لاہور کے اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے کی تکمیل کے لیے مزید 44 ارب 41 کروڑ 34 لاکھ 86 ہزار روپے درکار

اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبہ موجودہ حکومت کے لیے گلے میں پھنسی ہڈی بن گیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین منگل 6 نومبر 2018 16:39

لاہور کے اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے کی تکمیل کے لیے مزید 44 ارب 41 کروڑ ..
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 06 نومبر 2018ء) : اونج لائن میٹرو ٹرین منصوبہ گذشتہ دور حکومت کے بڑے منصوبوں میں سے ایک منصوبہ تھا ۔ سابق وزیر اعلیٰ شہباز شریف کی جانب سے اورنج لائن ٹرین منصوبہ 2015ء میں شروع کیا گیا جسے دو سال کی مدت میں مکمل ہونا تھا۔ میگا پراجیکٹ ''اورنج لائن میٹرو ٹرین'' کے منصوبہ تکمیل نہ ہونے کی وجہ سے موجودہ حکومتکے گلے کی ہڈی بن گیا ہے جسے نہ تو نگلا جا سکتا ہے اور نہ ہی اُگلا جا سکتا ہے۔

اس میگا پراجیٹ کی تکمیل کے لیے ابھی مزید 44 ارب 41 کروڑ 34 لاکھ 86 ہزار روپے درکار ہیں ۔معتبرذرائع کے مطابق محکمہ خزانہ کی اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبہ کے حوالے سے تیار کی گئی رپورٹ نے پنجاب حکومت کے ہوش اُڑا دیئے ۔ محکمہ خزانہ پنجاب نے وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار اور صوبائی وزیر خزانہ کو پیش کی گئی رپورٹ میں قراردیا کہ اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبہ جیسے جیسے تاخیر کا شکار ہوتا جا رہا ہے ویسے ہی اس کی لاگت میں بے تحاشہ اضافہ ہوتا جا رہا ہے جس کی ایک وجہ پاکستانی روپے کی قدر میں کمی بھی ہے ۔

(جاری ہے)

اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبہ مکمل کرنے کے لیے جہاں مزید 43 ارب روپے درکار ہیں وہیں اس کی زد میں آنے والی تاریخی عمارات پربھی 1 کروڑ 34 لاکھ 86 ہزار روپے مزید خرچ ہوں گے۔ جین مندر انڈرپاس کی تعمیرکیلئے 15 کروڑ، روپے میٹرو بس کے ساتھ فٹ پاتھ اور سڑکوں کی تعمیر کے لیے 10 کروڑ روپے اضافی درکار ہیں۔ ٹرین منصوبہ پر کام کرنے والے چینی ماہرین کی رہائش اور سکیورٹی پر 15 کروڑ سے زائد اخراجات آنے کی توقع ہے ۔

واسا، این ٹی ڈی سی اوردیگر یوٹیلیٹی اداروں کی منتقلی کے لیے ایک ارب سے بھی زائد خرچ ہوں گے ۔لہٰذا صوبائی حکومت اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبہ کو مکمل کرنے کے حوالے سے فیصلہ جلد کرے ۔واضح رہے کہ اورنج لائن ٹرین منصوبہ 2015 میں شروع کیاگیا جسے دو سال کی مدت میں مکمل ہونا تھا۔یہ منصوبہ چار پیکجز پر مشتمل تھا، پیکج ون ڈیرہ گجراں سے چوبرجی، پیکج ٹو چوبرجی سے علی ٹاﺅن تک تھا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پیکج ٹو کا سول ورک 78فیصد ہی ہو سکا جس کو مکمل ہونے کے لیے ہی تین سے چار ماہ درکار ہیں۔ اس کے بعد یہاں الیکٹریکل اور میکنیکل کام کے لیئے مزید دو سے تین ماہ درکار ہوں گے۔اس کے بعد اس اورنج لائن ٹرین کو تین ماہ تک ٹیسٹ رن کے طور پر چلایا جائے گا۔ کنٹریکٹرز اور انجینئیرز کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی بھی اس منصوبے کی تکمیل میں تاخیر کی اہم وجہ ہے۔

اس منصوبے کے تحت 28کلومیٹر طویل اورنج لائن ٹرین کے 28اسٹیشنز تعمیر ہونا تھے جس میں سے صرف بیس اسٹیشنز ہی مکمل ہو سکے، باقی اسٹیشنز کا کام تاحال نا مکمل ہے۔ مجموعی طور پر اگر اس منصوبے کو دیکھا جائے تو اس کے چاروں پیکجز ابھی تیار نہیں ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ اگر فنڈز فراہم کر دئے جائیں تو ہو سکتا ہے کہ آئندہ سات سے آٹھ ماہ میں یہ منصوبہ مکمل کر لیا جائے۔