پرویز مشرف کی بیماری سے متعلق میڈیکل سرٹیفکیٹ کی تفصیلات

پرویزمشرف کو” امیلوئی ڈوسس“ نامی خطرناک بیماری لاحق، مشرف کا روزانہ کی بنیاد کی پر علاج کیا جاتا ہے، میڈیکل رپورٹ کا متن

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ اتوار 14 اکتوبر 2018 23:29

پرویز مشرف کی بیماری سے متعلق میڈیکل سرٹیفکیٹ کی تفصیلات
لاہور(اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔14 اکتوبر 2018ء) سابق صدر مملکت جنرل (ر)پرویز مشرف کی بیماری سے متعلق تصدیق شدہ میڈکل سرٹیفکیٹ کی تفصیلات سامنے آگئی ہیں، مشرف کو” امیلوئی ڈوسس“ نامی خطرناک بیماری لاحق ہے، مشرف کا روزانہ کی بنیاد کی پر علاج کیا جاتا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق نجی ٹی وی کوسابق صدر مملکت جنرل (ر)پرویز مشرف کی بیماری سے متعلق تصدیق شدہ میڈکل سرٹیفکیٹ مل گیا ہے۔

جس کے مطابق سابق صدر مملکت پرویز مشرف کو جان لیوا بیماری کا سامناہے۔ جنرل (ر)پرویز مشرف کو”امیلوئی ڈوسس“ نامی خطرناک بیماری لاحق ہے۔رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ پرویز مشرف کا اعلاج اور تھراپی کا عمل روزانہ کی بنیاد پر ایک سال تک جاری رہے گا۔پرویز مشرف کا علاج برطانیہ کے 2 معروف اسپتالوں کے ساتھ ملکر کیا جارہا ہے۔

(جاری ہے)

واضح رہے جمعرات کو سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں این آر او عملدرآمد کیس کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں سابق صدر پرویزمشرف کے وکیل اختر شاہ نے ان کی وطن واپسی پر جواب جمع کرایا۔

اختر شاہ نے سپریم کورٹ سے کہا کہ گزارش ہے پرویز مشرف کے مرض کو صیغہ راز میں رکھیں۔ اس پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ اس مرض کے مریض پاکستان میں بھی ہیں۔اختر شاہ نے دلائل دیئے کہ اگر مشرف کا آنا ضروری ہے تو انہیں ڈاکٹر سے ملنے کی اجازت دی جائے اور ان کا نام ای سی ایل میں نہ ڈالا جائے۔جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ پرویز مشرف کو پاکستان آنے دیں، کوئی گرفتار نہیں کرے گا، وہ غداری کیس میں 342 کا بیان ریکارڈ کرائیں۔

ان کا نام ای سی ایل سے ہٹانے کا نہیں کہہ سکتا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ دبئی علاج کیلئے کوئی اچھی جگہ نہیں۔ پاکستان میں بہت اچھے ڈاکٹر ہیں۔ وکیل اختر شاہ نے عدالت کو بتایا کہ مشرف حکومت پاکستان کی اجازت سے باہر گئے اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم دوبارہ کہہ رہے ہیں مشرف کو اجازت ہم نے نہیں دی۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ہم کسی کی زندگی کو خطرے میں نہیں ڈال سکتے، پرویز مشرف آئیں بیان ریکارڈ کرائیں جب علاج کے لیے باہر جانا ہو چلے جائیں۔

یاد رہے کہ سابق صدر پرویز مشرف نے5 اکتوبر 2007 کو قومی مفاہمتی آرڈیننس جاری کیا جسے این آر او کہا جاتا ہے۔7 دفعات پر مشتمل اس آرڈیننس کا مقصد قومی مفاہمت کا فروغ، سیاسی انتقام کی روایت کا خاتمہ اور انتخابی عمل کو شفاف بنانا بتایا گیا تھا ،ْ اس قانون کے تحت 8 ہزار سے زائد مقدمات بھی ختم کیے گئے۔ این آر او سے فائدہ اٹھانے والوں میں نامی گرامی سیاستدان شامل ہیں۔ اسی قانون کے تحت سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو شہید کی واپسی بھی ممکن ہوسکی تھی۔ این آر او کو اس کے اجرا کے تقریباً دو سال بعد 16 دسمبر 2009 کو سپریم کورٹ کے 17 رکنی بینچ نے کالعدم قرار دیا اور اس قانون کے تحت ختم کیے گئے مقدمات بحال کرنے کے احکامات جاری ہوئے۔