Live Updates

پوری دنیا کے مسلمانوں کی حضور نبی کریم ﷺ سے والہانہ محبت و عقیدت ہے،اس کے بغیر ہمارا ایمان مکمل نہیں ہوتا،حکومت نے دھرنوں کو پرامن طریقے سے حل کیا،وزیراعظم عمران خان کی بھی پہلی ترجیح یہی تھی،

وفاقی وزیر برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی ڈاکٹر پیر محمد نورالحق قادری کی نجی ٹی وی چینل سے گفتگو

اتوار 18 نومبر 2018 01:20

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 نومبر2018ء) وفاقی وزیر برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی ڈاکٹر پیر محمد نورالحق قادری نے کہا ہے کہ پوری دنیا کے مسلمانوں کی حضور نبی کریم ﷺ سے والہانہ محبت و عقیدت ہے، جس میں ہر کوئی اپنے اپنے انداز میں اپنا اپنا حصہ ڈالنے کی کوشش کرتا ہے جو مسلمان ہونے کے ناطے ہمارے ایمان کا حصہ بھی ہے جس کے بغیر ہمارا ایمان ہی مکمل نہیں ہوتا،گزشتہ دنوں پیش آنے والے دھرنوں کو حکومت نے پرامن طریقے سے حل کیا اور وزیراعظم عمران خان کی بھی پہلی ترجیح یہی تھی کہ اس معاملے کو پرامن طریقے سے بات چیت کے ذریعے حل کیا جائے جس میں ہم کامیاب ہوئے اور مزاکرات کے ذریعے معاملے کو حل کر لیا گیا، ریاست کا کردار ایک ماں کی طرح ہوتا ہے جو اپنے تمام بچوں کے ساتھ ایک جیسا سلوک کرتی ہے اور تمام آپشنز کو سامنے رکھتے ہوئے اقدامات کرتی ہے کیونکہ ریاست کے لیے عوام اس کے بچوں کی طرح ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی موجودہ حکومت نے ہالینڈ میں ہونے والے گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کو روکنے کے حوالے سے ایک مضبوط آواز اٹھائی اور اس مقابلے کو روکنے میں اہم کردار ادا کیا، پاکستانی حکومت نے اس حوالے سے او آئی سی کے پلیٹ فارم پر بھی ایک مضبوط آواز اٹھائی اور تمام یورپی سفیروں کو وہاں کے قوانین کے مطابق اس معاملے کو پرزور طریقے سے اٹھانے کی ہدایات کیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزارت مذہبی امور ایک اہم ترین وزارت ہے جو حج پالیسی سے متعلق زکوٰة و عشر کے تمام امور کو بھی دیکھتی ہے جبکہ علمائے کرام سمیت ملکی مشائخ عظام اور مذہبی سکالرز سے حکومتی روابط میں بھی اس وزارت کا اہم ترین کردار رہا ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ الحمدللہ سلسلہ قادریہ ہمارے خاندان کا اوڑھنا بچھونا رہا ہے اور پاکستان بننے سے قبل بھی افغان سرحد کے اس پار اور ہماری اس طرف بھی ہمارے ابائو اجداد کے کافی زیادہ عقیدت مند تھے اور ایک روحانی رشتہ قائم تھا جو آج تک چلتا آ رہا ہے، میں نے صوفیانہ ماحول میں پرورش پائی،جو بندہ ایک صوفی ماحول میں پلتا ہے اسکو سننے سنانے سمیت بہت کچھ کہنے کا بھی موقع ملتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صوفیانہ سکول آف تھاٹ میں اپنے مخالفین سمیت سب کے لیے ایک نرمی ہے، محبت ہے، برداشت ہے اور ہمارے صوفی فرماتے ہیں کہ ہمارے اندر دل جوئی اور دلداری ہے،ہم بھی یہی کوشش کر رہے ہیں، میں ان معنوں میں صوفی تو نہیں لیکن صوفیائے کرام کی خیرات سے کچھ نہ کچھ ضرور حاصل کر رکھا ہے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات