ایکسپریس وے کی توسیع کا منصوبہ فیض آباد انٹرچینج سے کورال چوک تک تعطل کا شکار

ایکسپریس وے پر کھنہ پل کا کام3سال قبل2ارب روپے کی لاگت سے شروع کیا گیا ، یہ منصوبہ18ماہ میں مکمل کیا جانا تھا، 32ماہ گزرنے کے باوجود بھی تاحال مکمل نہ ہو سکا

پیر 10 ستمبر 2018 19:31

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 10 ستمبر2018ء) وفاقی دارالحکومت سے برائے راست لاہور جانے والی شاہراہ ایکسپریس وے کی توسیع کا منصوبہ فیض آباد انٹرچینج سے کورال چوک تک شدید تعطل کا شکار ہے،یہ شاہراہ سنگل فری ہونے کے باوجود مسافروں کیلئے شدید مشکلات کا باعث بن چکی ہے،ایکسپریس وے پر ٹریفک جام ہونے کے خاص وجہ فیض آباد پر یک پوسٹ اس کے بعد سوہاں سٹاپ پر روڈ کی شدید ٹوٹ پھوٹ ہے اس کے علاوہ اس شاہراہ پر میٹرو پولیٹین کا مقصد عام لوگوں کے آرپار گزرنے میں آسانی پیدا ہوسکے لیکن تاحال اس ایکسپریس وے پر3 اوورہیڈ برجز بن سکے ہیں جس وجہ سے آئے روز اس وے پر متعدد جانی نقصانات کے علاوہ گاڑیوں کے حادثات بھی رونما ہوجاتے ہیں،ایکسپریس وے پر کھنہ پل کا کام3سال قبل2ارب روپے کی لاگت سے شروع کیا گیا اور یہ منصوبہ18ماہ میں مکمل کیا جانا تھا جبکہ اس منصوبے کو 32ماہ ہوچکے ہیں،سی ڈی اے اور میٹرو پولیٹین کی ناکام پالیسیوں کی وجہ سے یہ منصوبہ تعطل کا شکار ہوچکا ہے ،اس منصوبے کی بندش کی وجہ سے راولپنڈی اسلام آباد کا رابطہ14ماہ سے تعطل کا شکار ہے جبکہ دیہی علاقہ جات سے آنے والی ٹریفک کو آئرپورٹ چوک سے اسلام آباد کی طرف ٹرن لینا پڑتا ہے جو عام شہریوں کیلئے شدید مشکلات کا باعث ہے،اس حوالے سے سی ڈی اے کے پروجیکٹ ڈائریکٹر ممتاز سے روزنامہ جناح نے مؤقف پوچھا تو انہوں نے کہا کہ6 ماہ کے اندر اوورہیڈ برجز مکمل کئے جائیں گے جبکہ کھنہ پل کا منصوبہ فنڈز کی عدم دستیابی کی وجہ سے تعطل کا شکار ہوا اور اب اس منصوبے کو اکتوبر تک مکمل کیا جارہا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ روات تک ایکسپریس وے کو سنگل فری بنانے کا منصوبہ مکمل کیا جارہا ہے جس پر70فیصد کام ہوچکا ہے اور30فیصد بھی آئندہ ڈیڑھ سال میں مکمل کیا جائے گا۔