آزاد کشمیر کی مختلف مسالک ، مکاتب کی دینی جماعتوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے آزاد کشمیر حکومت کا 108.2ارب کے بجٹ میں مدارس دینیہ ، مساجد ، مدارس محکمہ امور دینیہ کو مکمل نظر انداز کیے جانے پر بجٹ کو یکسر مسترد کر دیا

منگل 22 مئی 2018 21:39

باغ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 مئی2018ء) آزاد کشمیر کی مختلف مسالک ، مکاتب کی دینی جماعتوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے آزاد کشمیر حکومت کی جانب سے 108.

(جاری ہے)

2ارب کے بجٹ میں مدارس دینیہ ، مساجد ، مدارس محکمہ امور دینیہ کو مکمل نظر انداز کیے جانے پر بجٹ کو یکسر مسترد کر دیا ہے اور وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ وہ فی الفور مداخلت کر کے آزاد کشمیر کے دیگر محکموں کی طرح محکمہ امور دینیہ کو مساجد مدارس کی تعمیر و ترقی فلاح و بہبود کے لیے نارمل میزانیہ سے معقول فنڈز فراہم کریں متحدہ علماء کونسل باغ کے صدر مولانا امین الحق فاروقی جنرل سیکرٹری ملک شوکت عارف، مولانا خلیل الرحمن، مولانا اشرف ، مولانا منیر ہارونی، مولانا خضر علی ، مولانا فردوس نعیمی اور دیگر نے کہا کہ وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر نے عقیدہ ختم نبوت کے لیے قانون سازی کروا کر اہم کارنامہ سر انجام دیا اب انہیں اس کام کے آگے بڑھانے کے لیے بھی حکومتی سطح پر فنڈز رکھنے چاہیے تھے آزاد کشمیر میں مساجد ، مدارس کی تعمیر و ترقی کے لیے بھی فنڈز نارمل میزانیہ سے رکھنے چاہیے تھے نہ جانے کس خفیہ سازش کے تحت یکسر نظر انداز کروایا گیا ہے وزیر اعظم فوری نوٹس لیں اور دینی اداروں کے لیے فنڈز مختص کریں ورنہ دینی جماعتیں انہیں نظر انداز کیے جانے کے اقدام کے خلاف بھرپور احتجاج کریں گی انہوں نے مطالبہ کیا کہ آزاد کشمیر میں مختلف اضلاع اور تحصیل سطح پر طویل عرصہ سے تحصیل مفتی اور ضلع مفتی صاحبان کی خالی آسامیوں پر تقرریاں عمل میں لائی جائیں ہم حکومت کے اچھے اقدامات کی بھرپور حمایت کریں گے اور جہاں نظر انداز کیا جائے گا حق تلفی ہوگی اپنے حقوق کے حصول کے لیے موثر آواز بلند کریں گے ۔

متعلقہ عنوان :