بلاک شدہ قومی شناختی کارڈ کے مسئلے سے نمٹنے کیلئے جامع طریقہ کار وضع کیا گیا ہے، شہریار خان آفریدی

قومی سلامتی پر اب کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا پشتونوں کے 6824 ، دوسری زبان بولنے والوں کے 6546 شناختی کارڈز بلاک ہیں بلاک شناختی کارڈز کے معاملے پر تمام امور میں ارکان پارلیمان کو اعتماد میں لے کر اور تمام سٹیک ہولڈروں کو ساتھ لے کر جائیں گے،وزیر مملکت داخلہ کا توجہ مبذول نوٹس کا جواب

جمعہ 28 ستمبر 2018 21:41

بلاک شدہ قومی شناختی کارڈ کے مسئلے سے نمٹنے کیلئے جامع طریقہ کار وضع ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 ستمبر2018ء) وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار خان آفریدی نے کہا ہے کہ بلاک شدہ قومی شناختی کارڈ کے مسئلے سے نمٹنے کے لئے جامع طریقہ کار وضع کیا گیا ہے، قومی سلامتی پر اب کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، بلاک شناختی کارڈ کے مسئلے سے نمٹنے کے لئے نادرا میں ایک یونٹ بھی بنایا گیا ہے تاکہ شناختی کارڈ بلاک ہونے سے متاثرہ افراد کو سہولیات فراہم کی جائیں پشتونوں کے 6824 شناختی کارڈز جبکہ دوسری زبان بولنے والوں کے 6546 شناختی کارڈز بلاک ہیں بلاک شناختی کارڈز کے معاملے پر تمام امور میں ارکان پارلیمان کو اعتماد میں لے کر اور تمام سٹیک ہولڈروں کو ساتھ لے کر جائیں گے۔

جمعہ کو قومی اسمبلی میں گل ظفر خان گل داد خان اور ساجد خان کے سابق فاٹا کے مکینوں کے بلاک کردہ شناختی کارڈز سے متعلق توجہ مبذول نوٹس کا جواب دیتے ہوئے وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی نے کہا کہ گزشتہ حکومت میں مراد سعید سمیت ہم سب نے اس اہم مسئلہ کو اٹھایا۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ پشتونوں کے 6824 شناختی کارڈز بلاک ہیں۔ دوسری زبان بولنے والوں کے 6546 شناختی کارڈز بلاک ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کل ایک لاکھ 81 ہزار 70 شناختی کارڈز بلاک ہیں۔ جس میں سے پنجاب میں 13951 کے پی کے میں 44231 سندھ 16678 اسلام آباد میں 2526 فاٹا کے 6546 بلوچستان کے 18500 اور کشمیر میں 586 گلگت بلتستان کے دس افراد کے شناختی کارڈز بلاک ہیں۔ ہم نے اس حوالے سے ایک جامع پالیسی بنائی ہے۔ شناختی کارڈز بلاک ہونے کی وجہ کسی کا خاندان کے ساتھ تعلق ثابت نہ ہونا اور مناسب کاغذات کی عدم فراہمی ہے۔

ہم اس مسئلے کو حل کریں گے۔ توجہ مبذول نوٹس پر گل ظفر خان ساجد خان اور گل داد خان کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی نے کہا کہ وفاق پاکستان کی تمام اکائیوں کو یکساں عزت دینا ہمارے لئے بے انتہا اہمیت کا حامل ہے۔ بدقسمتی سے ماضی میں چار پانچ سو روپے رشوت دے کر شناختی کارڈز بنائے جارہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ شناختی کارڈ تب بلاک ہوتا ہے جب انٹیلی جنس ایجنسیاں سفارش کرتی ہیں دستاویزات پوری نہیں ہوتیں فیملی سے تعلق ثابت نہ ہونے پر بھی شناختی کارڈ بلاک کیا جاتا ہے ناخواندگی بھی اس کی ایک وجہ ہے جس کی وجہ سے بہت سارے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔

بدقسمتی سے کسی نے بھی اس مسئلے کو سنجیدگی سے حل کرنے پر توجہ نہیں دی۔ کل کابینہ کے اجلاس میں بھی اس حوالے سے بات ہوئی ہے۔ نادرا نے اس سلسلے میں ایک جامع پالیسی بنائی ہے نادرا میں ایک یونٹ بھی بنایا گیا ہے تاکہ شناختی کارڈ بلاک ہونے سے متاثرہ افراد کو سہولیات فراہم کی جائیں۔ ہم یقینی بنائیں گے کہ اس عمل کو سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر آگے بڑھایا جائے۔

گل داد کے سوال پر وزیر مملکت نے کہا کہ ماضی میں ملک کو محفوظ بنانے پر توجہ نہیں دی گئی۔ ملا منصور کا واقعہ سب کے سامنے ہے۔ وہ نفوذ پذیر سرحد کے راستے پاکستان میں داخل ہوا اور حملے میں مارا گیا۔ انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی پر اب کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا اور کسی کے سامنے سر نہیں جھکائیں گے۔ ملک کو آگے لے کر جائیں گے۔ ساجد خان کے سوال پر وزیر مملکت نے کہا کہ یہ ملک سب پاکستانیوں کا ہے۔

جب سے موجودہ حکومت برسراقتدار آئی ہے تمام شہری ملک میں کہیں بھی شناختی کارڈ بنا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلاک شناختی کارڈ کے معاملے پر تمام امور میں ارکان پارلیمان کو اعتماد میں لے کر اور تمام سٹیک ہولڈرز کو ساتھ لے کر جائیں گے تاکہ شہریوں کے حقوق پامال نہ ہوں۔ گل داد خان کے سوال پر وزیر مملکت نے کہا کہ بلاک شناختی کارڈ کے مسئلے سے نمٹنے کے لئے ایک جامع طریقہ کار وضع کیا گیا ہے۔ وزارت کے دروازے سب کے لئے کھلے ہیں۔ چیئرمین نادرا کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ اس معاملے میں ارکان پارلیمان کو سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر سہولیات فراہم کی جائیں۔طارق ورک۔