عام انتخابات 2018ء ; حمزہ شہباز کی پوزیشن مضبوط ہے لیکن ٹف ٹائم ملے گا

ملک بھر میں مذہبی ووٹ ن لیگ کے خلاف جائے گا، پی ٹی آئی اُمیدوار پوزیشن میں بہتر

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین بدھ 27 جون 2018 12:35

عام انتخابات 2018ء ; حمزہ شہباز کی پوزیشن مضبوط ہے لیکن ٹف ٹائم ملے گا
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 27 جون 2018ء) : عام انتخابات 2018ء کے پیش نظر ملک کی سیاسی جماعتیں اپنے اُمیدواروں کو ٹکٹ جاری کرنے اور اپنی انتخابی مہم کا آغاز کر رکھا ہے ، ایسے میں پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ن کے اختلافات سامنے آ رہے ہیں۔ قومی اخبار میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق این اے 124 لاہور کا سب سے زیادہ ووٹرز والا حلقہ ہے اور یہ حلقہ اندرون شہر شمالی لاہور کے علاقوں پر مشتمل ہے ، اس حلقے میں قدیم ترین عمارتیں ، 12 دروازے، بادشاہی مسجد ،شاہی قلعہ اور مسجد وزیر خان آ تی ہے۔

حلقہ کو مسلم لیگ ن کا گڑھ سمجھا جاتا ہے اور اس حلقے سے ن لیگ کی طرف سے حمزہ شہباز ، تحریک انصاف کے میاں نعمان قیصر، پیپلز پارٹی کے چودھری ظہیر احمد ، مجلس عمل کے محمد افضل خان جبکہ تحریک لبیک کی طرف سے سید سلیم حماد شاہ الیکشن میں مد مقابل ہوں گے ۔

(جاری ہے)

این اے 124 میں حمزہ شہباز کو مضبوط ترین اُمیدوار تصور کیا جارہا ہے۔پی ٹی آئی نے نئے اُمیدوار میاں نعمان قیصر کو میدان میں اُتارا ہے جو کہ اندرون شہر کے پُرانے رہائشی ہیں۔

نعمان قیصر کے حوالے سے کہا جا رہا ہے کہ وہ حمزہ شہباز کو ٹف ٹائم دیں گے، میڈیا ذرائع کے مطابق اس حلقے میں اس مرتبہ صورتحال تبدیل ہو گی ۔ پی ٹی آئی اُمیدوار بہتر پوزیشن میں ہوں گے لیکن تاحال اس صورتحال میں اب تل حمزہ شہباز کو ہی مضبوط اُمیدوار تصور کیا جا رہا ہے۔ این اے 124کے سیاسی تجزیہ کے مطابق حلقہ میں موجود مذہبی ووٹ مسلم لیگ ن کے خلاف ہی ہے، 15 سے 20 ہزار ووٹ تحریک لبیک کے اُمیدوار سلیم حماد شاہ لے سکتے ہیں، حلقہ میں بریلوی طبقے کی تعداد بھی بہت زیادہ ہے ۔

تحریک لبیک کے اُمیدوار اگر 15 ہزار ووٹ بھی حاصل کرتے ہیں تو ن لیگ کے اُمیدوار کی لیڈ میں اچھا خاصا فرق آ سکتا ہے ۔ تحریک اﷲ اکبر نے یہاں اُمیدوار تو کھڑا نہیں کیا لیکن ان کے ووٹ ن لیگ کے خلاف جا سکتے ہیں ۔ متحدہ مجلس عمل کے اُمیدوار کے ووٹ بھی ن لیگ کی لیڈ کو کم کریں گے ۔پاکستان پیپلزپارٹی نے اس حلقہ سے آرائیں امیدوار چودھری ظہیر احمد کو میدان میں اُتار ہے، ان کی برادری نہ صرف اس حلقہ میں ہے بلکہ وہ فروٹ منڈی کے صدر بھی ہیں۔

ان کا ایک بڑا حلقہ احباب بھی اس حلقہ میں موجود ہے۔ پی پی 146 میں حمزہ شہباز خود اُمیدوار ہیں اور یہاں تحریک انصاف کے ملک نصیب زمان بھی اُمیدوار ہیں، لیکن یہاں پر حمزہ شہباز ہی مضبوط پوزیشن میں ہیں۔ پی پی 147میں ن لیگ کے مجتبیٰ شجاع الرحمٰن، تحریک انصاف کے طارق سادات ،متحدہ مجلس عمل کے چودھری شوکت ، تحریک لبیک کے نواز بٹ جبکہ ن لیگ کے باغی سابق ڈپٹی مئیر اصغر بٹ بھی آ زاد حیثیت میں الیکشن لڑ رہے ہیں ۔

کہا جارہا ہے کہ انتخابی معرکے میں مجتبیٰ شجاع الرحمان کو ٹف ٹائم مل سکتا ہے کیونکہ ن لیگ کے اندر ہی سے ان کی سخت مخالفت کی جا رہی ہے ۔ اصغر بٹ کو ملنے والے ووٹ مجتبی ٰشجاع الرحمان کے ووٹ بینک کو نقصان پہنچائیں گے جبکہ چودھری شوکت بھی ن لیگ کے ووٹ بینک کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ ہمیشہ ہی مسلم لیگ ن کی حمایت کرنے والے نواز بٹ اس مرتبہ تحریک لبیک کے اُمیدوار ہیں اور یہاں پر تحریک لبیک کا اچھا خاصا ووٹ بینک ہے ، جس کی وجہ سے صوبائی نشست پی پی 147میں اپ سیٹ ہو سکتا ہے ۔