وفاقی دارالحکومت کی حدود میں تھانوں میں آنے والے سائلین کی اکثریت اپنی شکایات پر کارروائی اور متعلقہ دفعات بارے بے خبر ہوتے ہیں، پولیس اہلکار بھی انصاف کی فراہمی کیلئے اکثر غلط گائیڈ کرتے ہیں

جمعرات 25 اکتوبر 2018 23:56

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 اکتوبر2018ء) وفاقی دارالحکومت کی حدود میں تھانوں میں آنے والے سائلین کی اکثریت اپنی شکایات پر کارروائی اور متعلقہ دفعات کے بارے میں بے خبر ہوتی ہے جنہیں پولیس اہلکار انصاف کی فراہمی کیلئے اکثر غلط گائیڈ کرتے ہیں۔ اس حوالے سے مختلف تھانوں میں شکایات کے ازالہ کیلئے آنے والے افراد سے دریافت کرنے پر معلوم ہوا ہے کہ انہیں اس بارے میں قطعاً علم نہیں کہ ان کی شکایات پر کیا کارروائی ہوئی ہے اور کس قانون یا دفعات کے تحت ان کی شکایات پر عملدرآمد کیا جائے گا۔

تھانہ آئی نائن میں آنیوالے ایک شخص نعیم حیدر نے بتایا کہ وہ کار حادثہ کے بارے رپورٹ کے اندراج کیلئے آیا ہے، متعلقہ تفتیشی نے درخواست لینے کے بعد مجھے دوبارہ آنے کی ہدایت کی۔

(جاری ہے)

محمد عمار نامی شخص نے بتایا کہ وہ اپنے بٹوہ کی گمشدگی کی رپورٹ کیلئے تھانہ آیا، مجھ سے درخواست لیکر پوچھا گیا کہ آپ نے پرس کیسے گم کیا اور اس طرح کے ملتے جلتے مزید سوالات بھی کئے گئے جس سے سوائے ذہنی کوفت کے اور کچھ حاصل نہیں ہوتا۔

تھانہ شالیمار میں کاغذات کی گمشدگی کی رپورٹ کے اندراج کیلئے آنیوالے ایک شہری علی احمد نے بتایا کہ پولیس اہلکاروں نے گمشدگی کیلئے نذرانہ پیش کرنے کیلئے بھی ڈھکے چھپے لفظوں میں مطالبہ کیا۔ تھانہ سبزی منڈی سے موٹر سائیکل چھڑوانے کیلئے آنیوالے ایک شخص جنید بٹ نے بتایا کہ مجھے چار مرتبہ چکر لگانے کے بعد کہا گیا کہ موٹر سائیکل عدالت سے ملے گی مگر جب میں نے اسی تھانہ کے ایک اہلکار کو 15 سو روپے دیئے تو مجھے تھانہ سے ہی موٹر سائیکل حوالے کر دی گئی۔

اسی طرح آبپارہ تھانہ میں مصلحت کیلئے آنے والے شہری محمد اسلم نے بتایا کہ مجھے کہا گیا کہ مصالحت عدالت میں جا کر ہی ہم یہ معلوم کریں گے کہ کون بے گناہ ہے اور کون گنہگار، باقی چیزیں بعد میں دیکھیں گے، ہمارے پاس اتنا وقت نہیں۔ دیگر تھانوں میں آنے والے سائلین کی حالت بھی اس سے کچھ مختلف نہ تھی اور سائلین اس چیز سے بالکل بے بہرہ تھے کہ ان کی شکایات پر قانونی کارروائی کیا ہو گی اور قانون کے کن ضابطوں کے تحت ازالہ ہو گا۔