خضدار میں بڑے خونی تنازعہ کاتصفیہ، 7 سات افراد کے قتل کے بعد قبائل آپس میں شیر و شکر ہوگئے

پیر 22 اکتوبر 2018 23:24

خضدار(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 اکتوبر2018ء) خضدار میں بڑے خونی تنازعہ کاتصفیہ 7 سات افراد کے قتل کے بعد قبائل آپس میں شیر و شکر ہوگئے ، جھالاوان کے سیاسی و قبائلی عمائدین و کثیر تعداد میں عام لوگوں کا میر لیاقت ساسولی کے ہاں اجتماع منعقد ہوا،اس اجتماع سے جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی نائب امیر و سابق رکن قومی اسمبلی مولانا قمرالدین ، نومنتخب رکن صوبائی اسمبلی و بی این پی کے رہنماء میر محمد اکبر مینگل ، بی این پی کے رہنماء میر عبدالرئوف مینگل ،تحصیل چیئرمین نال میر خالد بزنجو ، مولانا عبدالغفار بزنجو،سیاسی و قبائلی رہنماء میر لیا قت ساسولی ،یر ممیر محمد یوسف قلندرانی ،مولانا رحمت اللہ مینگل و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہاہے کہ آج خوشی کا دن ہے کہ جھالاوان میں 7خونی تنازعہ کے بعد قبائل آپس میں مل بیٹھ کر خوشی کا اظہار کررہے ہیں ، یہ ہمارا اسلامی و روایتی اقدار ہیں کہ اتنے بڑے تنازعہ کے بعد بھی خوش اسلوبی سے تنازعہ کا خاتمہ اور ایک دوسرے کے ساتھ شیر و شکر ہونا ایک دوسرے کے آنسو پونچھنا ہی اصل کامیابی ہے ، ایک دوسرے کے ساتھ اتحاد و اتفاق اور یکجھتی قائم کرنے میں ہی سب کی بھلائی ہے ،لوگوں کا ایک دوسرے کے دلوں کو آپس میں ملانے سے اللہ تعالیٰ بے حد خوش ہوتا ہے ، آج اس مصالحتی محفل سے بھی اللہ تعالیٰ خوش ہونگے ،ہم سردار محمد اسلم بزنجو کو بھی مبارک باد پیش کرتے ہیں کہ انہوںنے اتنے بڑے تنازعہ کے تصفیہ میں اہم کردار ادا کرکے آپس کی رنجش کا خاتمہ کردیا۔

(جاری ہے)

پیر کے روز ہزارگنجی نال خضدار میں میر لیاقت ساسولی اور ان کے قبیلے کے افراد نے ساسولی قبیلے کے دوسرے گروہ اور زہری قبیلے کے افراد سمیت جھالاوان کے قبائلی عمائدین و علمائے کرام سمیت سینکڑوں دیگر لوگوں کے اعزاز میں ظہرانہ دیا،جب لوگ اجتماع میں پہنچے تو ساسولی قبیلہ کے افراد نے ان کا استقبال کیا ۔اس موقع پر میر محمد طیب بزنجو ،میر منیر احمد ساسولی ، کرم خان حافظ سعید احمد میر محمد اعظم ساسولی ، میر یوسف قلندرانی ، میر ثناء اللہ سناڑی ، میر نوراحمد زہری ، حافظ محمد یعقوب ساسولی ٹکری الٰہی بخش ساسولی ، میر ظاہر بزنجو ، خیر بخش ساسولی ، محمود خان ساسولی ، ایم اسلم ساسولی ، برکت علی ساسولی ،بی این پی کے عبدالنبی بلوچ ، سفر خان غلامانی ، شفیق احمد مینگل ، اورنگزیب زہری ، سمیت دیگر قبائلی عمائدین اور زعماء ، علمائے کرام حفاظ کرام و عام فراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی ،۔

اس خونی تنازعہ کا تصفیہ سردار محمد اسلم بزنجو نے کیا تھا ۔ جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی نائب امیر و رکن قومی اسمبلی مولانا قمرالدین نے کہاکہ قبائل کے درمیان جنگ کوئی اچھا عمل نہیں ہے تاہم قبائل کا ایک دوسرے کے ساتھ شیر و شکر ہونا اور ایک دوسرے کا بازو بننا اور ایک دوسرے کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرتے ہوئے صلح کرنا اچھی بات ہے ،ہمیں صدمہ اور افسوس ہے کہ ساسولی قبیلہ کے دو گروہ اور زہری قبیلے کے افراد کے درمیان خونی تنازعہ ہوا جس میں سات افراد کی قیمتی جانیں گئیں تاہم اس کے بعد ان سب کا ایک دوسرے کے ساتھ مل بیٹھنا ہی اصل کامیابی ہے ، اور اس خوشی کو دیر پا رہنا چاہیے ، ایک دوسرے کے غمی اور خوشی میں شریک ہونا چاہیے ، جمعیت علمائے اسلام ہمیشہ ثالثی کا کردار ادا کرتے ہوئے قبائل کے آپس کے تنازعات کے خاتمہ میں اہم کردار ادا کرتی آئی ہے ہم نے کودہ میں بھی اسی طرح طویل عرصہ سے جاری خونی تنازعہ کے خاتمہ میں کردار ادا کیا اور وہاں لوگوں کو آپس میں شیر وشکر کیا ، آج کا پُروقار دن اور موقع ہم سب کے لئے باعث اطمینا ہے کہ آج سب خوش ہورہے ہیں ۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنماء ایم پی اے میر محمد اکبر مینگل میر عبدالرئوف مینگل میر خالد بزنجو نے کہاہے کہ ہم ساسولی قبیلے کو مبارک بادپیش کرتے ہیں کہ ناسمجھی ہوتی ہے غلطیاں ہوتی ہیں تاہم اصل غلطی وہی ہے کہ ان کو واپس لیکر خوشی کا اظہار کرتے ہیں ، ہم روایات کے امین ہیں کہ اس طرح کے تنازعات برسوں سے ہوتے آئے ہیں لیکن خوشی اس بات کی ہے ساسولی قبیلہ اور زہری قبیلہ نے ایک دوسرے کے درمیان تنازعہ کا خاتمہ کرکے آپس میں خوش ہوگئے یہ جھالاوان کا بہت بڑا مسئلہ تھا لیکن آج یہ خوشی کا دن ہے کہ تمام قبائل آپس میں شیر و شکر ہوگئے ۔