متحدہ عرب امارات: کم سن افراد اور بچے راتیں جاگنے کے لیے انرجی ڈرنکس کا استعمال کرنے لگے

ان مضر صحت مشروب کا زیادہ استعمال دل کے امراض‘ کم خوابی‘ ذہنی تناؤ اور سر درد جیسے امراض کو جنم دیتا ہے

Muhammad Irfan محمد عرفان ہفتہ 7 جولائی 2018 15:36

متحدہ عرب امارات: کم سن افراد اور بچے راتیں جاگنے کے لیے انرجی ڈرنکس ..
شارجہ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔7 جُولائی 2018) گرمیوں کی چھُٹیوں کے درمیان بچے راتوں کو دیر تک جاگنے کے لیے انرجی ڈرنکس کا استعمال کرنے لگے۔ تعطیلات کے اس دورانیے میں والدین بچوں کے سونے اور پڑھنے کے اوقات کے حوالے سے نرم رویہ اختیار کرتے ہیں۔ ایسے بچے جو تعطیلات کے دوران امارات سے باہر نہیں جاتے‘ وہ اپنی ڈھیر فراغت کے وقت کو گیمز کھیلنے‘ موویز اور فٹ بال میچز دیکھنے اور اپنے دوستوں کے ساتھ سوشل میڈیا پر چیٹ میں بِتاتے ہیں۔

اپنے آپ کو رات دیر تک جگائے رکھنے کی غرض سے کم سن افراد کی بڑی گنتی گلیوں میں اور رہائشی عمارتوں کے باہر مختلف اقسام کے انرجی ڈرنکس نوش کرتی دکھائی دیتی ہے۔ ان میں زیادہ تر بچے13 سے 16 سال کی عمر کے ہوتے ہیں۔ شارجہ میونسپلٹی کی جانب سے 16 سال سے کم عمر افراد کو انرجی ڈرنکس فروخت کرنے پر مکمل پابندی عائد ہے جبکہ کیفے ٹیریاز میں انرجی ڈرنکس کو کسی دُوسرے مشروب میں ملا کر پیش کرنا بھی ممنوع ہے۔

(جاری ہے)

مگر بیشتر بچوں کے والدین اس بات کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے۔ وہ اس بات کا بھی احساس نہیں کر رہے کہ انرجی ڈرنکس کے باعث اُن کے بچوں کو مستقبل میں صحت کے حوالے سے سنگین خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ پابندی کے باوجود سُپر مارکیٹس‘ جنرل سٹورز اور یہاں تک کہ فارمیسی والے اپنی سیل کو بڑھانے کے لیے بچوں کو مختلف طریقوں سے انرجی ڈرنکس فروخت کر رہے ہیں۔

ایک اماراتی شخص ابو فہد کے مطابق اُس کے چھوٹے بیٹے نے بڑے بیٹے کے بارے میں بتایا کہ وہ اپنے ایک دوست کے ساتھ انرجی ڈرنک پی رہا تھا۔ جس پر میں نے اپنی بچے کی نگرانی شروع کی تو مجھ پر انکشاف ہوا کہ وہ سکول میں تعطیلات کے آغاز سے ہی یہ مضرصحت مشروب استعمال کر رہا تھا جس کا مقصد رات بھر جاگنا اور دِن میں سونا تھا۔ اس عرصے کے دوران اُس نے نمازیں پڑھنی اور کھانا وقت پر کھانا بھی ترک کر دیا تھا یہاں تک کہ اُس کا ہم سب گھر والوں کے ساتھ میل جول اور بات چیت کرنا بھی کم ہو گیا تھا۔

میں نے اُسے اس لت سے نجات دلانے کے لیے الوصل کلب کی فٹ بال اکیڈمی میں داخل کروا دیا ہے۔ایک اور خاتون نے بتایا کہ اُس نے اپنے بیٹے کو انرجی ڈرنک استعمال کرتے پکڑا تو اس پر بیٹے نے بتایا کہ وہ رات بھر جاگ کر پلے سٹیشن پر گیمز کھیلتا ہے جس کے باعث وہ توانائی کو بحال رکھنے کی غرض سے اس کا استعمال کرتا ہے۔ خاتون نے حکام سے اپیل کی کہ وہ سُپر مارکیٹس اور جنرل سٹورز والوں کی کڑی نگرانی کریں تاکہ یہ کسی کم سن کے استعمال میں نہ آئیں اور بچوں کی صحت کو خطرات لاحق نہ ہوں۔

الخلیفہ ہسپتال کے ایک عہدے دار نے بتایا کہ ان کے پاس انرجی ڈرنک کے استعمال سے اچانک حالت بگڑنے پر بیسیوں کیسز آتے ہیں۔ ایک کیس ایسا بھی تھا جس میں ایک کم سن لڑکا تقریباً تقریباً اپنی جان گنوا بیٹھا تھا کیونکہ اُس کا دِل کیفین کی زیادہ مقدار لینے کے باعث کام کرنا چھوڑ گیا تھا۔ فیملی ہیلتھ سپیشلسٹ ڈاکٹر رومیضہ خان نے بتایا کہ انرجی ڈرنکس کے مضر اثرات کے حوالے سے سب سے پہلے والدین کو آگاہی دینا انتہائی اہم ہے۔

انرجی ڈرنکس میں کیفین کی مقدار خوفناک حد تک زیادہ ہوتی ہے۔ ان کے استعمال سے بلڈ پریشر میں زیادتی‘ ذہنی تناؤ‘ تشویش‘ سر درد اور کم خوابی کی شکایات جنم لیتی ہیں۔ کم سن افراد کو انرجی ڈرنکس کا سرے سے استعمال کرنا ہی نہیں چاہیے جبکہ بالغ افراد کو پُورے دِن میں 100ملی گرام سے زیادہ کیفین کی مقدار نہیں لینی چاہیے۔

متعلقہ عنوان :