فاٹااور پاٹا کا خیبر پختونخواہ کے ساتھ انضمام خوش آئند ہے اور مسائل کے مستقل حل کی جانب مثبت قدم ہے،میاں زاہد حسین

جمعہ 1 جون 2018 19:25

فاٹااور پاٹا کا خیبر پختونخواہ کے ساتھ انضمام خوش آئند ہے اور مسائل ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 جون2018ء) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، بزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ قبائلی عوام کی خواہش کے مطابق وفاقی حکومت کے زیر انتظام ایجنسیاں (FATA)اورپروینشلی ایڈمنسٹرڈ ٹرائیبل ایریاز (PATA)کا خیبر پختونخواہ کے ساتھ انضمام سیاسی او ر فوجی قیادت کا احسن اور بہادرانہ اقدام ہے۔

اس سے نہ صرف قبائلی عوام کی محرومی کا ازالہ ہوگا بلکہ فرنٹیئرکرائم ریگولیشن(FCR)کے کالے قانون اور کالونیل دور کابھی خاتمہ ہوگا، ترقی اور خوشحالی آئے گی، پورے ملک میں یکساں قوانین کا نفاذ ہوگااور قبائلی عوام بھی آزادی کے ثمرات سے فائدہ اٹھائینگے۔

(جاری ہے)

فاٹا میں صوبائی قوانین کا فوری اطلا ق ہوگا اور منتخب حکومت قوانین پر عملدرآمد کے حوالے سے فیصلہ کرے گی، آئین سے وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقہ جا ت کے الفاظ حذف کر دئے جا ئینگے۔

این ایف سی ایوارذ کے تحت فاٹا کو 24ارب روپے کے ساتھ 100ارب روپے اضا فی ملیں گے ۔ 10سال کے لئے ایک ہزار ارب روپے کا خصوصی فنڈ ملے گا جو کسی اور جگہ استعمال نہیں ہوسکے گا ۔ سپریم کورٹ اور پشاور ہائی کورٹ کا دائر ہ کارفاٹا تک بڑھایا جائیگا۔ فاٹا اور پاٹا میں5سال کیلئے ٹیکس استشنٰی دیا جائے گا ۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ فاٹا کے عوام کی اُمنگوں کی مطابق فاٹا سے FCRکے خاتمے سے ایک ظالمانہ عہد کا خاتمہ ہوا ہے۔

اس سے نا صرف فاٹا کے لوگوں کو یکساں حقوق حاصل ہونگے بلکہ وہ بھی پاکستان کے ٹیکس نیٹ میں شامل ہوکر ملک کی ترقی میں مثبت کردار ادا کرینگے۔ قبائلی عوام اور قبائلی خطہ دونوں کو قدرت نے بیش بہا صلاحیتوں اور نعمتوں سے مالامال کیا ہے، اب بغیر کسی روک ٹوک کے قبائلی بیلٹ پاکستان کی تعمیر و ترقی اور معاشی خوشحالی میں اپنا کردار ادا کرے گا۔

وفاق کے زیر انتظام ان قبائلی علاقوں میں 7ایجنسیاں اور 6سرحدی خطے شامل تھے۔ پانچ کروڑ سے زیادہ آبادی پر مشتمل یہ علاقے اپنے انتظامی مرکز پشاور سے دور ہونے کی وجہ سے، ملک کے دیگر حصوں سے براہ راست منسلک نہ ہونے اور ملکی قوانین اور اداروں کی غیر فعالی کے باعث دہشتگردوں کی آماجگاہ بن گئے۔ اس جنگ میں دہشتگردوں کو شکست دینے کے لئے افواج پاکستان اور قبائلی عوام نے ناقابل فراموش قربانیاں دیں ۔

اس انضمام سے قومی اسمبلی کی 12نشستیں کم ہونگی جبکہ صوبہ خیبر پختونخواہ کی قومی اسمبلی کی نشستوں میں 6سیٹوں کا اضافہ ہونے سے 39سے 45ہوجائینگی۔سینیٹ سے فاٹا کے لئے مخصوص 8سیٹوں کے خاتمے سے سینیٹ کی کل نشستیں 104سے کم ہوکر96رہ جائینگی۔ آئین کے آرٹیکل 106میں تبدیلی کے بعد خیبر پختونخواہ کی صوبائی اسمبلی کی نشستیں 124سے بڑھ کر 145ہوجائینگی۔

اس موقع پر فاٹااور پاٹا کی ازسر نو تعمیر کی جارہی ہے، افواج پاکستان حکومت اور پرائیویٹ امداد کے ذریعے قبائلی خطے میں وہ تما م سہولیات فراہم کرنے کے لئے کوشاں ہیں جو ملک کے دیگر شہروں میں میسرہیں، فاٹا کا صوبہ خیبر پختونخواہ کے ساتھ انضمام کا فیصلہ نہایت اہمیت کا حامل ہے اور اس فیصلے کے نتیجے میں آنے والے وقتوں میں انتہائی مثبت تبدیلیا ں آنے کے ساتھ ساتھ ملک کی ترقی و خوشحالی میں اضافہ ہوگا۔

میاں زاہد حسین نے کہا کہ بزنس کمیونٹی افواج پاکستان کے بزنس پروموشن کے مشن میںبھرپور ساتھ دے گی اور قبائلی علاقوں میں موجود صنعت و کاروبار کے بھر پور پوٹینشل کے مطابق سرمایہ کاری کرے گی، جس سے نہ صرف کاروباری برادری کو نفع ہوگا، بلکہ ہمارے ملک کا ایک اہم خطہ ترقی کرے گاجس کا اثر پورے ملک کی معیشت پر ہوگا۔