جامشورو میں سہون ڈیولپمنٹ اتھارٹی تباہی کا شکار،30ماہ سے ملازمین تنخواہوں کے منتظر

ایک سال سے زائد کا عرصہ گزرگیا ، کسی مستقل ڈائریکٹر جنرل کی تعیناتی نہ ہوسکی،سینکڑوں غیر قانونی تقرریوں اور انکی بوگس ترقیوں کے سبب ادارہ مالی بحران کا شکار سپریم کورٹ کے حکم کے باجود سینکڑوں ایکڑسرکاری اراضی واگزار کرانے میں حکام ناکام،ہزاروں الاٹیز کو پچھلے 35برسوں سے پلاٹوں کا قبضہ نہیںمل سکا

منگل 13 نومبر 2018 23:41

کوٹری(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 نومبر2018ء) وزیر اعلی سندھ کے آبائی ضلع جامشورو میں سہون ڈیولپمنٹ اتھارٹی تباہی کا شکار،30ماہ سے ملازمین تنخواہوں کے منتظر ،ایک سال سے زائد کا عرصہ گزرگیا ۔ کسی مستقل ڈائریکٹر جنرل کی تعیناتی نہ ہوسکی۔سینکڑوں غیر قانونی تقرریوں اور انکی بوگس ترقیوں کے سبب ادارہ مالی بحران کا شکار، سپریم کورٹ کے حکم کے باجود سینکڑوں ایکڑسرکاری اراضی واگزار کرانے میں حکام ناکام،ہزاروں الاٹیز کو پچھلے 35برسوں سے پلاٹوں کا قبضہ نہیںمل سکا۔

سیاسی مداخلت کے سبب ادارہ مفلوج بن گیا ۔تفصیلات کے مطابق سہون ڈیولپمنٹ اتھارٹی ادارے کو قائم کرنے میں سابق وزیر اعلی سندھ سید عبداللہ شاہ کی خصوصی دلچسپی شامل رہی تاکہ قلندر کی نگری کے شہر سہون کو ترقی ملے ،ایشیاء کا بڑا ترقیاتی منصوبہ گلشن شہباز اور گورکھ اور بڈو جبل جیسے تفریحی مقامات کو آباد کیا جاسکے ،جس کیلئے انہوں نے 1994میں سہون ڈیولپمنٹ اتھارٹی کا قیام کرکے اپنے خواہشات کو پورا کرنے کی ہر ممکن کوشش کی ۔

(جاری ہے)

مگر حکومت کی تبدیلیوں نے ادارہ کوغیر فعال بنا دیا جس کی وجہ سے شہروں کی ترقی تو کجا ،ادارہ خود اپنے پیروں پر کھڑا نہیں ہوسکا ہے۔ایشیاء کا بڑا رہائشی منصوبہ گلشن شہباز جسے سابق گورنر ایس ایم عباسی نے شروع کرایا تھا ،وہ آج 35برسوں بعد بھی آباد نہ ہوسکا ہے اور سینکڑوں ایکڑسرکاری اراضی پر بڑے پیمانے پر قابضین نے تجاوزات قائم کررکھی ہیں ۔

قانونی پیچیدگیوں اورسیاسی مداخلت کے سبب الاٹیز ہنوز پلاٹوں سے محروم بنے ہوئے ہیں ۔دوسری جانب وزیر اعلی سید مراد علی شاہ بھی اپنے والد کی خواہشات کی تکمیل کیلئے کوئی دلچپسی نہیں لے رہے ہیںاورسندھ حکومت کی عدم دلچسپی کے سبب یہ ادارہ آخری سسکیاں لے رہا ہے۔ادارہ میں ہونے والی مبینہ غیر قانونی بھرتیوں اور ترقیوں نے مالی بحران پیدا کردیا ہے ملازمین فاقہ کشی پر مجبور ہیںان کا کہناہے کہ 30ماہ کی تنخواہیں ادارہ پر واجب الاادا ہیں ۔

مختلف ادوار میں ادارہ کو ملنے والی خصوصی گرانٹ اور پروجیکٹ بھی خرد برد کی نذر ہوچکے ہیں جن کی نیب اور اینٹی کرپشن میں تحقیقات چل رہی ہیں اور بعض افسران نیب ریفرنس میں بھی نامزد بتائے جاتے ہیں ۔سہون ڈیولپمنٹ اتھارٹی میں گزشتہ ایک سال سے کسی مستقل ڈائریکٹر جنرل کی تعیناتی نہ ہوسکی ہے جس کی وجہ سے ادارہ انتظامی ومالی بحران کا شکا ر بنا ہوا ہے۔

صوبائی وزیر بلدیات و کچی آبادی سعید غنی نے ایس ڈی اے کے پروجیکٹ ڈائریکٹر منیر احمد سومرو اورڈپٹی ڈائریکٹر رحمت اللہ لاشاری سے گزشتہ دنوں اپنے دفتر میں ملاقات کرتے ہوئے معاملات سے متعلق بریفنگ لی،انہیں اتھارٹی کو درپیش مسائل بلخصوص فنڈز کی عدم دستیابی ،ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی میں حائل دشواریوں اور جاری منصبوں میںترقیاتی کاموں کو مکمل کرانے کے حوالے سے آگاہ کیا گیا جس پر صوبائی وزیر نے ضروری ہدایا ت جاری کرتے ہوئے کہاکہ گورننگ باڈی کو مکمل کرکے ادارہ کو مستحکم بنانے کیلئے بھر پور مدد کریں گے۔