چیف جسٹس آف پاکستان نے سکولوں کی فیسوں سے متعلق مختلف ہائیکورٹس کے فیصلوں کیخلاف حکم امتناع جاری کرنے کی استدعا مسترد کر دی

تعلیم کاروبار یا انڈسٹری نہیں بلکہ بنیادی حق ہے ،پرائیویٹ سکول مافیا نے ملی بھگت کر کے سرکاری اسکولوں کا بیڑا غرق کر دیا ‘جسٹس میاں ثاقب نثار نجی اسکولوں کی فرنچائزز کیسے بنیں، آگاہ کیا جائے بچوں سے ود ہولڈنگ ٹیکس کس حیثیت سے وصول کیا جارہا ہے‘فریقین کو نوٹس جاری

جمعرات 31 مئی 2018 16:55

ٓلاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 31 مئی2018ء) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے سکولوں کی فیسوں سے متعلق مختلف ہائیکورٹس کے فیصلوں کے خلاف حکم امتناع جاری کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ تعلیم کاروبار یا انڈسٹری نہیں بلکہ بنیادی حق ہے ۔ پرائیویٹ سکول مافیا نے ملی بھگت کر کے سرکاری اسکولوں کا بیڑا غرق کردیا۔

گزشتہ روز چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں بنچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں اسکولوں کی فیسوں سے متعلق مختلف ہائیکورٹس کے فیصلوں کے خلاف نجی اسکول مالکان کی اپیلوں کی سماعت کی۔ دوران سماعت سکولوں کے وکلا ء نے استدعا کی کہ فیسوں کے متعلق ہائیکورٹس کے فیصلوں کے خلاف حکم امتناعی جاری کیا جائے۔

(جاری ہے)

تاہم چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے استدعا مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ یہ سنجیدہ معاملہ ہے اس پر از خود نوٹس لینے کے بارے سوچ رہے ہیں ،بڑے لوگوں نے اسکولز کھول کر والدین کا استحصال شروع کر رکھا ہے،اتنی تنخواہ نہیں جتنی والدین کو فیسیں ادا کرنا پڑتی ہیں،تعلیم کاروبار یا صنعت نہیں بلکہ بنیادی حق ہے مگر پرائیویٹ اسکول مافیہ نے ملی بھگت کر کے سرکاری اسکولوں کا بیڑا غرق کر دیا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ نجی اسکولوں کی فرنچائزز کیسے بنیں، عدالت کے علم میں سب کچھ ہے، آگاہ کیا جائے بچوں سے ود ہولڈنگ ٹیکس کس حیثیت سے وصول کیا جارہا ہے، اگر اپیل کنندگان کو اس دور میں اپنے بچے پڑھانے پڑتے تو لگ پتہ جاتا، سارا کچھ نجی اسکولوں کے مفادات کے لیے کیا گیا ہے۔عدالت نے اپیلوں کی سماعت کے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔