کنزیومر ایسوسی ایشن نے مہنگے داموں فروخت ہونے والے پھل و فروٹ کی بائیکاٹ مہم کا آغاز کر دیا

صارفین سے رمضان المبارک کے پہلے عشرے میں خریداری نہ کرنے کی اپیل ہے ،چیئرمین کیپ کوکب اقبال

جمعہ 18 مئی 2018 19:33

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 مئی2018ء) رمضان المبارک کا آغاز ہوتے ہی منافع خور سر گرم ہو گئے بازاروں میں صارفین سے من مانی قیمتیں وصول کی گئیں کمشنر کراچی کی جاری کردہ پرائس لسٹ پر ایک فیصد بھی عملدرآمد نہ کرایا جا سکا۔ پھل فروٹ اور اشیا خوردونوش سمیت دودھ ، دہی فروخت کرنے والے منافع خور تاجر بلاخوف و خطر صارفین کو دونوں ہاتھوں سے لوٹتے رہے پرائس چیکنگ کا نظام مکمل طور پر فیل ہو گیا شدید گرمی کے باعث پرائس چیکنگ ٹیم نے ائرکنڈیشنڈ کمروں میں وقت گزارنے کوترجیح دی یہ بات کنزیومر ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چئیرمین کوکب اقبال نے کیپ کے دفتر میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہی انہوں نے کہا کہ مہنگی اشیا خصوصا پھل فروٹ کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کیلئے رمضان المبارک کے پہلے عشرے میں پھلوں اور فروٹ کی خریداری کی بائیکاٹ مہم کا آغاز کیا جا رہا ہے صارفین سے خود انکے مفاد میں بائیکاٹ مہم کا ساتھ دینے کی اپیل کی جارہی ہے۔

(جاری ہے)

تاکہ بے لگام مہنگائی کے جن پر قابو پایا جا سکے۔اگر صارف روزہ کی اہمیت کو مدِنظر رکھیں اور غیر ضروری خریداری سے اجتناب کریں تو ڈیمانڈ اور سپلائی کا فرق ختم ہو سکتا ہے۔ رمضان المبارک کے پہلے روزہ سے منا فع خور صارفین کو اشیا دوگنے داموں پر فرخت کرتے ہیں اگر صارف کجھور سے افطار کرلیں تو مہنگے پھل وفروٹ فروخت کرنے والوں کی عقل ٹھکانے آجائے گی یہ سب جب ہی ممکن ہو سکتا ہے جب صارفین مہنگی اشیا فروخت کرنے والوں کے خلاف متحد ہو جائیں اور مہنگے پھل و فروٹ کی بائیکاٹ مہم کو کا میاب بنائیں ۔

ہمیں امید ہے کہ پچھلے سال کی طرح اس سال بھی رمضان المبارک میں صارفین بائیکاٹ مہم میں بھر پور کردار ادا کریں گے ۔ کوکب اقبال نے کہا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے اس مہم کا آغاز کیا جائے گا تا کہ زیادہ سے زیادہ صارفین اپنے گروپ میں شئیر کریں اور صارفین کو بائیکاٹ مہم کے بارے میں آگاہی حاصل ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ کمشنر کراچی کی جاری کردہ پرائس لسٹ برائے پھل وفروٹ ، سبزیاں / ترکاری میں درجہ اول اور درجہ دوئم کے ریٹ مقرر کئے گئے ہیں منافع خور تاجر درجہ دوئم کی اشیا درجہ اول کرکے فروخت کر رہے ہیں افسوس کی بات یہ ہے کہ منافع خور تاجر مسلمان ہونے کے باوجود رمضان المبارک میں اپنی تجوریاں بھرنے میں مصروف ہیں اور ہر طرح کے ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے ناپ تول میں الگ ڈنڈی ماری جا رہی ہے غرض یہ کہ ہر سطح پر صارفین منافع خوروں کے ہاتھوں مجبور ہو کہ اشیا کی خریداری کر رہے ہیں دودھ کے ریٹ 85 روپے مقرر ہونے کے با وجود سوروپے سے ایک سو پانچ اور ایک سو دس روپے فی کلو فروخت ہو رہا ہے اور کھلے دودھ کی کوالٹی کو چیک نہیں کیا جاتا جسکی وجہ سے غیر معیاری دودھ کی فروخت عام ہوتی جا رہی ہے جب کہ کئی دوکاندار کلو کی بجائے سیر کا پیمانہ استعمال کر رہے ہیں محکمہ اوزان و پیمائش کا محکمہ اپنی آنکھوں پر پٹی باندھ کر سو رہا ہے۔

کوکب اقبال نے کہا کہ رٹیلر ز صارف کو یہ بتاتے ہیں کہ پیچھے سے اشیا مہنگی آرہی ہیں جسکی وجہ سے وہ پرائس لسٹ کے مطابق نہیں بیچ سکتے جبکہ ریٹ لسٹ میں ہول سیل اشیا کے ریٹ بھی درج ہوتے ہیں ۔ سندھ میں کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ بن گیا ہے مگر ابھی تک کنزیومر کورٹس کا قیام عمل میں نہیں لایا جا سکا جس کی وجہ سے سندھ کے صارفین کی کہیں دادرسی نہیں ہوتی اور انہیں ریلیف دینے کی کوئی حکمتِ عملی نظر نہیں آتی ۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ پرائس کنٹرول کرنے کیلئے اعزازی مجسٹریٹ فوری طور پر مقرر کئے جائیں کیونکہ موجودہ نظام غیر موثر ہو چکا ہے ڈپٹی کمشنر ، اسسٹنٹ کمشنرز کی عدم دلچسپی کے باعث منافع خور بے لگام ہو گئے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ کمشنر کراچی کی منافع خوروں کیخلاف کریک ڈاون کی ہدایت کے باوجود رمضان المبارک میں صارفین کو ریلیف حاصل نہیں ہو سکے گا کیونکہ منافع خوروں کا نیٹ ورک بہت مظبوط ہو چکا ہے جسکے لئے سخت ترین قانونی کاروائی کی ضرورت ہے دوکانوں پر پرئس لسٹ کو آویزاں کرنے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا جب تک مقرر کردہ ریٹوں پر صارفین کو اشیا دستیاب نہ ہوں ۔

کوکب اقبال نے واضع کہا کہ بھاری جرمانے عائد کرنے کے بجائے ذخیرہ اندوزوں اور منافع خور تاجروں کو جیل بھیجا جائے۔