افغانستان، طالبان اور حکومتی فورسز کی غزنی شہر پر قبضے کی جنگ میں 330 افراد ہلاک

منگل 14 اگست 2018 11:10

کابل ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 اگست2018ء) افغانستان میں حکام نے تصدیق کی کہ جنوب مشرقی شہر غزنی اور اس کے گرد طالبان اور حکومتی فورسز کی چار روز سے جاری لڑائیوں میں ایک سو سکیورٹی اہل کار، تقریباً 200 اور 30 عام شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق افغان وزیر دفاع جنرل طارق شاہ بہرامی نے کہا ہے کہ سرکاری فورسز نے، جنہیں اتحادیوں کی فضائی مدد حاصل تھی، تقریباً 200 شورش پسندوں کو ہلاک کر دیا ہے جن میں عرب اور چیچن جنگجو شامل تھے۔

جنرل بہرامی نے کہا کہ آئندہ چند دنوں میں شہر سے طالبان کا صفایا کرنے کے بعد صوبائی دارالحکومت کی صورت حال کنٹرول میں آ جائے گی۔دوسری جانب طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے فوری طور پر سرکاری دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ طالبان نے شہر کے مختلف حصوں میں سرکاری فورسز کو اپنے محاصروں میں لے رکھا ہے۔

(جاری ہے)

گزشتہ روز امریکی فوج کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ شہر بدستور افغان فورسز کے کنٹرول میں ہے۔

گزشتہ اتوار کو غزنی سے اپنی جانیں بچا کر نکلنے والے عام شہریوں نے میڈیا کو بتایا کہ شہر کے زیادہ تر حصوں پر باغیوں کا قبضہ ہے اور اب لڑائیاں صوبائی گورنر اور صوبائی پولیس کے ہیڈکوارٹرز کے آس پاس ہو رہی ہیں۔ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی نے کہا ہے کہ گزشتہ روز لڑائیوں میں ایک وقفے کے دوران انہوں نے صوبائی ہسپتال میں ایندھن اور ہنگامی نوعیت کی ادویات پہنچائیں۔ جنگ کی وجہ سے شہر میں ٹیلی مواصلات سسٹم اور بجلی کا نظام درہم برہم ہو چکا ہے جس سے پانی کی فراہمی بھی متاثر ہوئی ہے اور خوراک کا ذخیرہ کم پڑتا جا رہا ہے۔