انسان کب اس زمین پہ پیدا ہوا اس کی تاریخ موجود نہیں ہے، آئی جی سندھ

اللہ تعالیٰ نے تمام انسانوں اور جانداروں کے لیئے کچھ ایسا سلسلہ بنا رکھا ہے جس میں کائنات کی ہر چیز دوسری چیز سے ایسی جڑی ہے جیسے چاند سے چاندنی سورج سے روشنی۔انسان کاربن ڈائی آکسائیڈ چھوڑتے ہیں یہ درخت آکسیجن دیتے ہیں اس سورج کی روشنی کی وجہ سے اس زمین پر حیات باقی ہے درخت اگتے ہیں اس میں پھل لگتے ہیں زمین پر اناج اگتا ہے، تقریب سے خطاب

منگل 5 جون 2018 20:21

انسان کب اس زمین پہ پیدا ہوا اس کی تاریخ موجود نہیں ہے، آئی جی سندھ
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 جون2018ء) آئی جی سندھ نے تقریب سے خطاب میں لائنز کلب کے سربراہ وعہدیداران کی آمد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انسان کب اس زمین پہ پیدا ہوا اس کی تاریخ موجود نہیں ہے لیکن یہ ضرور ہے کہ اس زمین پر اللہ تعالیٰ نے قدرت کا ایک عجیب کرشمہ پیدا کیا ہے جس میں خوبصورت بہتی ندیاں ہیں گہرے سمندر ہیں اور خوبصورت پہاڑ وجنگل اور درخت ہیں۔

اللہ تعالیٰ نے تمام انسانوں اور جانداروں کے لیئے کچھ ایسا سلسلہ بنا رکھا ہے جس میں کائنات کی ہر چیز دوسری چیز سے ایسی جڑی ہے جیسے چاند سے چاندنی سورج سے روشنی۔انسان کاربن ڈائی آکسائیڈ چھوڑتے ہیں یہ درخت آکسیجن دیتے ہیں اس سورج کی روشنی کی وجہ سے اس زمین پر حیات باقی ہے درخت اگتے ہیں اس میں پھل لگتے ہیں زمین پر اناج اگتا ہے اگر سورج اور دھوپ نہ ہو تو ایسا ممکن نہیں ہوسکتا اور نہ ہی یہ زندگی قائم رہ سکے۔

(جاری ہے)

اگر پانی نہ ہو تو ممکن نہیں کہ انسان کی حیات باقی ہو آپ سب کو معلوم ہے کہ انسان کے جسم میں ایک خاص مقدار ہانی کی ہے اگر درخت نہیں ہونگے تو انسان جو سانس لیتا ہے اسکے لیئے آکسیجن کہاں سے آئیگی ہمیں ہر لمحے ہر گھڑی اللہ تعالیٰ کی نعمت کے شکر گذار ہونا چاہیئے لیکن ہم اس نعمت کی قدر نہیں کرتے انسان اپنی چند ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیئے جنگلات کو ختم کررہے ہیں اور آہستہ آہستہ ہم اپنے بزرگوں کے بنائے ہوئے اس خوبصورت خطے اور زمین کو اجاڑنے میں مصروف ہیں۔

لیکن کسی کو یہ خیال تک نہ آیا کہ جن درختوں اور جنگلات کا ہم صفایا کررہے ہیں وہ انسان کی زندگی کے لیئے کس قدر ضروری ہیں کیونکہ اگر یہ سلسلہ ختم ہوگیا تو پھر انسانی زندگی کا اس زمین پر وجود باقی نہ رہیگا۔انسان اور اس زمین کی بقائ کے لیئے انتہائی ضروری ہے کہ شجرکاری کی جائے۔گذشتہ دنوں سے جو گرمی کی لہر آئی ہے اس کی ایک بڑی وجہ درختوں کی کمی ہے۔

اس دنیا میں موجود اگر ہر شخص اپنے حصے کا ایک درخت لگائے تو دنیا سرسبز وشاداب ہوجائیگی۔ساری دنیا میں لوگ اس کے خواہاں ہیں جبکہ کئی ممالک میں ہریالی یا درختوں کے ساتھ چھیڑچھاڑ کرنا یا کاٹنا جرم ہے۔لیکن افسوس کے ہمارے ملک میں جو نہروں کے ساتھ اونچے اونچے درخت ہوتے تھے جو باغات ہوتے تھے وہ اب نہیں رہے ہم کہتے ہیں کہ پانی نہیں ہے لیکن ہم یہ سوچنے سے قاصر ہیں کہ برسات کا گہرا تعلق ان درختوں سے ہے۔

دبئی ایک ریگستان تھا مگر ہریالی بڑھ جانے سے وہاں ایک خوبصورت ماحولیاتی تبدیلی آئی ہے وہاں درجہ حرارت بھی کم ہوگیا ہے اور بارشیں بھی ہوتی ہیں یہ ایک سائنس ہے اور اسے سمجھنا بہت ضروری ہے۔مجھے خوشی ہے کہ لائنز دنیاa بھر میں بلا تفریق کام کررہی ہیاور اس زمین اور دنیا کو ٹھیک رکھنے کے لیئے اپنا ایک کردار ادا کررہی ہے جسکے لیئے یہ پوری ٹیم مبارکباد کی مستحق ہے۔

درخت لگانا ایک بہت نیک عمل ہے اور ضروری ہے کہ عوام میں بھی اس حوالے سے شعور اجاگر کیا جائے۔اسکولوں کالجوں جامعات میں ہمارے بچوں اور نوجوان نسل کو درختوں کی اہمیت کے بارے میں بتایا جائے۔درختوں کا براہ راست اثر انسانی زندگی اور صحت پر پڑتا ہے۔یہ ہماری اور اس زمین کی بقاء کا مسئلہ ہے۔ہیڈکوارٹرز میں ایک ایسا ماحول بنایا جائے جو لوگوں کے لیئے مثالی اور باعث تقلید ہو۔

میں تو ڈی ایس پی ہیڈ کوارٹرز سے کہونگا کہ ایک ایک درخت ہر ایک سپاہی کے نام کردیں اور اس سپاہی کا کام ہوگا کہ وہ اس درخت کا خیال رکھے۔جس سے بلا شبہ ہریالی آئیگی۔اس موقع پر لائنز کلب کے ڈائریکٹر ملک خدا بخش نے کہا کہ کہا کہ کسی بھی ملک میں درختوں کا شرح تناسب چالیس فی صد ہوتا ہے جبکہ ابتدائی ادوار میں پاکستان میں یہ شرح 55 فی صد تھی جوکہ اب کم ہوکر 16 فی صد ہوگئی ہی