حنیف عباسی کی اڈیالہ جیل کی تصویر لیک ہونے کے معاملے پر وفاق کا پنجاب حکومت سے اظہار ناراضگی

تصویر کے معاملے پر پنجاب حکومت کی عدم دلچسپی سے حکمران جماعت کو تنقید کا سامنا کرنا پڑا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین ہفتہ 22 ستمبر 2018 16:49

حنیف عباسی کی اڈیالہ جیل کی تصویر لیک ہونے کے معاملے پر وفاق کا پنجاب ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 22 ستمبر 2018ء) : حنیف عباسی کی اڈیالہ جیل میں جیل سپریٹنڈنٹ کے کمرے میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی موجودگی اور اس ملاقات کی تصویر لیک ہونے کا معاملہ گذشتہ دو روز سے خبروں کی زینت بنا ہوا ہے جس کا پنجاب حکومت نے نوٹس لے کر انکوائری کا حکم بھی دیا۔ تاہم اب موصول ہونے والی اطلاع کے مطابق حنیف عباسی کی تصویر کے معاملے پر وفاق نے پنجاب حکومت سے ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔

اظہار ناراضگی تصویر کے معاملے پر پنجاب حکومت کی عدم دلچسپی پر کیا گیا جس کی وجہ سے حکمران جماعت کو تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ وفاق نے پنجاب حکومت پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کا فوری نوٹس لے کر تحقیقات کا حکم دے دینا چاہئیے تھا لیکن پنجاب حکومت نے اس معاملے پر عدم دلچسپی ظاہر کی۔

(جاری ہے)

مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی کی تصویر کے معاملے پر جب وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ اُمید ہے پنجاب حکومت نوٹس لے گی، جس کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے معاملے کا نوٹس لیا گیا۔

وفاقی حکومت کے مؤقف کے مطابق محکمہ داخلہ اور وزیر جیل خانہ جات کو نوٹس لینا چاہیے تھا تاکہ میڈیا پر بات ہی نہ آتی۔ یاد رہے کہ 19 ستمبر کو سابق وزیراعظم نواز شریف کی اڈیالہ جیل سے رہائی کے وقت جیل سپریٹنڈنٹ کے کمرے حنیف عباسی کی موجودگی کی تصاویر لیک ہوئی تھیں۔ ایفی ڈرین کیس میں اڈیالہ جیل میں قید حنیف عباسی کی نواز شریف کے ہمراہ جیل سپریٹنڈنٹ کے کمرے میں موجودگی پر کئی سوالات اُٹھائے گئے، کہ آخر حنیف عباسی کس حیثیت میں جیل سپریٹنڈنٹ کے دفترمیں موجود تھے؟جیل قواعد کے مطابق عمر قید کے مجرم سے ملاقات کا وقت شام چار بجے تک ہوتا ہے، ایسے میں حنیف عباسی کیسے نواز شریف سے ملنے چلے گئے؟یہ معاملہ میڈیا پرآیا تو وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے اس معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا جس کے تحت اس معاملے پر کمیٹی قائم کی گئی جس میں ڈی آئی جی جیل خانہ جات ملک شوکت فیروز اور اے آئی جی جوڈیشل پنجاب ملک سرفراز نواز شامل تھے۔

کمیٹی نے تجویز پیش کی کہ حنیف عباسی کو اڈیالہ جیل منتقل کر دیا جائے جس کے بعد حنیف عباسی کو اڈیالہ جیل سے اٹک جیل منتقل کر دیا گیا۔ جیل حکام کو کمیٹی کی رپورٹ کا انتظار ہے جس کے بعد ملاقات کے وقت موجود افسران اور اس میں شامل دیگر جیل ملازمین کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔