مولانا سمیع الحق کے سفاکانہ قتل کا مقدمہ درج ،تحقیقات کائونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کے سپرد

گھنٹے گزرنے کے باوجود کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آسکی

ہفتہ 3 نومبر 2018 20:13

مولانا سمیع الحق  کے سفاکانہ قتل کا مقدمہ درج ،تحقیقات کائونٹر ٹیررازم ..
راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 نومبر2018ء) تھانہ ایئر پورٹ پولیس نے جمعیت علما اسلام (س)کے سربراہ و سابق سینیٹر مولانا سمیع الحق کے سفاکانہ قتل کا مقدمہ درج کر کے تحقیقات کائونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی ) کے سپرد کر دی ہے تاہم36گھنٹے گزرنے کے باوجود کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آسکی تعزیرات پاکستان کی دفعات 302اور34ت پ کے تحت درج مقدمہ نمبر 821مرحوم کے صاحبزادے مولانا حامد الحق حقانی کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے حامد الحق حقانی سکنہ اکوڑہ خٹک ضلع نوشہرہ کی درخواست پر جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی رات گئے درج مقدمہ کے متن کے مطابق ان کے والد مولانا سمیع الحق حقانی چارسدہ اور تنگی میں جلسوں کے بعد جمعرات کی شام اپنے گھر سفاری ولاز بحریہ ٹائون پہنچے ان کے ساتھ ان کے سیکریٹری سید احمد شاہ بھی تھے جنہوں نے آسیہ کیس میں مظاہرہ کے لئے آبپارہ جانا تھا جب انہیں معلوم ہوا کہ روڈ بند ہے تو وہ جلسہ میں شرکت نہ کر سکے اور طبیعت خراب ہونے کی وجہ سے انہوں نے گھر پر ہی آرام کیا جمعہ کی شام 6بجکر35منٹ پر سید احمد شاہ نے مجھے اطلاع دی کہ مولانا پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا ہے اور وہ شدید زخمی حالت میں اپنے کمرے میں پڑے ہیں میں نے اپنے رشتہ دار عاصم محمود سکنہ گلی نمبر12بحریہ ٹائون کو بتایا اور تھوڑی دیر میں وہ بھی اور میں خود سفاری ہسپتال پہنچ گئے وہاں پر مولانا کا جسد خاکی زخموں سے چور ایمرجنسی میں موجود تھا مولانا کی چھاتی ،منہ،پیٹ کے اوپر دل پر،ماتھے، کان، کندھے اور بائیں گال پر10سی12اخم موجود تھے جن سے شدید خون نکلا ہوا تھا درخواست میں کہا گیا ہے کہ میرے والد کو اسلام اور پاکستان دشمن عناصر نے ناحق شہید کر دیا ہے ہم اپنے والد کا پوسٹمارٹم نہ کروانا چاہتے ہیں جو ہمارا شرعی حق ہے جو پوسٹمارٹم ناجائز ہے ادھرپولیس کی جانب سے قتل کا یہ مقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف درج کر کے تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا ہے اورپولیس نے مولانا سمیع الحق کے موبائل فون کا ریکارڈ بھی حاصل کرنے کے ساتھ علاقے کی جیو فینسنگ اور فرانزک ماہرین کی مدد بھی حاصل کی گئی ہے جبکہ تفتیشی ٹیم نے سیکریٹری اور محافظ پر مشتمل مولانا سمیع الحق کے 2 ملازمین کوپہلے ہی حراست میں لے رکھا ہے اور ان سی3 گھنٹے تک پوچھ گچھ کے بعددونوں ملازمین کو تدفین میں شرکت کی اجازت دی گئی دونوں ملازمین کومقتول کے بیٹے مولانا حامد الحق کے کہنے پر نماز جنازہ اور تدفین میںجانے کی اجازت دی گئی پولیس ذرائع کے مطابق مولانا سمیع الحق کے دونوں ملازمین کو دوبارہ بھی طلب کیا جائیگاتاہم پولیس کی ابتدائی تفتیش کے مطابق حملہ آور پہلے بھی مولانا سے ملنے آتے رہے ہیں قاتل جاننے والے لگتے ہیں جس کے باعث ان کا ملازم اور گن مین پر سکون ہو کر باہر نکل گئے تھے اسی لئے مولانا حملے کے وقت گھر میں اکیلے تھے تاہم ذرائع کے مطابق مقدمہ کی تفتیش سی ٹی ڈی کے سپرد کر دی گئی ہے یاد رہے کہ جمعہ کی شام نامعلوم افراد نے مولانا سمیع الحق کو تھانہ ایئر پورٹ کے علاقے میں ان کے گھر گھس کر چھریون کے پے درپے وار کر کے ابدی نیند سلا دیا تھا ۔