کراچی کا مقدمہ تیار کرلیا ہے، اتوارکو وزیر اعظم کے سامنے پیش کروں گا، میئرکراچی

آئندہ چند دنوں میں جو وفاقی کابینہ کے وزراء حلف اٹھائیں گے ان میں ایم کیو ایم پاکستان کا بھی ایک وزیر شامل ہوگا، وسیم اختر

ہفتہ 15 ستمبر 2018 22:24

کراچی کا مقدمہ تیار کرلیا ہے، اتوارکو وزیر اعظم کے سامنے پیش کروں گا، ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 ستمبر2018ء) میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ کراچی کا مقدمہ تیار کرلیا ہے، اتوارکو وزیر اعظم کے سامنے پیش کروں گا، آئندہ چند دنوں میں جو وفاقی کابینہ کے وزراء حلف اٹھائیں گے ان میں ایم کیو ایم پاکستان کا بھی ایک وزیر شامل ہوگا، پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی حکومتوں نے کراچی کو تباہ و برباد کیا، حکومت سندھ کراچی کو وڈیرے کے اوطا ق کی طرح چلاتی ہے، وفاقی حکومت نے کراچی کے تین برجز اور دو بڑی سڑکیں بنانے کی منظوری دے دی ہے، فائر بریگیڈ کے سامان خریدنے کے لئے پانچ ارب روپے دیئے جارہے ہیں، یہ بات انہوں نے ناظم آباد جم خانہ اور کرکٹ پاویلین کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر ضلع وسطی کے چیئرمین ریحان ہاشمی ، وائس چیئرمین سید شاکر علی، ممبران صوبائی اسمبلی عباس جعفری، وسیم قریشی، ورکس کمیٹی کے چیئرمین حسن نقوی، پارک کمیٹی کے چیئرمین خرم فرحان، پروفیسر اعجاز فاروقی، ایس اے فہیم، زاہد منصوری بھائی اور دیگر منتخب بلدیاتی نمائندے اور کے ایم سی کے افسران موجود تھے، میئر کراچی نے کہا کہ کراچی کے لئے 25 ارب روپے کا پیکیج منظور ہوگیا ہے جس کے لئے ہم نے وفاقی حکومت کو لکھا تھا، انہو ںنے کہا کہ آج وزیر اعظم کے ساتھ ملاقات میں میں میئر کی حیثیت سے ملاقات کروں گا اور کراچی کا مقدمہ ان کے سامنے پیش کروں گا، ہم جو مسائل پیش کرنے جارہے ہیں مجھے امید ہے کہ وزیر اعظم نہ صرف انہیں حل کریں گے بلکہ کراچی کے ترقیاتی پیکیج کے لئے اعلان بھی کریں گے، میئر کراچی نے کہا کہ سرکلر ریلوے کی بحالی، مردم شماری میں کراچی کی آبادی ، کراچی یونیورسٹی کے لئے 9 ارب دیئے جانے سمیت پانی کے پڑے منصوبے کے فور کی تکمیل، سیوریج کے منصوبے ایس تھری اوردیگر منصوبے شامل ہونگے، انہوں نے کہا کہ کراچی میں تین بڑے برج سخی حسن چورنگی، فائیو اسٹار چورنگی اور کے ڈی اے چورنگی پر، منگھوپیر روڈ جو بنارس سے منگھوپیر تک اور جھانگیر روڈ نشتر روڈ، اور سولجر بازار روڈ کے منصوبے وفاقی حکومت منظور کرچکی ہے اس پر کام کا آغاز کل ہوجائے گا، وزیر اعظم سے ہونے والی ملاقات سیاسی نہیں ہے بلکہ کراچی کے مسائل کے حوالے سے ہوگی، انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں ٹرینوں ذریعے شہر کا کچرامنتقل کیا جاتا ہے، ہر اسٹیشن پر گاربیج ٹرانسفر اسٹیشن بنائے جاتے ہیں اگر سرکلر ریلوے بحال کیا جائے تو یہ مسئلہ حل ہوسکتا ہے، دھابیجی اسٹیشن پر گاربیج ٹرانسفر اسٹیشن پہلے سے موجود ہے اسے بحال کیا جائے، انہوں نے کہا کہ شہر میں پانی و سیوریج کے انفراسٹرکچر پر بھی وزیر عظم سے بات ہوتی تاکہ اس مسئلہ کو حل کیا جاسکے، انہوںنے کہا کہ یہ واحد وزیر اعظم ہیں، جو کراچی کو بہتر کرنا چاہتے ہیں اگر کراچی کے مسائل حل کریں گے تو متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے ایم سی اور کراچی کے شہری ان کے ساتھ کھڑے ہیں، اور اگر بیوروکریسی کے ہاتھوں کاموں کو تعطل کا شکار کیا گیا اور مسائل حل نہیں کئے گئے تو پھر یہ سمجھنے میں ہم حق بجانب ہونگے کہ سب ایک تھالی کے لوگ ہیں، انہوں نے کہا کہ کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ کا کوئی نظام نہیں، پبلک ٹرانسپورٹ نہ ہونے کی وجہ سے ویگنوں کی چھتوں پر چڑھ کر لوگ سفر کرتے ہیں اور اکثر و بیشتر چھتوں سے گرنے کے باعث معذور ہوجاتے ہیں کراچی میں 10 لاکھ موٹر سائیکلوں پر نوجوان سفر کررہے ہیں اور روزانہ حادثات کا شکار ہوتے ہیں، ایک پوری نوجوان نسل ان حادثات کی وجہ سے اپاہج ہورہی ہے، پیپلز پارٹی کی 10 سالہ حکومت میں ایک بس بھی کراچی کو نہیں دی گئی شہریوں کو پانی سے ترسایا اور سیوریج سے سڑکوں کو تباہ کیا، انہو ںنے کہا کہ کراچی میںسیوریج کو بغیر ٹریٹمنٹ کے سمندر میں ڈال دیا جاتا ہے، ہم وہ قوم ہیں جو اپنے سمندر کو بھی تباہ کررہے ہیں، انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم بلدیاتی نظام کو بہتر کرنا چاہتے ہیں اور انہیں اختیار دینا چاہتے اگر کراچی کو اختیارات دینے ہیں تو کراچی کو ایک ضلع بنانا ہوگا اور پولیس، کنٹونمنٹ بورڈ، کے ڈی اے اور دیگر بلدیاتی اداروں کو ایک میئر کے چھتری تلے لانا ہوگا، جو بندر بانٹ کراچی میں کی گئی ہے وہ کراچی کے دو اضلاع جنوبی اور ملیر پر قبضے کے لئے تھی، اب ایسا نہیں ہونے دیں گے اور کراچی کو صحیح معنوں میں بین الاقوامی شہر بنانے کے لئے میئر کراچی کو بااختیار کرنا ہوگا، گزشتہ 10 سالوں میں ایڈمنسٹریٹرز نے کراچی کو بتاہ کردیا، کے ایم سی پر ڈھائی ارب روپے کے واجبات ہیں لیکن سندھ حکومت یہ واجبات نہیں دے رہی اس پر بھی وزیر اعظم سے بات ہوگی۔