جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے دفاعی اداروں کے خلاف ایسے بیانات کیوں دئے ؟

جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے ایسے بیانات کا مقصد کیا ہے؟

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 23 جولائی 2018 16:19

جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے دفاعی اداروں کے خلاف ایسے بیانات کیوں دئے ؟
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 23جولائی 2018ء) : نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے دفاعی تجزیہ کار جنرل (ر) امجد شعیب نے کہا کہ میں تو بہت عرصے سے سوچ رہا تھا کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے مسلم لیگ ن کیوں نہیں جوائن کر لی؟ لیکن اب ان کو مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کر ہی لینی چاہئیے۔ کیونکہ میں ان کے بہت سارے کیسز میں دیکھ رہا تھا کہ جب وہ سماعت کرتے تھے تو بغیر کسی وجہ اور بات کے آرمی کو گھسیٹ لاتے تھے۔

آرمی کے بارے میں ریمارکس پیش کرتے تھے اور تذلیل کرتے تھے جبکہ ان کے ریمارکس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا تھا ۔ان کے ریمارکس میں کہیں کوئی حقیقت نہیں ہوتی تھی۔ ان کے اپنے اندر ایک غصہ اور بغض تھا جو وہ ریمارکس دے کر نکالتے تھے۔اس میں لازماً وہ ہمیشہ غلط ہی ہوتے تھے پھر چاہے وہ لبیک یا رسول اللہﷺ والوں کا دھرنا ہو یا پھر لاپتہ افراد کا کیس ہو یا پھر کوئی اور مقدمہ جس میں کوئی آرمی کا نام لے لے، وہ آرمی کے خلاف ریمارکس ضرور دیتے تھے۔

(جاری ہے)

انہوں نےکہا کہ یہ ان کا وہ بغض تھا جو افتخاد چوہدری کے وقتوں سے چلا آ رہا تھا۔ اب ہو سکتا ہے کہ وہ دیکھ رہے ہوں کہ ان کے خلاف جو ریفرنسز ہیں، ان میں ان کے بچنے کی کوئی صورت نہیں ہے اسی لیے انہوں نے ایسے بیانات دئے، ان کو لگا ہو گا کہ وہ دو کام جانے سے پہلے کر سکتے ہیں، ایک تو یہ کہ پانی میں اس قدر گندگی پھیلا جائیں کہ اس میں کچھ نظر نہ آئے اور دوسری طرف یہ کہ وہ ایسی باتیں کر جائیں جس سے عوام کے نظریات اور ان کی سوچ پر اثرانداز ہوا جائے تاکہ ایک خاص پارٹی کو فیور دی جا سکے جس کےحق میں انہوں نے یہ ساری کہانی بیان کی۔

انہوں نے کہا کہ جسٹس شوکت عزیز نے ایک گھناؤنی حرکت کی ہے، باہر سے ملک کے خلاف جو سازشیں کی جا رہی ہیں جسٹس شوکت عزیز ان سازشوں سے بھی زیادہ خطرناک ہیں کیونکہ یہ ملک کے اندر رہتے ہیں اور ہماری ہی صفوں میں موجود ہیں۔ اگر کوئی شخص ان کے پاس آیا تھا اور کہا تھا کہ ہم آپ کو چیف جسٹس بنوا دیں گے ، اگر کوئی شخص ان کے پاس آیا تھا اور ان سے کہا تھا کہ فیصلہ ایسے نہیں ایسے کرنا ہے، اگر یہ اتنے ہی پارسا اور حاجی تھے تو ان کا کام تھا کہ اس شخص کو عدالت میں بُلوا کر توہین عدالت کا چارج لگاتے، اگر وہ شخص اپنا دفاع نہ کر پاتا تو اس کو سزا دے دیتے۔

اس طرح اس بات کا فوری فیصلہ ہوجاتا اور دنیا کو پتہ بھی چل جاتا۔ لیکن جسٹس شوکت عزیز نے لیگل ڈیپارٹمنٹ میں ہوتے ہوئے کوئی لیگل ایکشن نہیں لیا یہ خود ایک معزز عہدے پر بیٹھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے قانونی راستہ اختیار نہ کرکے اور اس طرح بیان دے کر ایک سازش کی ہے اور میری نظر میں آج یہ خود مجرم ہیں۔