سپریم کورٹ نے پنجاب ہیلتھ کیئر بورڈ آف کمیشن کو تحلیل کر دیا ،

2 ہفتوں میں نیا بورڈ تشکیل دینے کی ہدایت مجھے آپ سے بڑی امیدیں تھیں مگر آپ نے بورڈ میں کیسے کیسے لوگ شامل کر رکھے ہیں‘چیف جسٹس ثاقب نثار کا وزیر صحت یاسمین راشد سے مکالمہ سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق بورڈ بنایا گیا اور طریقہ کار کے مطابق ممبران کی نامزدگی کی گئی جس کی وزیراعلیٰ نے منظوری دی‘یاسمین راشد

ہفتہ 17 نومبر 2018 16:27

سپریم کورٹ نے پنجاب ہیلتھ کیئر بورڈ آف کمیشن کو تحلیل کر دیا ،
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 نومبر2018ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے پنجاب ہیلتھ کیئر بورڈ آف کمیشن کو تحلیل کرتے ہوئے 2 ہفتوں میں نیا بورڈ تشکیل دینے کی ہدایت کر دی۔چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے خصوصی بینچ نے لاہور رجسٹری میں پنجاب ہیلتھ کیئر بورڈ آف کمیشن ارکان کے تقرر کے معاملے کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران پنجاب کی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد عدالت عظمیٰ میں پیش ہوئیں۔چیف جسٹس نے ڈاکٹر یاسمین راشد سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ مجھے آپ سے بڑی امیدیں تھیں مگر آپ نے بورڈ میں کیسے کیسے لوگ شامل کر رکھے ہیں۔یاسمین راشد نے جواب دیا کہ سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق بورڈ بنایا گیا اور طریقہ کار کے مطابق ممبران کی نامزدگی کی گئی جس کی وزیراعلیٰ نے منظوری دی۔

(جاری ہے)

جس پر جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیئے کہ یہ ادارہ ریگولیٹر ہے مگر وہاں پر سیاست ہو رہی ہے۔ بورڈ کو غیر جانبدار اور آزاد ہونا چاہیے۔دوران سماعت پنجاب ہیلتھ کیئر بورڈ آف کمیشن کے ممبر شفقت چوہان نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ ممبر حسین نقی اور چیئرمین جسٹس (ر) عامر رضا کی تلخ کلامی ہوئی جس کا دیگر ممبران سے کوئی تعلق نہیں۔حسین نقی نے چیئرمین جسٹس (ر) عامر رضا کو استعفیٰ دینے کا نہیں کہا بلکہ انہوں نے خود مستعفی ہونے کا کہا۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کہاں ہے حسین نقی، جس کی وجہ سے جسٹس (ر) عامر رضا نے استعفیٰ دیا ۔ممبر بورڈ حسین نقی کے پیش ہونے پر چیف جسٹس نے سوال کیا کہ آپ کیا ہیں ۔جس پر حسین نقی نے جواب دیا کہ میں اسلامیہ کالج یونین کا سیکریٹری رہا ہوں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پھر چھوڑیں بورڈ اور جا کر یونین چلائیں۔ چیف جسٹس نے حسین نقی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ انہوں نے بورڈ کے چیئرمین جسٹس (ر) عامر رضا کے ساتھ بدتمیزی کیوں کی ۔

حسین نقی نے کہا کہ مجھے بولنے کا موقع دیا جائے، میں اونچی آواز پر معذرت خواہ ہوں۔تاہم چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کی جرات کیسے ہوئی، ہم آپ کو توہین عدالت کا نوٹس دیں گے۔حسین نقی نے عدالت کے روبرو کہا کہ میں آپ سے 20 سال بڑا ہوں، میری بات پوری سنیں۔تاہم چیف جسٹس نے انہیں عدالت سے معافی مانگنے کا کہا، جس پر حسین نقی نے کہا کہ میں عدالت سے معافی مانگتا ہوں۔اس موقع پر چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ بہترین شہرت والے افراد کو شامل کرکے نیا بورڈ تشکیل دیا جائے۔عدالت عظمی نے پنجاب ہیلتھ کیئر بورڈ آف کمیشن کو تحلیل کردیا اور 2ہفتوں میں نیا بورڈ تشکیل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔