حلقہ بندیوں کا کیس عدالت میں جانے سے الیکشن پر اثر انداز ہو سکتا ہے ،میر عاصم کر د گیلو

جمعرات 14 جون 2018 17:59

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 جون2018ء) بلوچستان عوامی پارٹی کے مرکزی رہنماء سابق صوبائی وزیر میر عاصم کر د گیلو نے کہا ہے کہ حلقہ بندیوں کا کیس عدالت میں جانے سے الیکشن پر اثر انداز ہو سکتا ہے حالانکہ حلقہ بندیوں کا اختیار الیکشن کمیشن کے پاس ہے انتخابات میں بلوچستان میں قبائلی سسٹم کی وجہ سے حالات خراب ہو سکتے ہیں اس لئے الیکشن پاک فوج کی نگرانی میں کرائے جائے تاکہ صوبے کا امن برقراررہ سکے ان خیالات کا اظہا رانہوں نے گزشتہ شب قبائلی رہنماء میر حاجی مولاداد راہجہ کی جانب سے دی گئی افطار پارٹی کے موقع پر شرکاء ، قبائلی عمائدین سے گفتگو کے دوران کیا اس موقع پر نوابزادہ شاہ نواز شاہوانی، میر اللہ بخش راہجہ سمیت دیگر بھی موجود تھے انہوں نے کہا ہے کہ میں سیاسی اور عوامی آدمی ہو میرا جینا مرنا اپنے حلقے کے عوام اور صوب ے کے لو گوں کے ساتھ ہے کیونکہ میں نے ہمیشہ عوام کی خدمت کو سیاست کے پلیٹ فارم سے عبادت سمجھ کر کیا ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ہے کہ حلقہ بندیوں کا معاملہ عدالت میں جانے سے اس میں تاخیر ہو سکتی ہے تاخیری فیصلے الیکشن پر اثرانداز ہو سکتے ہیں کیونکہ درجنوں کیسز حلقہ بندیوں کے عدالتوں میں زیر التواء ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ہے کہ نئی حلقہ بندیوں کے حوالے سے الیکشن کمیشن کے پاس مکمل اختیارات ہے اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ الیکشن کمیشن نے جو حلقہ بندیاں کی ہے اس کی وجہ سے مختلف علاقوں میں لوگوں کے مسائل پیدا ہوئے ہیں اس طرح کے مسائل پیدا نہیں ہونے چا ہئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ہے کہ بلوچستان عوامی کے پلیٹ فارم سے الیکشن لڑونگا اور انتخابات 25 جولائی کو ہو رہی ہے مقررہ تاریخ کو انتخابات کرانے کے حوالے سے چیف جسٹس آف پاکستان نے بھی واضح الفاظ میں کہا ہے ہمیں عدلیہ پر بھروسہ ہے انہوں نے کہا ہے کہ بلوچستان قبائلی صوبہ ہے قبائلی سسٹم ہونے کی وجہ سے انتخابات میں حالات کشیدہ ہو سکتے ہیں اس لئے ہماری ارباب اختیار سے درخواست ہے کہ انتخابات پاک فوج کی نگرانی میں کرائے جائے چیف سیکرٹری اور آئی جی پولیس سمیت دیگر بیورو کریسی کے تقرر وتبادلوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کمشنر وڈپٹی کمشنر ڈی پی اوز کو بھی تبدیل کرنا چا ہئے تاکہ انتخابات صاف اور شفاف ہو سکے نگران وزیراعلیٰ کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ہے کہ حزب اقتدار اور حزب اختلاف کی جانب سے ایک نام پر اتفاق نہ ہونے کی وجہ سے معاملات پارلیمانی کمیٹی میں گیا جس میں اتفاق نہ ہو سکا اور پھر پارلیمانی کمیٹی نے نام الیکشن کمیشن کو بھیجے جنہوں نے میرٹ کی بنیاد پر فیصلہ کیا ہمیں امید ہے کہ صاف وشفاف انتخابات بروقت منعقد ہونگے۔