سرکلر ڈیٹ بڑھ کر 573ارب روپے تک پہنچ گیا ہے جو باعث تشویش ہے کیونکہ اس میں اضافہ لوڈشیڈنگ کو فروغ دے گا

جس سے صنعتی و تجارتی سرگرمیاں متاثر ہوں گی ‘حکومت فوری اصلاحی اقدامات اٹھائے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر شیخ عامر وحید کا حکومت سے مطالبہ

بدھ 30 مئی 2018 22:36

سرکلر ڈیٹ بڑھ کر 573ارب روپے تک پہنچ گیا ہے جو باعث تشویش ہے کیونکہ اس ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 30 مئی2018ء) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر شیخ عامر وحید نے کہا کہ سرکلر ڈیٹ بڑھ کر 573ارب روپے تک پہنچ گیا ہے جو باعث تشویش ہے کیونکہ اس میں اضافہ لوڈشیڈنگ کو فروغ دے گا جس سے صنعتی و تجارتی سرگرمیاں متاثر ہوں گی اور معیشت کمزور ہو گی لہذا انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ سرکلر ڈیٹ کے مسئلے کو حل کرنے کیلئے فوری اصلاحی اقدامات اٹھائے تا کہ معیشت کو مزید نقصان سے بچایا جا سکے۔

شیخ عامر وحید نے کہا کہ سرکلر ڈیٹ مئی 2013میں 500ارب روپی سے تجاوز کرگیا تھااور موجودہ حکومت نے اقتدار سنبھالنے کے بعد جولائی 2013میں 480روپے کا سرکلر ڈیٹ کلئیر کر دیا تھا جس کے بعد یہ امید تھی کہ حکومت اس کو دوبارہ نہیں بڑھنے دے گی۔

(جاری ہے)

لیکن مئی 2018میں سرکلر ڈیٹ پھردوبارہ بڑھ کر 500ارب روپے سے تجاوز کر گیا ہے جس سے لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ سنگین صورت اختیار کر سکتا ہے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کو نقصان پہنچے کے ساتھ ساتھ عوام کو بھی گرمیوں میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

آئی سی سی آئی کے صدر نے کہا کہ پاکستان میں تیل کے ذرائع سے تقریبا 9000ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی جاتی ہے جبکہ پاکستان سٹیٹ آئیل ( پی ایس او) کے واجبات بڑھ کر 300ارب روپے سے زائد ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر پی ایس او کے واجبات جلد نہ ادا کئے گئے تو تیل سے پیدا ہونے والی بجلی رک جائے گی جس سے ملک میں بجلی کا شدید بحران پیدا ہو سکتا ہے جس سے صنعتی پیداوار، برآمدات اور معاشی ترقی کا عمل بہت متاثر ہو سکتا ہے ۔

لہذا انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ان تمام مسائل کا پائیدار حل نکالنے کیلئے فوری اقدامات اٹھائے تا کہ معیشت کو مزید تباہ کن نتائج سے بچایا جا سکے۔اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر محمد نوید ملک اور نائب صدر نثار مرزا نے کہا کہ پاکستان الیکٹرک پاور کمپنی کے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں کل 8631فیڈر سسٹم ہیں جن میں سے اکثر کو 10فیصد نقصان کا سامنا ہے جبکہ بعض فیڈر ز کو 80فیصد نقصان کا سامنا ہے لہذا انہوںنے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ بجلی کی ترسیل و تقسیم کے نقصانات اور فیڈرز کے نقصانات کو کم کرنے کیلئے فوری طور پر جامع حکمت عملی وضع کرے تا کہ ان نقصانات کو کم کر کے بجلی کی فراہمی کو مزید بہتر کیا جا سکے جس سے صنعتی و تجارتی سرگرمیوں کو بہتر فروغ ملے گا اور معیشت کیلئے فائدہ مند نتائج برآمد ہوں گے۔