لاہور ہائیکورٹ نے 2018 کے انتخابات میں اراکین اسمبلی کے لیے کاغذات نامزدگی میں تبدیلی کیخلاف درخواست پر وفاقی حکومت کے وکلا کو تحریری جواب اور بحث کے لیے آخری موقع دیدیا

منگل 29 مئی 2018 20:54

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 مئی2018ء) لاہور ہائیکورٹ نے 2018 کے انتخابات میں اراکین اسمبلی کے لیے کاغذات نامزدگی میں تبدیلی کے خلاف درخواست پر وفاقی حکومت کے وکلا کو تحریری جواب اور بحث کے لیے آخری موقع دیدیا اور باور کرایا کہ اہم نوعیت کے معاملے میں تاخیر برداشت نہیں کرے گی۔ لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس عائشہ اے ملک نے مقامی وکیل سعد رسول کی درخواست پر سماعت کی جس میں کاغذات نامزدگی میں تبدیلی کو چیلنج کیا گیا ہی. سماعت کے دوران وفاقی حکومت کے وکیل جواب داخل کرانے او مہلت کی استدعا کی جس پر عدالت نے وفاقی حکومت کی استدعا منظور کرلی اور مزید وقت دے دیا. جسٹس عائشہ اے ملک نے واضح کیا انتخابات سیطپہلیط اس بات کا تعین کرنا ہے کہ کاغذات نامزدگی میں لی جانے والی تبدیلیاں درست ہیں نہیں ۔

(جاری ہے)

درخواست گزار وکیل اور الیکشن کمیشن کے وکیل نے اپنے اپنے دلائل مکمل کر لیی. درخواست گزار وکیل نے نکتہ اٹھایا کہ پارلیمنٹ کو امیدواروں کے کاغذات نامزدگی بنانے کا اختیار ہی نہیں اور قانون کے تحت کاغذاتِ نامزدگی کے فارم بنانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہی. وکیل نے نشاندہی کی کہ پارلیمنٹ نے الیکشن کمیشن کے اختیارات استعمال کیے، درخواست گزار نے افسوس کا اظہار کیا کہنئے کاغذات نامزدگی کے تحت جرائم پیشہ افراد بھی الیکشن لڑ سکتے ہیں یوٹیلیٹی بلز کا نادہندہ شحض انتخابات میں حصہ لے سکتا ہے اور دوہری شہریت کے حامل شحض کو بھی الیکشن لڑنے کی اجازت ہوگی. وکیل نے استدعا کی کہ کاغذات نامزدگی کے فارم میں تبدیلوں کو آئین کے منافی قرار دے کر کالعدم کیا جائے۔

درخواست پر مزید کارروائی کل ہوگی۔