ماں کے دودھ کا کوئی بدل نہیں جیسے ماں کاقدرتی دودھ پورا کرتی ہے اسی طرح جانور مثلاً گائے یا بکری وغیر ہ کا دودھ ان کے بچوں کے مطابق بنتاہے ،وزیر صحت بلوچستان فیض محمد کاکڑ

منگل 31 جولائی 2018 18:11

ماں کے دودھ کا کوئی بدل نہیں جیسے ماں کاقدرتی دودھ پورا کرتی ہے اسی ..
کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 31 جولائی2018ء) نگراں صوبائی وزیر صحت فیض محمد کاکڑ نے کہاہے کہ ماں کے دودھ کا کوئی بدل نہیں ہے جس طرح ماں قدرتی دودھ پورا کرتی ہے اسی طرح جانور مثلاً گائے یا بکری وغیر ہ کا دودھ انکے بچوں کے مطابق بنتاہے ،انسانی جسم کی ضرورت کے مطابق نہیں بنتاہے اس لئے ماہرین کے تحقیق کے مطابق ماں کا دودھ پینے والے بچے ،ڈبے یا جانور کے دودھ پینے والے بچے کے مقابلے میں زیادہ ذہین ہوتے ہیں لہذا دنیا کا کوئی دوسرا دودھ ماں کے دودھ کا نعم البدل نہیں ہوسکتا ہے ،انہوں نے یہ بات منگل کے روزمقامی ہوٹل میں نیو ٹریشن سیل محکمہ صحت کے زیر اہتمام ہونیوالے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہی ،انہوں نے کہاکہ پورے ملک کیساتھ ساتھ بلوچستان میں بھی آگاہی پیدا کرنے کیلئے یہ ہفتہ پروانشل نیوٹریشن سیل محکمہ صحت حکومت بلوچستان کے زیراہتمام نہایت پابندی سے منایا جاتاہے ،سیمینار سے ڈاکٹر روبینہ میر ،ڈاکٹر ماجد پانیزئی ،ڈاکٹر مشتاق جعفر اور ڈاکٹر علی ناصر بگٹی نے بھی خطاب کیا ،صوبائی وزیر صحت نے مزید کہاکہ ماں کے دودھ کا نعم البدل آج تک دنیامیں کہیں نہیں پیدا کیا جاسکا ،ہمیں بچوں کے چھوٹی چھوٹی بیماریوں پر فوری توجہ دینی چاہیے چھوٹی بیماریاں ہی بڑی بیماریاں بن جاتی ہے جس کے بعد بچوں کیلئے مشکلات کا سامنا ہوتاہے ،انہوں نے کہاکہ نیشنل نیوٹریشن سروے 2011کے مطابق بلوچستان میں 16.1فیصد بچے لاغر پن کا شکار ہے اور 52فیصد بچوں کے قد کی کمی یعنی بونے پن او رذہنی پسماندگی کا شکار ہے ،جس کی وجہ سے وہ نہ تو صحیح طورپر تعلیم حاصل کرسکتے ہیں اور نہ ہی کوئی مناسب روزگار کرسکتے ہیں ،پیدائش کے ایک گھنٹے کے بعد بچوں کو ماں کا دودھ دینا چاہیے ،پہلے تین سے پانچ دن تک کا آنیوالا دودوھ جس کو باولی کہتے ہیں بچوں کو ضرور پلانا چاہیے اس دودھ کے بارے میں معاشرے میں یہ غیر تصور پایا جاتاہے کہ یہ نقصان دہ ہے حالانکہ یہ دودھ بچوں کیلئے بہت مفید ہے یہ بچوں میں مدافعت پیدا کرکے ایک طرف اس کی زندگی کا بنیاد بناتے ہیں �

(جاری ہے)