جعلی بینک اکاﺅنٹ کیس : اومنی گروپ کے انور مجید بیٹوں سمیت گرفتار

حفاظتی ضمانت اور بینک اکاﺅنٹ بحال کرنے کی درخواست مسترد‘ انور مجید فیملی کا نام ایگز ٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا حکم

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 15 اگست 2018 11:35

جعلی بینک اکاﺅنٹ کیس : اومنی گروپ کے انور مجید بیٹوں سمیت گرفتار
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔15 اگست۔2018ء) جعلی بینک اکاﺅنٹ کیس میں اومنی گروپ کے انور مجید اور ان کے بیٹے کو گرفتار کرلیا گیا ہے، حفاظتی ضمانت اور بینک اکاﺅنٹ بحال کرنے کی درخواست مسترد کردی گئی۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ پاکستان میں اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید اپنے چاروں بیٹوں کے ساتھ پیش ہوئے، سماعت میں چیف جسٹس پاکستان نے انور مجید فیملی کی جانب سے دائر کردہ حفاظتی ضمانت مسترد کردی۔

سپریم کورٹ نے انور مجید فیملی کا نام ایگز ٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا حکم بھی صادر کیا ، سماعت ختم ہونے کے بعد انور مجید اور ان کے بیٹے عبدالغنی کو کمرہ عدالت کے باہر سے حراست میں لے لیا گیا۔سماعت میں سپریم کورٹ نے انور مجید کی جانب سے کی جانے والی حفاظتی ضمانت کی استدعا بھی مسترد کردی اور کہا کہ انور مجید فیملی کی ضمانت ذیلی عدالت کا معاملہ ہے۔

(جاری ہے)

عدالت کی جانب سے اومنی گروپ کے بینک اکاﺅنٹس بحال کرنے کی درخواست بھی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے کے کام میں مداخلت نہیں کرسکتے۔یاد رہے کہ گزشتہ سماعت پر چیف جسٹس نے انور مجید فیملی کے عدالت میں پیش نہ ہونے سے متعلق درخواست مسترد کردی اور اومنی گروپ کی جائیدادیں اور بینک اکاﺅنٹ کی قرقی کا حکم دے دیا۔چیف جسٹس نے اومنی گروپ مالکان کی عدم پیشی پربرہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکم عدولی پر مجید فیملی کوتوہین عدالت کا نوٹس دیں؟۔

چیف جسٹس نے انور مجید کے وکیل شاہد حامد کی ضمانت قبل از گرفتاری کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ہم نے گرفتار کرنے کا کہا ہے اور نا گرفتاری روکنے کے احکامات دیے۔جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ ایف آئی اے انور مجید کو گرفتار کرنا چاہتی ہے تو کر لے، یہ اسی کی صوابدید ہے کہ وہ کیا کرتی ہے۔انور مجید کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ وقت دیا جائے ہم اس معاملے پر بحث کریں گے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم نے جے آئی ٹی بنانی ہے، کسی نے بحث کرنی ہے تو آجائے۔

اس موقع پر انور مجید کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ انور مجید اور دیگر کے نام ای سی ایل میں ہیں، یہ باہر نہیں جاسکتے۔اس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ان کے نام کس نے ای سی ایل میں رکھنے کے لیے کہاَ جس پر ڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ عدالتی حکم میں موجود ہے کہ ان کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے۔عدالت نے انور مجید فیملی کو شامل تفتیش ہونے اور ایف آئی اے کے سامنے پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

اس کے بعد انور مجید اور ان کے ایک بیٹے کمرہ عدالت کے باہر نکلے تو ایف آئی اے کی جانب سے انہیں گرفتار کرلیا گیا۔چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت جعلی بینک اکاﺅنٹس کیس میں بھی جے آئی ٹی بناکر اسے سپروائز کرے گی، پاناما جے آئی ٹی میں حساس اداروں سے متعلق غلط فہمی تھی، میں سمجھتا تھا خفیہ ایجنسیوں کے افسران کے نام بعد میں شامل کئے گئے، آئی ایس آئی اور ایم آئی کے لوگ چوہدری نثار کی ڈان لیکس جے آئی ٹی میں بھی تھے۔

واضح رہے کہ ایف آئی اے نے 29 جعلی بینک اکاﺅنٹس کا سراغ لگایا ہے جن کے ذریعے 35 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی گئی۔ اس کیس میں بہت بااثر شخصیات اور بعض بینکوں کے مالی سربراہان کے نام سامنے آئے ہیں، جبکہ چیئرمین پاکستان اسٹاک ایکسچینج حسین لوائی کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے۔ ایف آئی اے نے آصف علی زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کو بھی مقدمے میں ملوث قرار دیا ہے جنہوں نے مبینہ طور پر منی لانڈرنگ کی رقم وصول کی۔ کیس کی سماعت 28 اگست تک ملتوی کردی گئی۔