ریٹائرمنٹ کے بعد کوئی عہدہ نہیں لوں گا،اعلان کر کے جائوں گاکہ کوئی عہدہ آفرکرکے شرمندہ نہ ہوں‘ چیف جسٹس پاکستان

عدالت نے اپنے دائرہ اختیار سے باہر نہیں نکلنا ،آئین او رپارلیمنٹ سپریم ہے ،ہمارے پاس جوڈیشل ریویوکا اختیار ہے اگر رولز غلط ہوں گے تو عدالت اسے دیکھے گی ‘ جسٹس میاں ثاقب نثار کے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس سموگ کمیشن کے سربراہ نے رپورٹ عدالت میں جمع کرا دی ،رپورٹ ویب سائٹ اور پرنٹ میڈیامیں شائع کرائی جائے ‘ چیف جسٹس رپورٹ پر حکومت اور عوام کی رائے کے بعد عملدرآمد کی طرف جائینگے،عدالت کی جانب سے رپورٹ اور تجاویز کی تعریف بھی کی گئی

اتوار 10 جون 2018 15:40

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 جون2018ء) چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے واضح کہا ہے کہ ریٹائرمنٹ کے بعد کوئی عہدہ نہیں لوں گا اور ریٹائرمنٹ سے ایک روز قبل اعلان کر کے جائوں گاکہ کوئی عہدہ آفرکرکے شرمندہ نہ ہوں،عدالت نے اپنے دائرہ اختیار سے باہر نہیں نکلنا ،آئین او رپارلیمنٹ سپریم ہے ،ہمارے پاس جوڈیشل ریویوکا اختیار ہے ،اگر رولز غلط ہوں گے تو عدالت اسے دیکھے گی ۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میںدو رکنی بینچ نے تعطیل کے باوجود سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں مختلف اہم نوعیت کے کیسز کی سماعت کی ۔دوران سماعت ایک موقع پر چیف جسٹس پاکستان جسٹس میان ثاقب نثار نے کہا کہ اگر میں کسی ہسپتال جاتا ہوں تو اس میں کیا غلط ہی ۔بلوچستان میں بچیوں کے 6ہزار سکولوں میں ٹوائلٹ موجود نہیں ، اگر سکولوں میں سہولیات دینے کا کہتا ہوں تو اس میں کیا غلط ہی ۔

(جاری ہے)

عوام کو پینے کا صاف پانی نہیں مل رہا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت نے اپنے دائرہ اختیار سے باہر نہیں نکلنا،آئین او رپارلیمنٹ سپریم ہے ،ہمارے پاس جوڈیشل ریویوکا اختیار ہے،اگر رولز غلط ہوں گے تو عدالت اسے دیکھے گی ۔چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے ککہ ریٹائرمنٹ کے بعد کوئی عہدہ قبول نہیں کروں گا،ریٹائرمنٹ سے ایک دن پہلے یہ واضح اعلان کر کے جاؤں گا کہ کوئی عہدہ آفر کر کے شرمندہ نہ ہوں۔

چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے ماحولیاتی آلودگی سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کی ۔اس موقع پر سموگ کمیشن کے سربراہ نے اپنی رپورٹ عدالت میں جمع کرا دی جس کا جائزہ لینے کے بعد عدالت نے رپورٹ اور اس میں دی جانے والی تجاویز کی تعریف کی ۔چیف جسٹس نے رپورٹ ویب سائٹ اور پرنٹ میڈیامیں شائع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اس رپورٹ پر حکومت اور عوام کی رائے کے بعد عملدرآمد کی طرف جائیں گے۔

اس پر عدالت کی جانب سے رپورٹ اور تجاویز کی تعریف کی گئی۔دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اشفاق احمد کہتے ہیں باباوہ ہوتا ہے جو سب کیلئے سہولتیں پیدا کرتا ہے۔سموگ کمیشن کے سربراہ احمد پرویز بھی آج سے ہمارے بابے ہیں۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آنے والے دسمبر میں سموگ قابل برداشت نہیں۔