسامیاں پیدا کی گئی ہے جو کہ سالانہ ریٹائرڈ ہونیوالے ملازمین کی خالی اسامیوں کے علاوہ ہے صوبے میں پہلی بار یورپی یونین کے تعاون سے مالی نظم وضبط میں بہتری اور غیر ضروری خراجات میں کمی کی خاطر پبلک فنانس ریمفارم اسٹیٹیجی کی کابینہ میں منظوری دی ہے اس لئے فنانس مینجمنٹ کو جدید خطوط پر استوار کرنے میں مدد ملے گی حکومت نے ٹیکس اصلاحات کی مد میں بہتری لا کر جی ایس ٹی آن سروس کے حوالے سے بلوچستان ریونیور اتھارٹی کا قیام عمل میں لا کر5.5 بلین روپے سے زائد ٹیکس وصول کیا جو گزشتہ برسوں کی نسبت بہتر ہے صوبے کے وسائل سے 9.6 بلین روپے کا اضافہ ہوا ہے انہوں نے کہا ہے کہ حکومت بورڈ آف انوسٹمنٹ ادارے کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ بل 2018 کی منظوری کے بعد صوبے میں سرمایہ کاری ونجی شراکت داری اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لئے اقدامات اٹھا رہی ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ہے کہ ہماری کوشش ہے کہ نئی اسامیوں کو میرٹ اور شفافیت کی بنیاد پر پر کیا جائے محکمہ فنانس میں میری کوشش تھی کہ میں میرٹ کی بنیاد پر اسامیاں پر کرو لیکن اس میں کامیاب نہ ہو سکی ایک سوال کے جواب میں سیکرٹری خزانہ کمر مسعود نے بتایا کہ گزشتہ سال 60 ملین پی ایس ڈی پی میں رکھے تھے لیکن 66 ملین ریلیز کئے گئے بلوچستان اوور ڈرافٹ صوبہ نہیں ہم خسارہ کا بجٹ کا ضرور پیش کر رہے ہیں لیکن بلوچستان ریونیو اتھارٹی کو مزید فعال بنا کر 11 بلین تک اپنے ٹیکس وصولی کے ہدف کو لے جائیں گے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ہے کہ پی ایس ڈی پی میں کچھ ایسی آن گوئن اسکیمیں جو2004 سے چل رہی ہے ہماری کوشش رہی کہ جو میجر منصوبے ہے انہیں ترجیح بنیادوں پر مکمل کیا جائے کیونکہ ہم زیادہ رقم پنشن کی مد میں ادا کر رہے ہیں اور2025 میں ہماری پنشن کی رقم 123 ارب روپے تک پہنچ جائے گی جس میں ٹائم اسکیل اور اپ گریڈیشن سمیت دیگر معاملات کا بوجھ بھی بجٹ پر پڑتا ہے کیونکہ پنشن میں نان ڈویلپمنٹ کے حوالے سے 10 فیصد خراجات بڑھتے اور 10 سال میں یہ فیگر کئی اور پہنچ جائیگا گھوسٹ ملازمین کے حوالے سے انہوں نے کہا ہے کہ کوئی45 ہزار ملازمین کے اعداد شمار اکٹھے کر کے ان کی جانچ پڑتال کی گئی تقریبا تین لاکھ ملازمین میں جب اعداد شمار کا موازانہ کیا گیا تو ان میں چند سو ملازمین کے شناختی کارڈ کے نمبر وں میں کچھ فرق تھا لیکن نام وغیرہ درست تھے ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ بلوچستان اپنے ساتھیوں کے ہمراہ میرٹ کی بنیاد پر نوجوانوں کو روزگار دینے کے خواہا ں ہے اللہ ہو کمپنی کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوںنے کہا ہے کہ 20 کروڑ روپے کی سرمایہ کی گئی تھی مذکورہ کمپنی نے حکومت کو درخواست دی ہے کہ کمپنی میں پاک فوج سمیت دیگر اداروں کے شہداء کے بچے بھی سپورٹ کر تے ہیں ناگزیر وجوہات کی بناء پر ہم مذکورہ رقم کا منا فع حکومت کو ادا نہیں کر سکے اس لئے ہمیں رعایت دی جائے مذکورہ درخواست کا بینہ میں زیر بحث ہے تا حال اس پرکوئی فیصلہ نہیں ہوا یہ بڑا فورم ہے ہم عدالت سمیت تمام قانونی تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنے حق کے لئے لڑ رہے ہیں ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ہے کہ صوبے میں پانی کا مسئلہ گھمبیر صورتحال اختیار کر رہا ہے 9 ارب روپے کی لاگت سے منگی ڈیم تعمیر ہو رہا ہے جس سے 8 ملین گیلن پانی روزانہ کوئٹہ کو ملے گا اسی طرح گوادر میں پانچ ملین گیلن پانی کی فراہمی کے حوالے سے صوبائی اور مرکزی حکومت کی جانب سے مشترکہ منصوبے پر کام جاری ہے انہوں نے کہا ہے کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت بورڈ آف انوسٹمنٹ کے حوالے سے قانون سازی ہو چکی ہے اب سرمایہ کاری آئے گی لو گوں کی سہولت کے لئے کراچی میں ڈیسک قائم کر رہے ہیں تاکہ وقت ضائع ئے بغیر سرمایہ کاروں کیساتھ رابطہ کیا جا سکے ایک اور سوال کے جواب میں ایڈیشنل سیکرٹری خزانہ شاہ زیب نے بتایا کہ حکومت نے امن وامان کو ترجیح دیتے ہوئے بلوچستان پولیس ، لیویز، وی سی کو مجموعی طور پر 38 ارب روپے بجٹ کی مد میں جبکہ مزید سامان خریدنے اور دیگر ضروریات کے لئے 70 کروڑ روپے دے رہی ہے کوئٹہ سمیت صوبے میں فرنٹیئر کور اور پاک فوج کو امن وامان کی بحالی میں کردار ادا کرنے پر2017-18 میں ڈیڑھ ارب روپے ادا کئے ہیں کیونکہ گزشتہ برس ہمارے تین ڈی آئی جی اور ایس ایس پی شہید ہوئے ہیں حتیٰ کہ ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والوں کے ساتھ ساتھ سیکورٹی اداروں ، پولیس ، فرنٹیئر ، بلوچستان کانسٹیبلری اور لیویز کے جوانوں نے بھی شہادت دی ہے اس لئے ہم پولیس اور دیگر اداروں کو زیادہ سہولیات کے حصول کے لئے وسائل فراہم کر رہے ہیں حکومت نے بجٹ کو آسان بنایا ہے تاکہ شہریوں کو سمجھنے میں آسانی ہو ہم نے ریفارم اسٹرٹیٹجی پر کام کرکے آگے بڑ رہے ہیں ڈاکٹر رقیہ سعید ہا شمی اور وزیراعلیٰ کے مشیر برائے انفارمیشن بلال احمد کاکڑ نے کہا ہے کہ حکومت میرٹ کی بنیاد پر روزگار کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے اقداما ت اٹھا رہی ہے پاک فوج، فرنٹیئر کو راور دیگر حساس ادارے ہمارے ہمارے ادارے ہیں وہ بھی حکومت کے ساتھ مل کر ایک پیج پر متحد ہو کر صوبے کی بہتری ، تعمیرو ترقی اور عوام کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے بھر پو رکر دار ادا کر رہے ہیں جس میں میڈیا کا کردار بڑی اہمیت کا حامل ہے جنہوں نے ہمیشہ سنجیدگی کیساتھ اپنی ذمہ داری کو نبھا تے ہوئے مسائل کو حل کو یقینی بناکر آگے بڑ ھ رہے ہیں�

(جاری ہے)