بدعنوانی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کیلئے بھرپور کوششیں کی جا رہی ہیں، چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال

منگل 25 ستمبر 2018 17:14

بدعنوانی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کیلئے بھرپور کوششیں کی جا رہی ہیں، ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 ستمبر2018ء) قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب ترجیحی بنیادوں پر ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے پرعزم ہے، بدعنوانی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کیلئے بھرپور کوششیں کی جا رہی ہیں، نیب نے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے جامع قومی انسداد بدعنوانی حکمت عملی وضع کی ہے جس کا پلڈاٹ، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل اور عالمی اقتصادی فورم جیسی قومی اور بین الاقوامی تنظیموں نے اپنی رپورٹس میں اعتراف کیا ہے، پاکستان نے نیب کی کوششوں سے یہ کامیابی حاصل کی ہے، نیب نے بدعنوان عناصر سے لوٹے گئے 297 ارب روپے برآمد کرکے قومی خزانہ میں جمع کرائے ہیں جو کہ نمایاں کامیابی ہے۔

اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ نیب سارک ممالک کیلئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے، نیب کی شاندار کارکردگی کی بدولت پاکستان کرپشن پرسپشن انڈیکس میں 175ویں سے 116 ویں نمبر پر آ گیا ہے، پاکستان ایشیاء کا واحد ملک ہے جس کی کرپشن پرسپشن انڈیکس میں مسلسل کمی آ رہی ہے، بھارت سمیت سارک ممالک نے نیب کی کارکردگی کی تعریف کی ہے، نیب کو متفقہ طور پر سارک اینٹی کرپشن فورم کا چیئرمین منتخب کیا گیا ہے جو نیب کی کوششوں سے پاکستان کی اہم کامیابی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے سی پیک منصوبوں میں چین۔پاکستان اقتصادی تعاون میں شفافیت کو یقینی بنانے کیلئے مشترکہ کام کرنے کیلئے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب بدعنوان عناصر سے لوٹی گئی رقم وصول کرنے کیلئے اہم کردار ادا کر رہا ہے، نیب نے اکتوبر 2017ء سے ستمبر 2018ء تک بدعنوان عناصر سے اربوں روپے وصول کئے ہیں، ہائوسنگ سوسائٹیوں، کوآپریٹو ہائوسنگ سوسائٹیز، مضاربہ سکینڈل اور کئی سرکاری محکموں کی لوٹی گئی رقم اور فراڈز کے متاثرین کو اس وصولی سے رقوم واپس کی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نیب افسران کی کارکردگی کا جائزہ لینے کیلئے انڈر گریڈنگ سسٹم وضع کیا گیا ہے جس سے نیب ہیڈ کوارٹرز اور نیب ریجنل بیوروز کے افسران کی ماہانہ، سہ ماہی، ششماہی اور سالانہ بنیادوں پر کارکردگی کا جائزہ لیا جاتا ہے اور ان کو خامیوں اور خوبیوں سے آگاہ کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے مانیٹرنگ اور ایولیوایشن کا مؤثر نظام وضع کیا ہے، ہر شکایت کنندگان کو ایک خاص نمبر جاری کیا جاتا ہے جس سے ریکارڈ کو مانیٹر کرنے میں مدد ملتی ہے۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ انہوں نے ہر ماہ کی آخری جمعرات کو لوگوں کی شکایات سننے کا فیصلہ کیا ہے، ہر ریجنل بیورو میں ایک شکایت سیل قائم کیا ہے، نیب ہیڈ کوارٹرز میں بزنس کمیونٹی کے مسائل کے حل کیلئے الگ ڈیسک قائم کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب میں مشترکہ انوسٹی گیشن ٹیم کا نظام وضع کیا گیا ہے جس کے بعد کوئی بھی تفتیشی افسران کی تحقیقات پر اثر انداز نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ دستاویزات اور فنگر پرنٹ کے جائزہ کیلئے فرانزک سائنس لیبارٹری قائم کی گئی ہے، اس سے نہ صرف وقت کی بچت ہوتی ہے بلکہ سکریسی اور معیار یقینی بنانے میں مدد ملتی ہے۔