کرکٹ اسکینڈل، آئی سی سی کے بعد پی سی بی نے بھی عرب ٹی وی سے تفصیلات مانگ لیں، آسٹریلیا اور انگلینڈ نے الزامات مسترد کردیئے

کسی بھی کھلاڑی کی جانب سے کرکٹ کے کھیل کی ساخت کو خراب کرنے کے عمل کو برداشت نہیں کرینگے،الجزیرہ کی جانب سے فراہم کی گئی معلومات میں شفافیت کا فقدان ہے، آسٹریلیا/ انگلینڈ گورننگ باڈی الجزیرہ ٹی وی کی جانب سے منظر عام پر لائے جانے والے اسپاٹ فکسنگ کے الزامات کو سنجیدگی سے دیکھ رہیں، آئی سی سی کرکٹ کی ساکھ کو پاک صاف رکھنے کیلئے مسلسل کوشاں ہے، جنرل منیجر اینٹی کرپشن یونٹ آئی سی سی

پیر 22 اکتوبر 2018 22:33

کرکٹ اسکینڈل، آئی سی سی کے بعد پی سی بی نے بھی عرب ٹی وی سے تفصیلات مانگ ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 اکتوبر2018ء) کرکٹ اسکینڈل سے آنے والے بھونچال نے پاکستان کرکٹ بورڈ کو بھی ہلا کر رکھ دیا،آئی سی سی کے بعد پی سی بی نے بھی عرب ٹی وی سے تفصیلات مانگ لیں، آسٹریلیا اور انگلینڈ نے الزامات مسترد کردیئے رب ٹی وی الجزیرہ کے فکسنگ اسکینڈل انکشاف پر پاکستان کرکٹ بورڈ نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ٹی وی انتظامیہ سے مبینہ میچز اور کرکٹر کی تفصیلات مانگ لیں۔

ٹی وی نے پاکستان کے تین میچز اور ایک کرکٹر کا فکسنگ میں ملوث ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔ اس سے پہلے آئی سی سی نے بھی فکسنگ اسکینڈل کی تحقیقات کا آغاز کرنے کے علاوہ بدنام زمانہ بھارتی بکی انیل منور کو تلاش کرنے کی اپیل کر دی تھی۔ ٹی وی رپورٹ کے مطابق دو ہزار گیارہ اور بارہ کے دوران پندرہ انٹرنیشنل میچز میں چھبیس بار فکسنگ کا انکشاف کیا تھا۔

(جاری ہے)

صرف میچز کے مبینہ پول نہیں کھولے بلکہ بھارتی کپتان ویرات کوہلی، روہت شرما، سریش رائنا اور بالا جی، پاکستانی عمر اکمل سمیت آسٹریلیا اور بابائے کرکٹ انگلینڈ کے کھلاڑیوں کا بھی نام لیا گیا تھا۔یاد رہے کہ پاکستان کے جن دو ٹیسٹ سمیت تین میچز کا ٹی وی رپورٹ میں ذکر ہے، وہ گرین شرٹس نے جیتے تھے۔ دوسری جانب آسٹریلیا اور انگلینڈ کے کرکٹ بورڈز کی جانب سے الجزیرہ کی رپورٹ پر تردید سامنے آگئی تاہم اب تک پاکستان کی جانب سے کوئی ردِ عمل سامنے نہیں آیا۔

کرکٹ آسٹریلیا کے چیف ایگزیکٹو جیمز سدرلینڈ کا کہنا ہے کہ کرکٹ آسٹریلیا کسی بھی کھلاڑی کی جانب سے کرکٹ کے کھیل کی ساخت کو خراب کرنے کے عمل کو برداشت نہیں کرے گا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں اپنے کھلاڑیوں اور اس کھیل کی حفاظت پر پورا بھروسہ ہے۔کرکٹ آسٹریلیا کے چیف ایگزیکٹو کا کہنا تھا کہ ہماری تکنیکی ٹیم نے الجزیرہ کی جانب سے اسپاٹ فکسنگ کے الزام پر مبنی ویڈیو کا جائزہ لیا ہے جس میں موجودہ یا سابق کھلاڑیوں کے خلاف ایسے شواہد موجود نہیں جس سے یہ ثابت ہو کہ انہوں نے میچ کے دوران کچھ غلط کیا۔

آسٹریلین بورڈ کے ساتھ ساتھ انگلینڈ کرکٹ بورڈ نے بھی الجزیرہ کے الزامات کو بے بنیاد قرار دے دیا۔ای سی بی کی جانب سے بھی ملے جلے ردِ عمل کا اظہار کیا گیا اور کہا گیا کہ اس میں الجزیرہ کی جانب سے فراہم کی گئی معلومات میں شفافیت کا فقدان ہے، جبکہ اس میں ایسا کچھ نہیں جس سے یہ ظاہر ہو کہ کھلاڑیوں نے اسپاٹ فکسنگ کی ہے۔ جبکہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے الجزیرہ چینل سے تازہ ترین فکسنگ الزامات کے شوائد مانگتے ہوئے ایک بار پھر قطری چینل سے کہا گیا ہے کہ وہ اس حوالے سے غیر ایڈٹ شدہ فوٹیج فراہم کریانٹرنیشنل کرکٹ کونسل اینٹی کرپشن یونٹ کے جنرل منیجر الیکس مارشل نے اپنے بیان میں کہا کہ گورننگ باڈی الجزیرہ ٹی وی کی جانب سے منظر عام پر لائے جانے والے اسپاٹ فکسنگ کے الزامات کو سنجیدگی سے دیکھ رہیں، آئی سی سی کرکٹ کی ساکھ کو پاک صاف رکھنے کیلئے مسلسل کوشاں ہے، پروگرام میں لگائے جانے والے الزامات کو نہ صرف سنجیدگی سے دیکھا جارہا ہے بلکہ اس کی مکمل اور جامع تحقیقات بھی کی جائیں گی۔

انہوں کہا کہ یہ تاثر درست نہیں کہ آئی سی سی کرکٹ میں کرپشن کے معاملے کو سنجیدگی سے نہیں دیکھتا، کھیل کو کرپشن سے پاک رکھنے کیلئے آئی سی سی پہلے سے کہیں زیادہ وسائل بروئے کار لارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے اور مختلف زاویوں سے اس پر کام کیا جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم براڈکاسٹرز کی جانب سے اسپاٹ فکسنگ کی تفصیلات انٹرپول کو فراہم کرنے کے عزم کا خیر مقدم کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ دیگر قانون نافذ کرنے والی ایجنسیاں بھی اس معاملے میں آئی سی سی کی معاونت کریں گی تاکہ کھیل سے ان مجرموں کو دور رکھا جاسکے۔