سپریم کورٹ کا پی کے ایل آئی میں بیس ارب روپے کے اخراجات کا فرانزک آڈٹ کرانے کا حکم

آپ عدالتی حکم کے بغیر ملک سے باہر نہیں جاسکتے ، قومی خزانے کے بیس ارب روپے کہاں لگا دیئے، بارہ لاکھ روپے پر ڈاکٹر بھرتی کرکے ملک کی کونسی خدمت کی‘ کیوں نہ ابھی سابق وزیراعلیٰ کو طلب کرکے سب کچھ دکھا دوں‘ یہ کوئی سلطنت نہیں تھی کہ سلطان جو مرضی حکم دیتے رہیں‘ ذمہ داروں کے خلاف کارروائی ہوگی، چیف جسٹس کا سربراہ پی کے ایل آئی ڈاکٹر سعید اختر پر اظہار برہمی

اتوار 3 جون 2018 18:10

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 03 جون2018ء) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ بارہ لاکھ روپے پر ڈاکٹر بھرتی کرکے ملک کی کونسی خدمت کی‘ کیوں نہ ابھی سابق وزیراعلیٰ کو طلب کرکے سب کچھ دکھا دوں‘ یہ کوئی سلطنت نہیں تھی کہ سلطان جو مرضی حکم دیتے رہیں‘ ذمہ داروں کے خلاف کارروائی ہوگی۔ اتوار کو پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ میں بے ضابطگیوں کے خلاف سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں سماعت ہوئی۔

کیس کی سماعت چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے پی کے ایل آئی کے سربراہ ڈاکٹر سعید اختر پر برہمی کا اظہار کیا اور پی کے ایل آئی میں بیس ارب روپے کے اخراجات کا فرانزک آڈٹ کرانے کا حکم دیا۔

(جاری ہے)

جسٹس ثاقب نثار نے ڈاکٹر سعید اختر کو حکم جاری کیا کہ آپ عدالتی حکم کے بغیر ملک سے باہر نہیں جاسکتے چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے قومی خزانے کے بیس ارب روپے کہاں لگا دیئے۔

مکمل احتساب ہوگا بھاگنے نہیں دیا جائے گا۔ بارہ لاکھ روپے پر ڈاکٹر بھرتی کرکے ملک کی کونسی خدمت کی کیوں نہ ابھی سابق وزیراعلیٰ کو طلب کرے سب کچھ دکھادوں‘ یہ کوئی سلطنت نہیں تھی کہ سلطان جو مرضی حکم دیتے رہیں آپ کو کڑے احتساب سے گزرنا ہوگا۔ ذمہ داروں کے خلاف کارروائی ہوگی ڈاکٹر سعید اختر نے کہا کہ میرا کیریئر بے داغ ہے میں نے کوئی کرپشن نہیں کی۔ سابق وزیراعلیٰ کا ڈاکٹرز کی تنخواہوں سے کوئی تعلق نہیں عدالت نے تین ہفتے میں مکمل فرنازک رپورٹ پیش کرنے کا حکم جاری کردیا۔