افغانستان کے حالات حوصلہ افزا نہیں،
افغان حکمت عملی کا از سر نو جائزہ لیا جا سکتا ہے، امریکہ افغان صورتحال پر ٹرمپ حکومت مایوسی کا شکار ہے، افغان سیکیورٹی فورسز کی کارکردگی پر بدستور سوالیہ نشان ہیں،زمینی صورتحال میں ناکامی پر افغانستان میں امریکی فوج کا ٹھہرنا بلا جواز ہے
بدھ 11 جولائی 2018 16:04
(جاری ہے)
عہدے داروں کا کہنا ہے کہ افغانستان کی صورت حال میں بہتری نہ آنے کی وجہ سے صدر ٹرمپ کی مایوسی بڑھ رہی ہے۔
پچھلے سال اگست میں انہوں نے اپنی افغانستان حکمت عملی کے تحت شورش زدہ ملک میں مزید فوجی مشیروں، تربیت کاروں اور سپشل فورسز کے اہل کاروں کی تعداد بڑھائی تھی اور عسکریت پسندوں کے خلاف فضائی کارروائیوں کے دائرے میں اضافہ کر دیا تھا تاکہ طالبان کو کابل کی حکومت کے ساتھ مذارات کی میز پر لانے پر مجبور کیا جا سکے۔صدر ٹرمپ افغانستان میں اپنی فوجی موجودگی کے خلاف تھے لیکن ان کے مشیروں نے انہیں اس بات پر قائل کر لیا تھا کہ وہ اپنے فوجیوں کو زمینی کامیابیاں حاصل کرنے کے لیے مزید وسائل اور وقت دیں۔ انہوں نے پچھلے سال فوجیوں میں تین ہزار اضافے کی منظوری دی تھی جس کے بعد افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد 15 ہزار کے لگ بھگ ہو گئی ہے۔نئی حکمت عملی کے تقریبا ایک سال کے بعد افغانستان کی صورت حال جوں کی توں ہے جس کی قیمت عوام کو اپنی جانوں کے بھاری نذرانے کے ساتھ ادا کرنی پڑ رہی ہے۔رپورٹس کے مطابق ملک کے دیہی علاقوں میں طالبان کا کنٹرول اور اثر و رسوخ بڑھ رہا ہے لیکن وہ بڑے شہری علاقے حاصل کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔ جب کہ افغان سیکیورٹی فورسز کی کارکردگی پر بدستور سوالیہ نشان ہیں۔حالات سے براہ راست آگاہی ر کھنے والے کئی عہدے داروں اور مشیروں کا کہنا ہے کہ وائٹ ہاس نے ابھی تک باضابطہ طور پر جائزے کا حکم نہیں دیا لیکن وہ اگلے چند مہینوں کے دوران و ہ سرکاری سطح پر تفصیلی جائزے کی تیاری کر رہے ہیں۔عہدے داروں نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہمیں کچھ ایسے اشارے ملے ہیں جن سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ صدر ٹرمپ اگلے کچھ مہینوں میں جائزہ لینے کے لیے کہہ سکتے ہیں اس لیے ہم تیاری کر رہے ہیں کہ وہاں صورت حال کیا ہے۔عہدے داروں کا کہنا ہے کہ جائزے میں موجودہ حکمت عملی سمیت تمام حقائق کی جانچ پڑتال کی جائے گی جن میں یہ معاملات بھی شامل ہوں گے کہ امریکی فوجی موجودگی، طالبان کے ساتھ مذارات، اور اب تک ہونے والی پیش رفت بھی شامل ہو گی۔ جائزے میں پاکستان کے ساتھ امریکہ کے تعلقات پر بھی غور کیا جائے گا۔ ایک سینیر عہدے دار نے بتایا کہ کئی امریکی عہدے پاکستان پر شورش پسندوں کی مدد کا الزام لگاتے ہیں جب کہ پاکستان اس الزام کو مسترد کرتا ہے۔امریکی قیادت کی فورسز نے 2001 میں طالبان کی حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے افغانستان پر حملہ کیا تھا کیونکہ انہوں نے القاعدہ کو اپنے ملک میں پناہ دے رکھی تھی۔یہ امریکی تاریخ کی طویل ترین جنگ ہے جس میں اب تک تقریبا 1900 امریکی فوجی مارے جا چکے ہیں۔ افغانستان میں کرپشن اور بدعنوانی اپنے عروج پر ہے اور ملک کی سیکیورٹی بدستور کمزور ہے۔حال ہی میں ایک امریکی نگران ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ افغان حکومت کے کنٹرول اور دائرہ اثر میں ملک کا صرف 56 فی صد علاقہ ہے جب کہ باقی ماندہ حصوں پر طالبان قابض ہیں یا ان کا اثر ہے۔سرکاری عہدے داروں نے روئیٹرز کو اپنا نام پوشیدہ رکھنے کی شرط پر بتایا کہ صدر ٹرمپ افغانستان کی صورت حال میں بہتری نہ آنے پر سوال اٹھا چکے ہیں۔ اور وہ کئی بار یہ پوچھ چکے ہیں کہ ہم نے افغانستان میں کیا پیش رفت کی ہے۔ اور ہم وہاں 2001 کے بعد سے کتنا کچھ خرچ کر چکے ہیں۔ایک امریکی عہدے دار کا کہنا ہے کہ صدر افغانستان کے حالات میں بہتری نہ آنے پر مایوس ہیں اور یہ پوچھ رہے کہ اتنی سرمایہ کے بدلے میں ہم نے وہاں کیا حاصل کیا ہے۔ایک امریکی تھنک ٹینک وڈرو ولسن سینٹر کے جنوبی ایشائی مور کے ایک ماہر مائیکل کوگل مین کہتے ہیں کہ انتظامیہ، ریویو کے بعد لازما یہ کہے گی کہ زمینی صورت حال میں بہتری نہیں آئی ہے، اس لیے وہاں رکنے کا مقصد کیا ہے۔مزید بین الاقوامی خبریں
-
سات وکٹیں ،انڈونیشیا کی روہمالیا نے ویمن ٹی ٹوئنٹی میں تاریخ رقم کردی
-
عازمین سوشل میڈیا کے ذریعے رابطہ کرنے والی جعلی حج کمپنیوں کے فراڈ کا نشانہ بننے سے بچیں، سعودی وزارت حج
-
ٹک ٹاک کا امریکی صدرکے دستخط کردہ قانون کو چیلنج کرنے کا اعلان
-
فرانس کی طرف سے اسرائیلی آباد کاروں پرپابندیوں کی دھمکی
-
ٹرمپ نے امریکی تعلیم گاہوں میں جنگ مخالف ریلیوں کو بد ترین نفرت کا نام دے دیا
-
غزہ کو امداد کی ترسیل، عارضی بندرگاہ کی تعمیر شروع کر دی گئی ، پینٹاگان
-
ٹک ٹاک کی مالک کمپنی کا ایپ فروخت کرنے سے انکار
-
سڈنی، چاقوحملے میں جاں بحق پاکستانی گارڈ کی نمازجنازہ
-
مسجد نبوی ﷺمیں ایک ہفتہ کے دوران 60 لاکھ زائرین کی آمد
-
گزشتہ سال دنیا کے 28 کروڑ افراد شدید غذائی قلت کا شکار رہے، اقوام متحدہ
-
ملائیشیا کے سابق وزیر اعظم کو انسداد بدعنوانی کی تحقیقات کا سامنا
-
پاکستان کیساتھ مضبوط رشتہ ہے، امریکا نے اختلافات کی خبروں کو مسترد کردیا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.