بلوچستان کے مسائل کا حل دینی جماعتوں جماعت اسلامی کے پاس ہے، مولانا عبدالحق ہاشمی

اتوار 3 جون 2018 17:10

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 جون2018ء) جماعت اسلامی کے صوبائی امیر مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہا ہے کہ بلوچستان کے مسائل کا حل دینی جماعتوں جماعت اسلامی کے پاس ہے بلوچستان کے مستقبل سے ہی ہمارے ملک کا مستقبل وابستہ ہے اگربلوچستان سیاسی اور معاشی لحاظ سے مستحکم نہیں ہے تو پاکستان کو بھی سیاسی ومعاشی استحکام حاصل نہیں ہوسکتا ۔

صوبے کے اضلاع کے ہیڈکوارٹرز مسائل کا گڑھ بن گیے ہیں سی پیک کے ثمرات سے بلوچستان کو محروم رکھنا دانشمندی نہیں یہ ملک وبلوچستان کے مستقبل کیلئے مناسب نہیں ۔گوادروکوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں پانی ناپید ہوتا جارہاہے مگر حکومت خاموش تماشائی کامنفی کردار ادا کر رہا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈیرہ اللہ پی بی 13سے جماعت اسلامی کے امیدوار انجینئر عبدالمجید بادینی سے ملاقات کے دوران گفتگومیں کہی پی بی 13سے جماعت اسلامی کے امیدوار انجینئر عبدالمجید بادینی نے کہا کہ ستر سال سے قوم پر مسلط سیاسی قوتوں نے صرف لوٹ مار کو رواج دیا ہے قومی وسائل ذات پر خرچ کرکے بینک بنیلنس بڑھادیے عوام کا کوئی پرسان حال نہیں جماعت اسلامی قوم کے مسائل حل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہا کہ بلوچستان کے عوام آئندہ الیکشن میں کرپٹ مافیا کو مستردکر دیں منتخب نمائندوں وحکومتوں کے مفادات اور کرپشن کی وجہ سے بلوچستان میں پانی ،صحت، صفائی ، روزگاراور دیگر مسائل حل نہیں ہوئے 2018کا الیکشن بلوچستان کے لوگوں کو موقع دے رہا ہے کہ ایسا لوگوں کو منتخب کریں جو یہاں کے مستقبل کو بنائیں اور سنواریں۔

(جاری ہے)

عوام کو آزادانہ اور صاف شفاف انتخابات کا ماحول ملنا چاہیے عوام کے لیے تعلیم وصحت اور دیگر مسائل موجود ہیں ، لوڈ شیڈنگ جاری ہے ، ان حالات کے ذمہ داریہی حکمران طبقہ ہیں ۔ ملک میں احتساب کے ادارے ٹھیک طریقے سے کام کرتے تو کرپشن کچھ حد تک کم ہوتی آج عدالتوں کے دروازے مظلوم اور غریب آدمی کے لیے بند ہیں، جہاں عدالتی ،احتساب اور تعلیم کا نظام درست نہ ہو وہاں کے عوام کو سکھ اور چین کیسے مل سکتا ہے ۔

آج سیاست اور جمہوریت پر ظالم جاگیرداروں اور وڈیروں کا قبضہ ہے ، سیاسی جماعتو ں میں ٹکٹوں کی تقسیم میں غریبوں اور مظلوموں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے ، سیاسی پارٹیاں بھی ٹکٹیں بااثر شخصیات ، امیروں ، وڈیروں اور جاگیرداروں کو دیتی ہیں ۔ رمضان جنت کے حصول اور دوزخ سے نجات کا پیغام دیتا ہے ، اللہ نے مومنوں کے لئے جنت کی نوید سنا دی ہے آج ملک میں انگریزوں کے قانون کے مطابق فیصلے کیے جاتے ہیں ، جہاں انگریزوں کا قانون چلتا ہو ، وہاں پر مسلمانوں کو انصاف نہیں مل سکتا ۔

آج ملک میں تجارت اور لین دین کا نظام سود پر قائم ہے ، سودی نظام یہودیوں کا قائم کردہ ہے ، جس کے باعث آج ملک قرضوں میں ڈوب گیا ہے ، مسلمانوں کو سودی نظام کے خلاف جہاد کرنا ہوگا ہمیں دنیا کی آسائشوں کے لئے اپنی آخرت کو تباہ نہیں کرنا چاہیئے، رمضان میں اپنے گناہوں کی معافی مانگی جائے اور اللہ کے دین کو دنیا میں نافذ کرنا کا عہد کیا جائے اور اللہ کا خوف دل میں پیدا کیا جائے اور اپنی زندگیوں کو دین اسلام کے مطابق گزارا جائے ، رمضان میں قرآن سے تعلق کو مضبوط بنایا جائے ۔

مسلمان حکومت ، سیاست ، تجارت ، رشتہ داری ، عدل و انصاف اور زندگی کے ہر فیصلے نبی ؐکی شریعت کے مطابق کریں ،رمضان المبارک میں اللہ تعالیٰ اپنے انعامات کی بارش کرتا ہے ، جن میں تمام کلمہ گو مسلمانوں کو نیکیاں سمیٹنے کا موقع ملتا ہے ، یہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا بدلہ جنت ہے ۔