ایبٹ آباد یونیورسٹی کے متاثرین کا احتجاجی مظاہرہ،

انتظامیہ کا مطالبات سننے سے انکار

ہفتہ 11 اگست 2018 16:15

ایبٹ آباد۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 اگست2018ء) ایبٹ آباد یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے متاثرین نے احتجاجی مظاہرہ کیا، یونیورسٹی انتظامیہ نے مطالبات سننے سے انکار کر دیا، متاثرین نے زبردستی کام بند کروا کر احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کر دیا، اپنی زمین کوڑیوں کے بائو کسی صورت نہیں دیں گے، مجبور کیا گیا تو شاہراہ ریشم پر بچوں سمیت دھرنا دیں گے، بھوک ہڑتال اور خود سوزیاں کرنے سے دریغ نہیں کریں گے۔

ان خیالات کا اظہار ایبٹ آباد یونیورسٹی کی توسیع کیلئے لی گئی زمینوں کے متاثرین مالکان نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ حویلیاں میں قائم ایبٹ آباد یونیورسٹی کے زمین مالکان نے اپنے مطالبات کے سلسلہ میں وائس چانسلر سے ملاقات کیلئے یونیورسٹی گئے تو یونیورسٹی انتظامیہ نے انہیں ہال میں بٹھا کر وی سی کو اطلاع دی۔

(جاری ہے)

ایک گھنٹہ گذرنے کے بعد جب انتظامیہ نے کہا کہ صرف چار آدمی رجسٹرار سے مل سکتے ہیں جس پر ملاقات کیلئے آنے والے لوگ مشتعل ہو گئے اور احتجاجاً مین گیٹ پر آ کر یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف احتجاج اور نعرے بازی کی۔

مظاہرہ کی قیادت کرتے ہوئے ہیومن رائٹس ہزارہ کے چیئرمین ڈاکٹر عثمان خان، اکثر خان، طاہر خان، احمد نواز خان، عبدالجبار خان، مقبول خان اور خورشید خان نے بتایا کہ ایبٹ آباد یونیورسٹی کی تعمیر میں 1400 کنال اراضی مقامی لوگوں سے کوڑیوں کے بھائو خریدی گئی جس کے ابھی تک معاوضہ بھی نہیں دیئے گئے جبکہ اب دوبارہ یونیورسٹی سے ملحقہ زمینوں پر بی سیکشن فور لگا کر قبضہ کیا جا رہا ہے جس پر ہم شدید احتجاج کرتے ہیں۔