گوادر سی پیک اور پورٹ سٹی کا شہر ہے،بی این پی ساحل اور وسائل کے حوالے سے کمپرومائز نہیں کرے گا،سردار اختر جان مینگل

بی این پی واحد جماعت ہے جو 20 سالوں سے ساحل اور وسائل اور بلوچ قوم کے حقوق کے لئے جدوجہد کررہی ہے،سربراہ بی این پی

منگل 26 جون 2018 22:36

پسنی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 جون2018ء) بی این پی کے قائد سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ بی این پی ساحل اور وسائل کے حوالے سے کمپرومائز نہیں کرے گا۔بی این پی واحد جماعت ہے جو گزشتہ 20 سالوں سے ساحل اور وسائل اور بلوچ قوم کے حقوق کے لئے جدوجہد کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گوادر سی پیک اور پورٹ سٹی کا شہر ہے، مقتدر قوتیں چاہتے ہیں کہ یہاں ایسے نمائندے لائے جائیں جو کہ انکی جی حضوری کریں۔

مگر بی این پی کا نمائندہ منتخب ہوکر بلوچ عوام کی آواز کو اسمبلی تک پہنچائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ گوادر کے عوام اپنی بہتر مسقبل کی خاطر بی این پی کے امیدوار کو ووٹ دیں۔کیونکہ بی این پی بلوچ عوام کی بہتر ترجمانی کرتا ہے۔آج سے 25 سال پہلے ہم نے بی این پی کے پلیٹ فارم پر بلوچ ساحل اور وسائل کی دفاع شروع کیا ہے۔

(جاری ہے)

اور بی این پی آخری دم تک بلوچ ساحل اور وسائل کی دفاع کرے گا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے چیرمین یوسی کلانچ امان اللہ جمعہ کی رہائش گاہ پر مقامی صحافی ظریف بلوچ کے ساتھ خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہا۔ اس موقع پر امان اللہ جمعہ نے اپنے سینکڑوں ساتھیوں سمیت بی این پی میں شمولیت اختیار کیا۔ اس موقع پر سابق ایم پی اے گوادر میرحمل کلمتی، میجر جمیل دشتی، میر حمل بلوچ، قاسم رونجھہ اور دیگر موجود تھے۔

سردار اختر جان مینگل نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ملک میں 1970 میں آخری بار صاف شفاف انتخابات ہوئے تھے۔جیسے مقتدر قوتوں نے تسلیم نہیں کیا۔ اس کے بعد جو بھی الیکشن ہوگئے ،وہ آر او، تحصیلدار اور نگران حکومت کے الیکشن تھے۔ غیر جمہوری اور غیر منصفانہ طریقے سے ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس مرتبہ الیکشن کو ہائی جیک کرکے عوام کی رائے کو نہ مانا گیا تو اس کے نتائج خطرناک ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 2013 میں الیکشن نہیں بلکہ سلیکشن ہوئے تھے۔ بی این پی نے پہلے بھی اس الیکشن کو نہیں مانا تھا اور اب بھی نہیں مانے گا۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اس مرتبہ بی این پی بلوچستان میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کرے گی۔ کیونکہ ماضی کے حکومتوں نے بلوچ ساحل اور وسائل کا سودا کیا۔ بی این پی واحد جماعت ہے جو کہ گزشتہ 20 سالوں سے ساحل اور وسائل کے لئے جدوجہد کررہاہے۔

انہوں نے کہاکہ دو ایم پی اے اور ایک ایم این اے ہونے کے باوجود بی این پی نے اسمبلی میں بلوچ عوام اور ساحل و وسائل کی تحفظ کے لئے آواز بلند کیاہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام دیگر سیاسی پارٹیوں سے مایوس ہوگئے ہیں اور عوام کی رجحان اس وقت بی این پی کی طرف ہے۔لوگ جوق درجوق بی این پی کے کاروان میں شامل ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی این پی کا اب تک قومی سطح پر کسی سیاسی پارٹی سے اتحاد نہیں ہوا ہے جبکہ علاقائی سطح پر ہمارے سیاسی پارٹیوں سے اتحاد ہورہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اتحاد کی آپشن کھلے ہیں۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ آئندہ دو روز کے اندر حالیہ انتخابات کے حوالے سے بی این پی کے منشور کا اعلان کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سابقہ حکومت نے بلوچ ساحل کا سودا اسلام آباد میں لکھ کر دیا ہے۔ عوام کو ساحل اور وسائل سے محروم کرنے کا مقصد انکی وجود کو ختم کرنے کی مترادف ہے۔ انکا کہناتھا کہ جہاں حق مانگنا جرم ہو وہاں انصاف ملنا مشکل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ایسا ترقی نہیں چاہئے جہاں بلوچوں کو چوکیداری کے لئے جگہ نہ ہو۔ انہوں نے کہا ترقیاتی عمل کا 15 فیصد علاقے کے لوگوں کو ملنا چاہئے۔ترقی کا پہلا حق مقامی لوگوں کوملنا چاہئے۔