ابو ظہبی: جائے حادثہ کی تصویریں کھینچنے اورسوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے والے ہوشیار ہو جائیں

اس نوعیت کی غیر قانونی حرکت پر ڈیڑھ لاکھ اماراتی درہم کا کمر توڑ جرمانہ ادا کرنا پڑے گا

Muhammad Irfan محمد عرفان بدھ 26 ستمبر 2018 12:42

ابو ظہبی: جائے حادثہ کی تصویریں کھینچنے اورسوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے ..
ابو ظہبی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26 ستمبر 2018ء) اگر آپ متحدہ عرب امارات میں پیش آنے والے کسی ٹریفک حادثے کی تصویر یا ویڈیو بنا کر اُسے پوسٹ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تو اپنے انجام سے خبردار ہو جائیں کیونکہ ایسی کسی غیر قانونی حرکت کی صورت میں آپ کو ڈیڑھ لاکھ درہم کا ہوش رُبا جرمانہ ادا کرنا پڑے گا۔ ابو ظہبی پولیس نے عوام کو خبردار کیا ہے کہ جائے حادثہ پر رش لگانا اور اُس کی تصویریں وغیرہ لینے کے نتائج بہت سنگین ہیں۔

ابو ظہبی پولیس کے ٹریفک اینڈ پٹرولز ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر بریگیڈیر خلیفہ محمد الخیلی نے اس حوالے سے کہا ہے کہ جائے حادثات کی تصویریں یا ویڈیو بنانا ایک منفی سماجی رویہ ہے جس کے باعث لوگوں کا ہجوم اکٹھا ہو جاتا ہے اور ڈرائیور حضرات کے گاڑیاں کھڑی کرنے کے سبب ٹریفک پٹرولز، ایمبولینسز اور سول ڈیفنس کے عملے کو بروقت پہنچنے اور متاثرین کی طبی امداد کرنے میں دیر ہو جاتی ہے۔

(جاری ہے)

اس تاخیر کے باعث زخمیوں کی حالت مزید بگڑ سکتی ہے جبکہ کئی بار وہ موت کے منہ میں بھی چلے جاتے ہیں۔ متحدہ عرب امارات کے 2012ء کے سائبر کرائم قانون کی شق نمبر 21 کے مطابق اگر کوئی فرد الیکٹرانک ڈیوائس کی مدد سے کسی شخص کی نجی زندگی میں مداخلت کرتا ہے تو اُس پر ڈیڑھ لاکھ درہم سے پانچ لاکھ درہم تک کا جرمانہ عائد ہو سکتا ہے جبکہ چھ ماہ کی قید الگ سے بھُگتنا ہو گی۔

بریگیڈیر الخیلی نے عوام سے کہا ہے کہ وہ اس طرح کے غیر مہذب رویہ اپنا کر اپنی اور دُوسروں کی جانوں کو خطرے سے محفوظ رکھیں۔دُبئی پولیس کے ٹریفک اینڈ پٹرولز ڈیپارٹمنٹ اور سیکیورٹی میڈیا ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے اس حوالے سے ایک آگاہی مہم شروع کی جا رہی ہے، جس کا سلوگن 'Post Wisely'ہے۔ رواں سال کے دوران پولیس نے کچھ ایسے افراد کو گرفتار کیا جنہوں ایک ٹریفک حادثے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر پوسٹ کی تھی۔ اس ویڈیو میں ایک لاپرواہ ڈرائیور کی تیز رفتار کار ایک نوجوان عرب کو کُچل دیتی ہے۔ ایسے افراد جو جائے حادثہ پر اپنی گاڑی سے نکل کر جائزہ لینے لگتے ہیں اُن پر ٹریفک کے بہاؤ میں خلل ڈالنے کے الزام میں ایک ہزار درہم کا جرمانہ عائد کیا جاتا ہے۔