وقارنسواں کمیشن اور عورت فائونڈیشن نے عام انتخابات میں خواتین کے ٹرن آئوٹ سے متعلق ڈیٹا رپورٹ جاری کردی

بدھ 8 اگست 2018 23:04

پشاور۔8اگست(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 اگست2018ء) خیبر پختونخوا کمیشن برائے حقوق نسواں اورغیر سرکاری تنظیم عورت فائونڈیشن نے عام انتخابات میں خواتین کے ٹرن آئوٹ سے متعلق ڈیٹا رپورٹ جاری کردی ۔ پشاور پریس کلب میںخیبرپختونخوا کمیشن برائے حقوق نسوا ںکے چیئرپرسن نیلم طورو اور عورت فائونڈیشن کے ڈائریکٹر شبینہ آیازنے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ 2018الیکشن میں زیادہ تر خواتین کا ووٹ غلط پول کرنے کی وجہ سے مستردکردیاگیا ہے،خواتین کا سب سے زیادہ ووٹ ٹرن آوٹ پشاور اور مردان میں رہا، خواتین امیدوار وں نے مردوں کے مقابلے میں بہت کم وٹ حاصل کئے ہیں ، خیبرپختونخوا میں دو قومی اور دو صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر خواتین کا ووٹ دس فیصد سے کم رہا، جبکہ کسی بھی حلقے پر پچاس فیصد سے زیادہ ووٹ کاسٹ نہیں ہوئے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ حالیہ عام انتخابات میں خواتین کے ووٹ بہت کم پڑے ہیں تاہم خواتین کو ووٹ ڈالنے کے وقت کسی قسم کی تکلیف سامنے نہیں آئی اور اس بار خیبرپختونخوا میں چھ فیصد تبدیلی آئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ خواتین کا سب سے زیادہ ووٹ ضلع پشاور اور مردان میں کاسٹ ہوا ،زیادہ تر خواتین کو ووٹ ڈالنے کا طریقہ نہیں آتا جس کی وجہ سے زیادہ تر خواتین کا ووٹ ضائع ہوگیا ہے ، صوبہ بھر میں صوبائی حلقوں پر دو لاکھ83 ہزار سے زائد اور قومی اسمبلی کے حلقوں پر دو لاکھ 52ہزار سے زائد ووٹ غلط کاسٹ کرنے کی وجہ سے مسترد ہوگئے۔

ان کا کہنا تھا کہ خواتین کو پارٹیوں کی جانب سے ان جگہوں پر ٹکٹ دئیے گئے تھے جہاں پر ان کی کامیابی ممکن نہیں تھی جس کی وجہ سے خواتین امیدواروں نے بہت کم ووٹ حاصل کئے ہیں ، صوبہ بھر میں خواتین نے قومی اسمبلی کی 17نشستوں پر 51ہزار 909ووٹ حاصل کئے جبکہ صوبائی اسمبلی کی29نشستوں پر 42ہزار769ووٹ خواتین حاصل کئے ہیں جو مردوں کے مقابلے میں بہت کم ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ قومی اسمبلی کی صرف ایک خاتون امیدوارعاصمہ عالمگیر نے دس ہزار سے زیادہ ووٹ حاصل کئے جبکہ صوبائی اسمبلی کی صرف دو خاتون امیدواروں نے دس ہزار سے زیادہ ووٹ حاصل کئے جس کی بنیادی وجہ ان کو پارٹیوں کی جانب سے مناسب جگہوں پر ٹکٹ نہ دینا تھے۔ انہوں نے بتایاکہ خواتین کا سب سے کم ووٹ ٹرن آوٹ این اے 10 این ،اے 48 اور پی کے 48 میں رہا، انہوں نے الیکشن کمیشن سے بعض پارٹیوں کی جانب سے خواتین امیدواروں کو پانچ فیصد کم ٹکٹ دینے اور جن حلقوں میںخواتین کاووٹ دس فیصد سے کم ہونے کیساتھ قواعد وضوابط جلد وضع کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔